سابق کرکٹر محمد یوسف کے بھائی اور بھابھی نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہونے کے بعد بیٹے سمیت اسلام قبول

یکسپریس نیوز کے مطابق محمد یوسف کے بھائی اور بھابھی بچوں سمیت لاہور میں جامعہ اشرفیہ میں مفتی عبید کے سامنے کلمہ حق پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے جبکہ مفتی عبید نے انہیں کلمہ پڑھانے کے بعد سرٹیفکٹ بھی جاری کردیا، نومسلم خاندان نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ اپنی تمام تر زندگی اسلام کے بتائے گئے طریقے کے مطابق گزاریں گے جب کہ جامعہ اشرفیہ کے مفتی شاہد عبید نے محمد یوسف کے بھائی بھولا کا اسلامی نام ” محمد جمیل ” ، بیوی کا نام “عشرت ” اوران کے بیٹے کا اسلامی نام ” محمد ابو بکر” رکھ دیا.

واضح رہے کہ سابق ٹیسٹ کھلاڑی محمد یوسف کا تعلق عیسائی (مسیحی) برادری سے تھا اور ان کا پرانا نام یوسف یوحنا تھا لیکن اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد انہوں نے نہ صرف اپنا نام تبدیل کردیا بلکہ اسلام کی تبلیغ کے لئے بھی اپنے آپ کو وقف کردیا۔
۔۔۔
ربط
 

قیصرانی

لائبریرین
واہ جی واہ، اب تو مسلمانیت کے سرٹیفکیٹ بھی جاری ہونے لگ گئے۔ لگتا ہے کہ ان کے خلاف اسی مسئلک کے کسی مولوی کا فتویٰ آ گیا تھا کہ یہ نوبت آن پہنچی
 
واہ جی واہ، اب تو مسلمانیت کے سرٹیفکیٹ بھی جاری ہونے لگ گئے۔ لگتا ہے کہ ان کے خلاف اسی مسئلک کے کسی مولوی کا فتویٰ آ گیا تھا کہ یہ نوبت آن پہنچی
نئی شناختی دستاویزات بنوانے کے لیے سرٹیفیکیٹ ضروری سمجھا جاتا ہے
 

فلک شیر

محفلین
یکسپریس نیوز کے مطابق محمد یوسف کے بھائی اور بھابھی بچوں سمیت لاہور میں جامعہ اشرفیہ میں مفتی عبید کے سامنے کلمہ حق پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے جبکہ مفتی عبید نے انہیں کلمہ پڑھانے کے بعد سرٹیفکٹ بھی جاری کردیا، نومسلم خاندان نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ اپنی تمام تر زندگی اسلام کے بتائے گئے طریقے کے مطابق گزاریں گے جب کہ جامعہ اشرفیہ کے مفتی شاہد عبید نے محمد یوسف کے بھائی بھولا کا اسلامی نام ” محمد جمیل ” ، بیوی کا نام “عشرت ” اوران کے بیٹے کا اسلامی نام ” محمد ابو بکر” رکھ دیا.

واضح رہے کہ سابق ٹیسٹ کھلاڑی محمد یوسف کا تعلق عیسائی (مسیحی) برادری سے تھا اور ان کا پرانا نام یوسف یوحنا تھا لیکن اسلامی تعلیمات سے متاثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد انہوں نے نہ صرف اپنا نام تبدیل کردیا بلکہ اسلام کی تبلیغ کے لئے بھی اپنے آپ کو وقف کردیا۔
۔۔۔
ربط
اللہ تعالیٰ استقامت اور برکت عطا فرمائیں ۔
 

حسیب

محفلین
مسلمان ہونا اتنا تو مشکل نہیں ہونا چاہیئے؟
پچھلے سال ایک دوست نے یہ واقعہ لکھا تھا جس میں ملائیشیا میں مسلمان ہونے کے قانون کے بارے میں بتایا تھا

میری کلاسسز ختم ہو چکی ہیں لیکن مجھے ایک اسائنمنٹ جمع کروانی تھی ساری رات وہ اسائنمنٹ کرتے اور میچ دیکھتے گزر گئی۔۔صبح فجر پڑھ کر سوچا کہ اب کیا سونا؟آٹھ بجے یونیورسٹی چلا جاتا ہوں اسائنمنٹ جمع کروا کے آ جاوں پھر ایک بار ہی سووں گا۔۔لیکن نیند کا غلبہ اتنا سخت تھا کہ گیارہ بجےکا الارم لگایا اور سو گیا۔۔۔۔نو بجے میرے دوست جنید نے مجھے جگا دیا۔۔وقار بھائی آپ ابھی اسائنمنٹ جمع کروا آو۔۔گیارہ بجے ایک پارٹی سے ریستوران کی ڈیل کرنے جانا ہے میں اکیلا نہیں جانا چاہتا۔۔۔۔میں چاروناچار اٹھا اور نہا دھو کر یونیورسٹی چلا گیا یہ سارا بیک گراونڈ بتانے کا ایک مقصد جو آخر پر واضح کروں گا ان شاء اللہ

یونیورسٹی کے گیٹ پر مجھے پاسکل ملا۔۔۔یہ پروگرامنگ کی کلاس میں میرا کلاس فیلو ہے ہم دونوں ہمیشہ پچھلے ڈیسک پر بیٹھا کرتے تھے اور ایک سے بڑھ کر ایک شرارتی تھے۔۔۔پاسکل کا تعلق نائجیریا سے ہے اور یہ عیسائی ہے۔۔اسے میں نے ہمشہ پریشر کہا ہے۔۔کیوں کہ اس کا نام پاسکل ہے اور فزکس میں پریشر کا یونٹ پاسکل ہے۔۔ اسی لیے میں اسے پاسکل کی بجائے پریشر کہا کرتا ہوں

وقار۔۔۔پاسکل نے مجھے آواز دی
پریشر۔۔تم کہاں گھوم رہے ہو۔۔۔۔؟میں نے اس سے ہاتھ ملایا
میں کچھ اسائنمنٹ جمع کروانے آیا ہوں
پاسکل نے جواب دیا
میں بھی اسائنمنٹ جمع کروانے آیا ہوں۔۔میں نے جواب دیا
پروگرامنگ کی اسائنمنٹ جمع نہیں کروائی؟پاسکل نے حیرت سے پوچھا
نہیں ۔۔۔میں پاکستان چلا گیا تھا اس اسائنمنٹ کے لیےمجھے میڈم نے ایک ہفتہ زیادہ وقت دیا تھا
اچھا چلو گڈ لک۔۔۔۔پاسکل مجھ سے ہاتھ ملا کر چلا گیا
میں میڈم کے آفس گیا وہ آفس میں نہیں تھیں۔۔میں نے اسائنمنٹ ان کے ٹیبل پر رکھی اور واپس آ گیا
یونیورسٹی گیٹ پر جا کر سوچا گھر جا کر کیا کرنا ہے میڈم کا انتظار کر لیتا ہوں انھیں ہاتھ میں اسائنمنٹ تھما دیتا ہوں تب ہی سکون ہو گا۔
میں پھر ساتویں فلور پر گیا میڈم کے آفس میں ایک بار پھر دیکھا وہ نہیں تھیں۔۔۔
ایک بار پھر سوچا گھر جاتا ہوں لیکن میڈم کے آفس باہر کرسی پر بیٹھ پر موبائل پر گیم کھیلنے لگا
دس منٹ بعد لفٹ کا دروازہ کھلا پاسکل باہر آیا
مجھے دیکھ کر سیدھا میرے پاس آیا
اوہ تم یہاں ہو شکر ہے۔۔۔۔ایک بات کرنی تھی تمہیں ہی ڈھونڈھ رہا تھا۔۔پاسکل نے کہا
میں نے موبائل جیب میں ڈال لیا۔۔۔ اور اس کی جانب دیکھا
وقار! اگر کوئی مسلمان ہونا چاہے تو کیا اسے بال کٹوانے ہوں گے؟پاسکل نے الجھن آمیز لہجے میں پوچھا
میں فورا سمجھ گیا کہ یہ اپنی بات کر رہا ہے کیوں کہ پاسکل افریقی ہے اور شوقیہ گلوکار ہے گٹارسٹ ہے اسی لیے اس کا حلیہ اس کے بال افریقن گلوکاروں کے اسٹائل کے ہیں۔
میں ہرگز ایک سخت مسلمان بن کر اسے اسلام سے باغی نہیں کر سکتا تھا۔۔۔
میں جان گیا تھا یہ الجھن کا شکار ہے لہذا میں نے اس کی الجھن اس طرح دور کرنے کا سوچا کہ خلاف شریعت بھی کوئی بات نہ ہو اور پاسکل بھی الجھن سے نکل آئے
نہیں اتنی جلدی نہیں ہے بال کٹوانے کی۔۔۔میں نے لاپرواہی سے کہا
شراب چھوڑنا ہو گی اسلام قبول کر کے؟اس نے تیز لہجے میں پوچھا
زیادہ جلدی نہیں ہے چھوڑنے میں وقت لگا سکتے ہو لیکن چھوڑنی تو ہو گی۔۔یہ ضروری نہیں کہ آج ہی اسلام قبول کیا آج ہی سخت مولوی بن جاو۔۔۔میں نے کہا
لڑکیوں کی لت پڑی ہو جسے وہ اسلام قبول کر سکتا ہے؟پاسکل نے پوچھا
بالکل کر سکتا ہے۔۔اس میں کیا ہے۔۔۔۔کئی لوگ اسلام قبول کر کے اس لت میں مبتلا ہیں وہ کون سا دائرہ اسلام سے باہر ہیں،۔۔۔ہاں نافرمان اور برے مسلمان ضرور ہیں؟میں نے جواب دیا
مجھے لڑکیوں سے دوستی چھوڑنا ہو گی؟اس نے سوال دہرایا
پریشر! کوئی جلدی نہیں۔۔۔۔یہ سب کام چھوڑنے ہوں گے لیکن آہستہ آہستہ۔۔۔۔یہ کام چھوڑنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے یہ انسان کے خون انسان کی فطرت میں شامل ہو جاتی ہیں ایک دم نہیں چھوٹتیں۔۔۔جو چاہے وقت لے لو۔۔لیکن یہ ذہن میں رکھو چھوڑنا ہو گا۔۔۔۔میں نے کہا
یعنی اگر آج مسلمان بنوں تو آج ہی نہیں چھوڑنا ہو گا؟اس نے پوچھا
ہاں آج ہی نہیں چھوڑنا ہو گا۔۔۔۔میں نے کہا
وقار میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں ۔۔کیا کرنا ہو گا؟اس نے کہا
پریشر! دنیا کا سب سے آسان کام مسلمان بننا ہے۔۔ اور مشکل کام اس پر قائم رہنا ہے۔۔۔کیا تم دل سے متفق ہوں اسلام پر؟میں نے پوچھا؟
ہاں میں دل سے متفق ہوں بس کچھ الجھنیں تھیں ۔۔۔ان الجھنوں پر کسی سے بات نہیں کر سکتا تھا۔۔جس سے کرتا تھا اس کا موقف اتنا سخت ہوتا تھا کہ میں اسلام سے باغی ہی رہا کرتا تھا
لیکن آج تم نے اتنی نرمیاں دکھائیں۔۔۔تو مجھے اسلام قبول کرنا ہے۔۔کیا تم پر یقین ہو کہ مجھے سب کچھ آہستہ آہستہ چھوڑنا ہو گا؟پاسکل نے ایک بار پھر اپنا سوال دہرایا
بالکل۔۔۔یہی میرے اللہ کا طریقہ ہے قرآن میں بھی شراب چھوڑنے کا حکم ایک دم نہیں آیا۔۔۔اللہ پاک نے پہلے مسلمانوں کو ذہن بنایا اور شراب ست متعلق تیسری آیت میں شراب سے منع فرمایا
میں نے جواب دیا

اچھا اب مجھے کیا کرنا ہو گا؟پاسکل نے پوچھا
میرے ساتھ آو۔۔۔ہمیں مسجد جانا ہو گا۔۔۔
میں اسے لے کر ٹرین اسٹیشن پر آیا ہم دونوں میٹرو ٹرین کی مدد سے میرے گھر کے پاس والی بڑی مسجد میں آئے جو کہ حکومت کے تحت ہے ۔۔وہاں اس مسجد میں اس وقت کوئی متولی موجود نہیں تھا
لوگوں سے پتا چلا کہ امام صاحب صرف نماز کے وقت ہی آتے ہیں۔۔آپ دو گھنٹے بعد ظہرکی نماز میں آنا۔
مجھے اسی وقت یاد آیا کہ پاسکل کو غسل تو کروایا نہیں ۔۔۔اسے سنت طریقے سے غسل کروا کرپاک کرنا ہو گا پھر مسجد لے جا کر کلمہ پڑھانا ہو گا
میں اسے گھر لایا۔۔۔ایک کاغذ پر سارے غسل کا طریقہ لکھا اور اسےزبانی بھی سمجھایا۔اسی وقت میرے ہاوس میٹ ماجد اور جنید بھی آ گئے۔۔انھیں پاسکل کے اسلام قبول کرنے کا بتایا وہ دونوں بہت خوش ہوئے۔۔پاسکل واش روم گیا غسل کر کے باہر آیا
ماجد کو یونیورسٹی جانا تھا لیکن وہ پاسکل سے ملے بنا نہیں جانا چاہتا تھا ۔۔پاسکل غسل کر کے باہر آیا ماجد اس سے پرتپاک انداز میں ملا اور اس کے ساتھ تصویر بنوا کر اسے دعائیں دیتا ہوا یونیورسٹی گیا
جنید کو اس کی ریستوران والی پارٹی کے ساتھ چھوڑ کر میں اور پاسکل کھانا کھانے گئے۔۔۔ہوٹل کا مالک بھی پاکستانی تھا۔۔مجھے جانتا تھا
مجھے پنجابی میں کہتا یہ کیسے کیسے دوست بنا رکھے ہیں۔۔۔۔
میں نے جواب میں بتایا کہ اس وقت یہ ہم سب سے بہتر ہے۔۔۔۔ہم پیدائشی مسلمان ہیں وہ کوشش کر کے اسلام قبول کرنے جا رہا ہے۔۔۔۔۔
ہوٹل کا مالک بھی بہت خوش ہوا اس نے ہم سے کھانے کا بل تک نہیں لیا
ماجد کے تصویر بنانے اس کی دعاوں اور ہوٹل کے مالک کے بل نا لینے پر پاسکل پر اسلام کا بہت مثبت اثر پڑ چکا تھا
ہم دونوں ایک بار پھر مسجد کی جانب چل پڑے۔۔پیچھے سے جنید نے آ کر ہمیں جوائن کیا۔۔مسجد گئے
پاسکل کو میں نے وضو کا طریقہ بتایا اس سے وضو کروایا
میں ہر ایک لمحے کوکیمرے میں قید کرنا چاہتا تھا
کیوں کہ میرا اور پاسکل کی زندگی کا سب سے یادگار دن تھا


ابھی تک موذن اور امام کی آمد نہیں ہوئی تھی میں پاسکل کو لے کر ایک کونے میں گیا وہاں ریک سے قرآن مجید اٹھا کر ہاتھ میں لیا
پاسکل کو پاس بٹھا لیا
دیکھو ! یہ میرے اللہ کے الفاظ ہیں یہ اس کی کتاب ہے یہ اس کا کلام ہے
دنیا کے اٹھاون اسلامی ممالک میں چلے جاو۔۔۔ان ممالک کی لاکھوں کروڑں مساجد میں چلے جاو۔۔۔۔ان مساجد میں موجود اربوں قرآن کریم کے نسخے اٹھا کر دیکھ لو ۔۔پاسکل تمہیں کسی ایک نقطے کا بھی فرق نہیں ملے گا۔۔۔اور یہ آج سے نہیں پچھلے پندرہ سو سالوں سے ایسے ہی ہے اور یہ اس دنیا کے اختتام ایسے ہی رہے گا۔۔۔جانتے ہو کیوں؟
میں اس سے دھیمے لہجے میں گویا تھا
کیوں؟اس نے سرجھکائے ہوئے پوچھا
کیوں کہ اس میں لکھا ہے کہ میں ہی اس کا نازل کرنے والا ہوں میں ہی اس کی حفاظت کا ذمہ لیتا ہوں۔۔۔ہمارا دعوی ہے ساری دنیا کی فوجیں مل کر اسے تبدیل کرنا چاہیں تو ایک نقطہ بھی تبدیل نہیں کر سکتیں۔۔
اسے دنیا سے ظاہری طور پر مٹا دو گے لیکن سات سال کے بچے سے لے کر ستر سال کے بابے کے سینوں سے کیسے نکالو گے؟
یہ تو جس کی مادری زبان عربی نہیں ہوتی اس کو بھی لفظ با لفظ یاد ہوتا ہے
پاسکل سر جھکائے میری باتیں سن رہا تھا
مسجد میں ہم تین لوگ ہی تھے
یہ اس کتاب کا پہلا معجزہ تھا آو میں تمہیں دوسرا معجزہ دکھاتا ہوں
میں اسے سیدھا سورة القمر پر لے گیا
یہ دیکھو پاسکل! یہ لکھا ہے قیامت قریب ہے چاند ٹوٹ گیا ہے
جانتے ہو یہ چاند کیسے ٹوٹا؟
مجھے علم تھا کہ اسے علم نہ ہو گا چاند ٹوٹنے کا واقعہ تو کئی مسلمانوں کو نہیں پتا وہ تو پھر غیر مسلم تھا
میں نے بات جاری رکھی
کفار یعنی اللہ کو نہ ماننے والوں نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر آپ واقعی اللہ کے نبی ہو تو کچھ ایسا کرو جو عقل کے خلاف ہو جو فطرت کے خلاف ہو جو معجزہ ہو۔۔۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔۔میں ایسا کیا کروں جو تم کو یقین آ جائے میں اللہ کا نبی ہوں
یہ چاند توڑ کر دکھا دو۔۔۔کفار نے چاند کی جانب اشارہ کیا
پاسکل ! کائنات کی عظیم ترین ہستی نے زمین پر کھڑے ہو کر چاند کی جانب ایک انگلی سے اشارہ کیا اور چاند اسی وقت دو ٹکڑے ہو گیا
لیکن جھنوں نے نہیں ماننا تھا وہ نہیں مانے۔
چاند پندرہ سو سال قبل د وٹکڑے ہوا اور آج کی سائنس ہمیں دس بارہ سال پہلے بتا رہی ہے کہ چاند کبھی ماضی میں ٹوٹا تھا۔۔۔چاند کی سطح پر دراڑیں موجود ہیں
پاسکل! ناسا کی یہ چاند کے بارے رپورٹ پوری دنیا کے لوگوں کے لیے شاکنگ نہیں تھی یہ صرف غیر مسلموں کے لیے حیران کن تھی ہم مسلمان تو پہلے ہی جانتے تھے لہذا ہمارے لیے یہ نئی چیز ہرگز نہ تھی۔
جانتے ہو ہم کیسے جانتے تھے؟ ہمیں چاند کو بنانے والے نے بتا دیا تھا۔۔چاند کو بنانے والے نے چاند کو توڑنے والے کے ذریعے اپنی کتاب میں ہمیں بتا دیا تھا
ناسا نے ابھی بیس سال قبل رپورٹ نکالی کہ چاند کی روشنی اپنی نہیں ہے یہ سورج سے لیتا ہے اور ہم مسلمان یہ پندرہ سو سال قبل سے جانتے ہیں۔۔
یہ قرآن کا دوسرا معجزہ ہے کہ آج کی سائنس بھی اس کی باتیں درست ماننے پر مجبور ہے۔۔۔
غیر مسلمان قرآن کیوں نہیں چھو سکتے؟
پاسکل نے کہا
میں سمجھ گیا کہ اسے ماضی میں کسی مسلمان نے قرآن چھونے سے منع کیا ہے
میرے ذہن میں ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کی ویڈیوز ابھر آئیں کہ کیسے وہ نان مسلم لوگوں کو اسلام کی طرف راغب کرنے کے لیے قرآن کریم کا تحفہ دیتے ہیں لہذا وہیں سے میں نے نتیجہ نکالا کہ غیر مسلم قرآن چھو سکتے ہیں
میں نے اسی وقت پاسکل کو قرآن تھمایا اور کہا
پاگل ہو گا وہ! جس نے تمہیں قرآن چھونے سے روکا۔۔۔یہ صرف مسلمانوں کی ملکیت نہیں یہ ساری دنیا کے انسانوں کی جانب نازل ہوا ہے



اس نے قرآن کے چند اوراق دیکھے اور احترام سے اسے ریک میں رکھ دیا
میرا سابقہ ہاوس میٹ ایک ہندو تھا جس کا نام ساروو تھا۔۔۔وہ روشن خیال ہندو تھا جو ہندو ازم کو بھی نہیں مانتا تھا وہ کہتا تھا کھاو پیئو ڈرنک کرو یہی زندگی ہے
میں نے اس سے ایک سوال پوچھا جس کا جواب وہ مجھے دو ماہ میں بھی نہ دے سکا
اگر کھانا پینا اور سوجانا ہی زندگی ہے تو انسان اور جانور میں کیا فرق ہے؟کیا انسان اور جانور ایک ہی مقصد کو بنائے گئے ہیں۔۔اس کے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا
اس سے ایک بار ویک اینڈ پر ڈسکشن ہوئی ہم دونوں لونگ روم میں بیٹھے تھے۔۔۔
مجھے کہنے لگا۔۔سکون تو صرف شراب میں ہے۔۔۔
اچھی نوکری ہو شراب ہو حسین لڑکی ساتھ ہو۔۔۔یہ زندگی ہے یہ سکون ہے۔یہ بات ساروو نے شراب کا گھونٹ لیتے وقت کہی
ہم دونوں کی دوستی بہت مثال تھی
اسی ڈرائنگ روم میں وہ شراب پیتا تھا اس سے تھوڑے فاصلے پر میں نماز پڑھتا تھا
ایک بار یہ عالم تھا کہ وہ اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ بیٹھا شراب پی رہا تھا اور میں اپنے کمرے سے باہر آیا ۔اس سے تھوڑے سے فاصلے پر رہ کر نماز پڑھی اور چپ کر کے کمرے میں چلا گیا
نا اس نے مجھے ٹوکا نا میں نے اسے ٹوکا

میں پاسکل کو یہ سب باتیں بتا رہا تھا تا کہ اس کے ذہن میں کبھی بھولے سے بھی یہ نا آئے کہ اس نے کوئی غلط فیصلہ لیا ہے۔
جب ساروو نے یہ بات کہی تو میں نے اسے جواب دیا
"اگر یہی سکون ہے تو میں تمہیں ہزاروں مثالیں دکھاتا ہوں جو لاکھوں کماتے ہیں ہر روز شراب پیتے ہیں اور حسین لڑکیاں رکھتے ہیں لیکن پھر بھی بے سکون ہیں۔۔۔"
تمہارے نزدیک سکون کیا ہے
اس نے پوچھا
"میرے نزدیک سکون وہی ہے جو ہماری کتاب میں لکھا ہے
اور دلوں کا سکون اللہ کی یاد میں ہے
ساروو میں تمیں چلینج کرتا ہوں لاکھ سروے کروا لو ایک پکے مسلمان مومن کو کبھی پریشان تو دیکھ لو گے کیوں کہ اس پر آزمائیشیں آتی ہیں لیکن اسے کبھی بے سکون نہیں دیکھو گے
اس بات کا بھی اس کے پاس کوئی جواب نہ تھا
پاسکل! اللہ کو یاد رکھنا ہی سکون ہے۔۔۔اسے یاد رکھو گے وہ تمہیں یاد رکھے گا اسے بھول جاو گے وہ تمہیں بھول جائے گا۔۔۔اور بھول جانے سے مراد یہ ہرگز نہیں کہ وہ تمہاری حرکات سے بے خبر ہو گا
وہ تمہیں تمہارے حال پر چھوڑ دے گا اور یہی کہے گا۔۔۔کر لو یہاں جو کرنا ہے۔۔آخر ایک دن مرنا ہے۔۔میرے پاس آو گے۔۔۔اور مجھے جلال اور سخت پاو گے۔۔
لیکن اگر اللہ کو یاد کرتے ہو تو وہ تمہیں یاد کرتا ہے اور جانتے ہو کیسے یاد کرتاہے؟
میری اس بات کے جواب پر پاسکل نے اپنی نم آنکھوں سے مجھے دیکھا
اب میں بے جذباتی ہو چکا تھا
وہ پھر ایسے یاد کرتا ہے کہ پاسکل کو صبح نو بجے یونیورسٹی بھیجتا ہے اور اپنے ایک گمراہ بندے وقار سے ملاتا ہے اور دونوں کو مسجد میں بٹھا دیتا ہے
میری آںکھوں سے آنسو لڑھک گئے اور پاسکل کی آنکھیں مزید نم ہو گئیں ان میں پانی چمکنے لگا
اسی وقت موذن کی آمد ہوئی میں موذن کے پاس چلا گیا
۔۔موذن سے بات کی کہ میرا دوست اسلام قبول کرنا چاہتا ہے
اس نے امام کا انتظار کرنے کو کہا۔۔امام صاحب کی آمد ہوئی ان سے بات کی
انھوں نے انکار کر دیا کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔۔ملائشیا میں ایک باقاعدہ ادارہ ہے جو غیر مسلم اسلام قبول کرتے ہیں وہ ان کی رجسٹریشن کرتا ہے انھیں آفیشل ڈاکومینٹ دیتا ہے۔
اگر اسے ہم یہاں کلمہ پڑھا دیں یہ رات کو مر جائے۔۔۔عیسائی کہیں گے یہ عیسائی تھا لہذا عیسائیوں کے انداز میں دفنایا جائے گا اور ہم مسلمان کہیں گے کہ یہ مسلمان تھا لیکن ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں۔۔۔
لہذا بہتر ہے اسے وہیں لے جاو۔۔۔امام صاحب نے کہا
کم از کم کلمہ تو پڑھا دیں باقی کاغذات ہم بعد میں کر لیتے ہیں۔۔میں نے اصرار کیا
نہیں مشکل کام ہے ہمیں اجازت نہیں ہے وقار،،۔۔ہماری مجبوری سمجھو
میں خاموش ہو گیا
یہ نماز نہیں پڑھ سکتا کیوں کہ مسلمان نہیں ہے اسے سمجھا دو کہ بس خاموشی سے ہچیھے بیٹھا رہے۔۔۔امام صاحب کی اس بات پر مجھے بہت غصہ آیا لیکن میں خاموش ہو گیا
پاسکل کو میں نے تمام صورت حال سمجھا دی۔۔۔اس نے حامی بھر لی کہ نماز کے بعد ہم لوگ ان شاء اللہ اس ادارے چلیں گے۔۔۔
نماز ادا کی۔ پاسکل اس دوران پیچھے کرسی پر بیٹھا رہا۔امام صاحب نے اس ادارے کا پتا مجھے تھما دیا۔۔۔۔اسی وقت ایک صاحب جو پہلے میری اور امام صاحب کی گفتگو سن رہے تھے انھیں اس ادارے تک ڈراپ کرنے کی ذمہ داری اٹھا لی
امام صاحب سے مل کر ہم اس صاحب کے ساتھ باہر آئے۔۔۔اسی وقت پاسکل کو یاد آیا کہ اس کا موبائل مسجد میں رہ گیا ہے
جنید نے فورا کہا" بے فکر رہو یہ مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے یہاں سے کوئی چیز نہیں چراتا یہاں سب عبادت کرنے آتے ہیں۔۔۔
بس زیادہ نہ چھوڑ ۔۔۔اسے کچھ سالوں تک پتا چل ہی جانا ہے کہ مسلمان تو اب خانہ کعبہ میں دوران طواف جیبیں بھی کاٹ لیتے ہیں۔۔میں نے جنید کے کان میں سرگوشی کی
اور اللہ کا شکر ہے واقعی موبائل مسجد میں ہی پڑا تھا
آج تو ہر کام ایسا تھا کہ پاسکل کا اسلام پر یقین پختہ ہوتا گیا۔۔
ماجد کا گلے ملنا۔۔۔ہوٹل کے مالک کا بل نہ لینا۔۔۔ان صاحب کا اس ادارے تک لفٹ دینا
صاحب جو کہ وہیں مسجد کے پاس جاب کرتے تھے اور اس وقت ڈیوٹی پر تھے لیکن بقول ان کے وہ اس سعادت کو مس نہیں کرنا چاہتے پاسکل کے اسلام کے ثواب میں وہ حصے دار بننا چاہتے ہیں چاہے انھیں جاب پر لیٹ پہنچا پڑے۔۔
جنید چھپکلیوں سے بہت ڈرتا ہے
میری تیز نظر نے فرنٹ شیشے پر چھپکلی تاڑ لی تھی۔۔میں جنید کو آگے بیٹھے کی آفر کی۔۔اور جنید خوشی سے آگے بیٹھ گیا جب گاڑی سڑک پر دوڑنے لگی اس وقت میں نے جنید کی توجہ اس جانب دلائی اور جنید کی حالت پتلی ہو گئی
یہ شکر ہے کہ چھپکلی شیشے کے باہر تھی



اس ادارے پہنچے ان صاحب کو ہم نے بہت کہا کہ آپ کا بہت شکریہ آپ نے ہمیں ڈراپ کر دیا اب آپ جاب پر چلے جائیں
لیکن انھیں اصرار جاری رکھا کہ میں اندر تک چھوڑ کر آوں گا
ہم پھر خاموش ہو گئے


اندر ریسیپشن کے گیٹ تک چھوڑ کر وہ صاحب واپس لوٹ گئے ہم نے ان کا دل سے شکریہ ادا کیا
ریسیپشن پر اپنی آمد کا مقصد بیان کیا۔۔۔انھوں نے ہمیں کارڈ ایشو کیے ہم تینوں ہدایات کے مطابق چھٹے فلور پر چلے گئے
وہاں اپنی آمد کا مقصد بیان کیا
سامنے بیٹھے صاحب نے کہا کہ دو عدد ملائشین گواہ درکارہ ہیں
سر نکاح نہیں کرنا۔۔۔اسلام قبول کرنا ہے۔۔۔میں تصیح کرنا چاہی
جناب اسلام میں لڑکوں کا نکاح ہوتا بھی نہیں ہم اسلام قبول کرنے کی ہی بات کر رہے ہیں دو عدد گواہ درکار ہیں جو سائن کریں گے اور ان صاحب کا آفیشل ڈاکومیںٹ تیار ہو جائے گا یہ اٹارنی جنرل کی جانب سے شرط ہے۔۔۔
آپ گواہ نہیں بن سکتے؟ میں نے پوچھا
نہیں ہم یہاں کام کر سکتے ہیں ہماری گواہی نہیں مانی جائے گی
آپ نیچے جائیں باہر پارکنگ لاٹ سے کسی بھی دو ملائشین لوگوں کو لے آئیں
میں نے جنید اور پاسکل کو وہیں چھوڑا اور نیچے کی جانب چل پڑا لفٹ میں ایک صاحب ملے جن کی لمبی لمبی داڑھی تھی۔۔۔میں نے سوچا یہ پکے مسلمان لگتے ہیں ہیں بھی ملائشین ایک تو انھیں گواہ بناتا ہوں
میرا دوست اسلام قبول کرنا چاہتا ہے۔۔میں نے بات شروع کی
اچھا اچھا اچھا ماشاءاللہ ماشاء اللہ ماشاء اللہ۔۔بہت خوشی ہوئی۔۔اس نے فورا خوشی کا اظہار کیا
ہمیں گواہ درکار ہیں آپ گواہ بنو گے ؟ میں نے پوچھا
نہیں نہیں نہیں۔۔میں گواہ نہیں بن سکتا نہیں نہیں۔۔اس نے کوئی اتنی دفعہ انکار کیا کہ میں خود شرمندہ ہو گیا
گراونڈ فلور پر آ کر ان صاحب نے مجھے سلام بھی نہیں کیا فورا ایک جانب چل دیے
میں بلڈنگ سے باہر آیا تین عدد ملائشین لڑکے جو کہ ہنسی مذاق کرتے آ رہے تھے اور فروٹ کھا رہے تھے ایک دوسرے کو دھکے دے رہے تھے
پہلے تو سوچا یہ حرکتوں سے ہی کھلنڈرے نوجوان لگتے ہیں انھوں نے نہیں ماننا لیکن پھر سوچا کہ پوچھنے میں کیا حرج ہے
ان سے سلام دعا کی ان کو اپنا مقصد بتایا ۔۔تینوں فورا بخوشی تیار ہو گئے
اسی وقت میں نے خود سے کہا
کبھی سرورق دیکھ کر کتاب کی جانچ نہیں کرنی چاہیے
ایک وہ لمبی سی داڑھی والے مولانا صاحب تھے جن سے اتنی امید تھی لیکن انھوں نے ایسا انکار کیا کہ میں شرمندہ ہو گیا
اور ایک یہ کھلنڈرے نوجوان ہیں
ان تینوں کو لے کر میں ابھی بلڈنگ میں گھسنے ہی والا تھا کہ جنید باہر آیا
کوئی ضرورت نہیں وقار بھائی۔۔پاسکل کا ابھی ڈاکومینٹ نہیں بن سکتا۔۔۔اس کا پاسپورٹ امیگریشن کے پاس ہے ویزہ ری نیو ہونے کی غرض سے ۔۔۔اور پاسپورٹ کی کاپی پر وہ نہیں بنا رہے
میں نے ان تینوں نوجوانوں سے معذرت کی۔۔۔۔وہ پاسکل کو مبارکباد دے کر روانہ ہو گئے
یار جب ان جاہلوں نے پاسپورٹ کی تصدیق شدہ کاپی ماننی نہیں ہوتی تو یہ جاری کیوں کرتےہیں
بینک ہو پولیس ہو یا یہ ادارہ ۔۔کہیں بھی پاسپورٹ کی تصدیق شدہ کاپی نہیں مانتے۔۔۔اب مجھے غصہ آ گیا تھا
وہ کہتے ہیں کلمہ خود پڑھا لو۔۔۔۔ڈاکومینٹ تو پاسپورٹ آنے پر بنا لیجیے گا
میں خود کلمہ نہیں پڑھا سکتا یار،۔۔۔میرا تو اپنا ایکسپائر ہے۔۔۔۔۔کئی بار ری نیو کیا لیکن پھر ایکسپائر کر بیٹھتا ہوں
میں نے سنجیدہ انداز میں کہا۔۔
مطلب؟ جنید نے پوچھا
مطلب یہ کہ گناہ گارا نسان ہوں پہلے خود تو سدھر جاوں پھر کسی کو مسلمان بناوں۔۔
وہ سامنے نیشنل مسجد ہے وہاں چلے جائیں وہاں کوئی امام مل جائے گا وہ پڑھا دے گا مجھے جانا ہے کیوںکہ ریستوران دیکھنے ایک اور پارٹی آ رہی ہے،،،جنید جو کہ اپنا ریستوران بیچنا چاہ رہا تھا اس نے اجازت چاہی
میں نے اسے اجازت دی اور خود پاسکل کو لے کر سڑک کی دوسری جانب نیشنل مسجد کی جانب آ گیا
ہم دونوں نیشنل مسجد گھسے
نیشنل مسجد کوالالمپور کی خوبصورت ترین مساجد میں سے ایک ہے


















اس مسجد کو دیکھنے ہر روز ہزاروں سیاح آتے ہیں جن میں سے کئی غیر مسلم ہوتے ہیں جن کا لباس غیر مناسب ہوتا ہے انھیں مناسب لباس پہنے بغیر اندر نہیں جانے دیا جاتا
یہ وہ لباس ہے جو پہننے کو دیا جاتا ہے



یہ دو نمونے بھی وہیں تھے پتا نہیں کون تھے اپنے دوست سے تصویر بنوا رہے تھے
میں نے بھی بنا لی


جدید مسجد ہے جی۔۔وائی فائی بھی ہے۔


مسجد میں گھسا تو کوئی امام نہ تھا۔۔۔





تین بج چکے تھے اور پاسکل کو کلمہ نہیں پڑھا سکا تھا
اب میں تھک گیا اور سمجھ گیا کہ یہ ذمہ داری اللہ پاک نے مجھے ہی سونپنی تھی۔۔لہذا حالات ہی ایسے ہو گئے ہیں کہ پاسکل کو میں کلمہ پڑھواں
پاسکل کو بتا دیا کہ اب یہ نیک کام میں ہی سر انجام دینے لگا ہوں
پاسکل کو لے کر پہلی صف میں بیٹھا
پاسکل ایک بات دل میں بٹھا لو کہ مجھے دھوکہ دے سکتے ہو ساری دنیا کو دے سکتے ہو لیکن اللہ کو نہیں دے سکتا۔۔۔اس کی نظر دلوں پر بھی ہوتی ہے لہذا زبان سے کہ دینا اور دل سے نہ ماننے سے کوئی مسلمان نہیں ہوتا۔۔۔
زبان سے اسی وقت کہنا جب دل سے ماننا ہو۔۔۔کیا ابھی بھی کلمہ پڑھنا چاہتے ہو؟
ہاں میں پڑھنا چاہتا ہوں۔۔پاسکل کا لہجہ اٹل تھا
میں نے اسے کلمہ پڑھایا
پھر انگلش میں اس کا ترجمہ بتایا بھی اور اس سے دہرایا بھی۔۔الحمد للہ الحمد للہ الحمد للہ
جیسے ہی پاسکل نے کلمہ ختم کیا میں نے اسے گلے لگا لیا
اس نے ایک ٹھنڈی آہ بھری۔۔۔جیسے انسان کسی منزل پر پہنچ جائے۔۔
اسے میں نے دعا مانگنے کا طریقہ بتایا سجدے کا طریقہ بتایا اور یہ بھی بتایا کہ جب بھی مانگنا صرف اللہ سے مانگنا۔۔ہاتھ اٹھا کر مانگ لینا یا سجدے میں گر کر مانگ لینا لیکن مانگنا صرف اللہ کی ذات سے۔۔۔
ہم دونوں نے دعا کی اور پاسکل کو میں نے سجدہ شکر ادا کرنے کا طریقہ بتایا
اس نے سجدہ شکر ادا کیا۔۔




وہاں سے ہم دونوں یونیورسٹی واپس آئے ۔۔۔۔پھر میں نے پاسکل سے اجازت چاہی اور اسے تاکید کی کہ کوئی بھی مسئلہ ہو کچھ بھی پوچھنا ہو مجھے ضرور کال کرنا
اب میں بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ کیسے اللہ پاک نے مجھ نافرمان سے اتنا بڑا کام لیا
میں نے گیارہ بجے یونیورسٹی جانا تھا ۔۔۔میں نو بجے چلا گیا،،،مجھے اسائمنٹ جمع کروا کر فورا واپس آنا تھا میں کچھ سوچ کر پرھ میڈم کے آفس چلا گیا۔۔میڈم کو نہ پا کر میں وہیں بیٹھ گیا۔۔وہاں پاسکل آ گیا۔۔
گھر کے پاس والی مسجد کے امام کا کلمہ پڑھانے سے انکار کرنا
پاسکل کے پاسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکومینٹ نہ بننا
نیشنل مسجد میں کسی امام کا نہ ملنا
یہ سب اتفاقات نہیں بلکہ اللہ کی جانب سے مواقع پیدا کیے گئے کہ وہ مجھ سے جیسے نافرمان اور راہ سے بھٹکے انسان سےایک کام لے سکے
اللہ پاک سے دعا ہے کہ پاسکل کو استقامت نصیب فرمائے آمین
اسے میں نے تین نام بتائے ہیں
محمد موسی
محمد عیسی
اور
محمد ابراہیم
لیکن پاسکل نے اپنا خود سوچا
عامر الجزیری
 
پچھلے سال ایک دوست نے یہ واقعہ لکھا تھا جس میں ملائیشیا میں مسلمان ہونے کے قانون کے بارے میں بتایا تھا

میری کلاسسز ختم ہو چکی ہیں لیکن مجھے ایک اسائنمنٹ جمع کروانی تھی ساری رات وہ اسائنمنٹ کرتے اور میچ دیکھتے گزر گئی۔۔صبح فجر پڑھ کر سوچا کہ اب کیا سونا؟آٹھ بجے یونیورسٹی چلا جاتا ہوں اسائنمنٹ جمع کروا کے آ جاوں پھر ایک بار ہی سووں گا۔۔لیکن نیند کا غلبہ اتنا سخت تھا کہ گیارہ بجےکا الارم لگایا اور سو گیا۔۔۔۔نو بجے میرے دوست جنید نے مجھے جگا دیا۔۔وقار بھائی آپ ابھی اسائنمنٹ جمع کروا آو۔۔گیارہ بجے ایک پارٹی سے ریستوران کی ڈیل کرنے جانا ہے میں اکیلا نہیں جانا چاہتا۔۔۔۔میں چاروناچار اٹھا اور نہا دھو کر یونیورسٹی چلا گیا یہ سارا بیک گراونڈ بتانے کا ایک مقصد جو آخر پر واضح کروں گا ان شاء اللہ

یونیورسٹی کے گیٹ پر مجھے پاسکل ملا۔۔۔یہ پروگرامنگ کی کلاس میں میرا کلاس فیلو ہے ہم دونوں ہمیشہ پچھلے ڈیسک پر بیٹھا کرتے تھے اور ایک سے بڑھ کر ایک شرارتی تھے۔۔۔پاسکل کا تعلق نائجیریا سے ہے اور یہ عیسائی ہے۔۔اسے میں نے ہمشہ پریشر کہا ہے۔۔کیوں کہ اس کا نام پاسکل ہے اور فزکس میں پریشر کا یونٹ پاسکل ہے۔۔ اسی لیے میں اسے پاسکل کی بجائے پریشر کہا کرتا ہوں

وقار۔۔۔پاسکل نے مجھے آواز دی
پریشر۔۔تم کہاں گھوم رہے ہو۔۔۔۔؟میں نے اس سے ہاتھ ملایا
میں کچھ اسائنمنٹ جمع کروانے آیا ہوں
پاسکل نے جواب دیا
میں بھی اسائنمنٹ جمع کروانے آیا ہوں۔۔میں نے جواب دیا
پروگرامنگ کی اسائنمنٹ جمع نہیں کروائی؟پاسکل نے حیرت سے پوچھا
نہیں ۔۔۔میں پاکستان چلا گیا تھا اس اسائنمنٹ کے لیےمجھے میڈم نے ایک ہفتہ زیادہ وقت دیا تھا
اچھا چلو گڈ لک۔۔۔۔پاسکل مجھ سے ہاتھ ملا کر چلا گیا
میں میڈم کے آفس گیا وہ آفس میں نہیں تھیں۔۔میں نے اسائنمنٹ ان کے ٹیبل پر رکھی اور واپس آ گیا
یونیورسٹی گیٹ پر جا کر سوچا گھر جا کر کیا کرنا ہے میڈم کا انتظار کر لیتا ہوں انھیں ہاتھ میں اسائنمنٹ تھما دیتا ہوں تب ہی سکون ہو گا۔
میں پھر ساتویں فلور پر گیا میڈم کے آفس میں ایک بار پھر دیکھا وہ نہیں تھیں۔۔۔
ایک بار پھر سوچا گھر جاتا ہوں لیکن میڈم کے آفس باہر کرسی پر بیٹھ پر موبائل پر گیم کھیلنے لگا
دس منٹ بعد لفٹ کا دروازہ کھلا پاسکل باہر آیا
مجھے دیکھ کر سیدھا میرے پاس آیا
اوہ تم یہاں ہو شکر ہے۔۔۔۔ایک بات کرنی تھی تمہیں ہی ڈھونڈھ رہا تھا۔۔پاسکل نے کہا
میں نے موبائل جیب میں ڈال لیا۔۔۔ اور اس کی جانب دیکھا
وقار! اگر کوئی مسلمان ہونا چاہے تو کیا اسے بال کٹوانے ہوں گے؟پاسکل نے الجھن آمیز لہجے میں پوچھا
میں فورا سمجھ گیا کہ یہ اپنی بات کر رہا ہے کیوں کہ پاسکل افریقی ہے اور شوقیہ گلوکار ہے گٹارسٹ ہے اسی لیے اس کا حلیہ اس کے بال افریقن گلوکاروں کے اسٹائل کے ہیں۔
میں ہرگز ایک سخت مسلمان بن کر اسے اسلام سے باغی نہیں کر سکتا تھا۔۔۔
میں جان گیا تھا یہ الجھن کا شکار ہے لہذا میں نے اس کی الجھن اس طرح دور کرنے کا سوچا کہ خلاف شریعت بھی کوئی بات نہ ہو اور پاسکل بھی الجھن سے نکل آئے
نہیں اتنی جلدی نہیں ہے بال کٹوانے کی۔۔۔میں نے لاپرواہی سے کہا
شراب چھوڑنا ہو گی اسلام قبول کر کے؟اس نے تیز لہجے میں پوچھا
زیادہ جلدی نہیں ہے چھوڑنے میں وقت لگا سکتے ہو لیکن چھوڑنی تو ہو گی۔۔یہ ضروری نہیں کہ آج ہی اسلام قبول کیا آج ہی سخت مولوی بن جاو۔۔۔میں نے کہا
لڑکیوں کی لت پڑی ہو جسے وہ اسلام قبول کر سکتا ہے؟پاسکل نے پوچھا
بالکل کر سکتا ہے۔۔اس میں کیا ہے۔۔۔۔کئی لوگ اسلام قبول کر کے اس لت میں مبتلا ہیں وہ کون سا دائرہ اسلام سے باہر ہیں،۔۔۔ہاں نافرمان اور برے مسلمان ضرور ہیں؟میں نے جواب دیا
مجھے لڑکیوں سے دوستی چھوڑنا ہو گی؟اس نے سوال دہرایا
پریشر! کوئی جلدی نہیں۔۔۔۔یہ سب کام چھوڑنے ہوں گے لیکن آہستہ آہستہ۔۔۔۔یہ کام چھوڑنے کے لیے کچھ وقت درکار ہوتا ہے یہ انسان کے خون انسان کی فطرت میں شامل ہو جاتی ہیں ایک دم نہیں چھوٹتیں۔۔۔جو چاہے وقت لے لو۔۔لیکن یہ ذہن میں رکھو چھوڑنا ہو گا۔۔۔۔میں نے کہا
یعنی اگر آج مسلمان بنوں تو آج ہی نہیں چھوڑنا ہو گا؟اس نے پوچھا
ہاں آج ہی نہیں چھوڑنا ہو گا۔۔۔۔میں نے کہا
وقار میں مسلمان ہونا چاہتا ہوں ۔۔کیا کرنا ہو گا؟اس نے کہا
پریشر! دنیا کا سب سے آسان کام مسلمان بننا ہے۔۔ اور مشکل کام اس پر قائم رہنا ہے۔۔۔کیا تم دل سے متفق ہوں اسلام پر؟میں نے پوچھا؟
ہاں میں دل سے متفق ہوں بس کچھ الجھنیں تھیں ۔۔۔ان الجھنوں پر کسی سے بات نہیں کر سکتا تھا۔۔جس سے کرتا تھا اس کا موقف اتنا سخت ہوتا تھا کہ میں اسلام سے باغی ہی رہا کرتا تھا
لیکن آج تم نے اتنی نرمیاں دکھائیں۔۔۔تو مجھے اسلام قبول کرنا ہے۔۔کیا تم پر یقین ہو کہ مجھے سب کچھ آہستہ آہستہ چھوڑنا ہو گا؟پاسکل نے ایک بار پھر اپنا سوال دہرایا
بالکل۔۔۔یہی میرے اللہ کا طریقہ ہے قرآن میں بھی شراب چھوڑنے کا حکم ایک دم نہیں آیا۔۔۔اللہ پاک نے پہلے مسلمانوں کو ذہن بنایا اور شراب ست متعلق تیسری آیت میں شراب سے منع فرمایا
میں نے جواب دیا

اچھا اب مجھے کیا کرنا ہو گا؟پاسکل نے پوچھا
میرے ساتھ آو۔۔۔ہمیں مسجد جانا ہو گا۔۔۔
میں اسے لے کر ٹرین اسٹیشن پر آیا ہم دونوں میٹرو ٹرین کی مدد سے میرے گھر کے پاس والی بڑی مسجد میں آئے جو کہ حکومت کے تحت ہے ۔۔وہاں اس مسجد میں اس وقت کوئی متولی موجود نہیں تھا
لوگوں سے پتا چلا کہ امام صاحب صرف نماز کے وقت ہی آتے ہیں۔۔آپ دو گھنٹے بعد ظہرکی نماز میں آنا۔
مجھے اسی وقت یاد آیا کہ پاسکل کو غسل تو کروایا نہیں ۔۔۔اسے سنت طریقے سے غسل کروا کرپاک کرنا ہو گا پھر مسجد لے جا کر کلمہ پڑھانا ہو گا
میں اسے گھر لایا۔۔۔ایک کاغذ پر سارے غسل کا طریقہ لکھا اور اسےزبانی بھی سمجھایا۔اسی وقت میرے ہاوس میٹ ماجد اور جنید بھی آ گئے۔۔انھیں پاسکل کے اسلام قبول کرنے کا بتایا وہ دونوں بہت خوش ہوئے۔۔پاسکل واش روم گیا غسل کر کے باہر آیا
ماجد کو یونیورسٹی جانا تھا لیکن وہ پاسکل سے ملے بنا نہیں جانا چاہتا تھا ۔۔پاسکل غسل کر کے باہر آیا ماجد اس سے پرتپاک انداز میں ملا اور اس کے ساتھ تصویر بنوا کر اسے دعائیں دیتا ہوا یونیورسٹی گیا
جنید کو اس کی ریستوران والی پارٹی کے ساتھ چھوڑ کر میں اور پاسکل کھانا کھانے گئے۔۔۔ہوٹل کا مالک بھی پاکستانی تھا۔۔مجھے جانتا تھا
مجھے پنجابی میں کہتا یہ کیسے کیسے دوست بنا رکھے ہیں۔۔۔۔
میں نے جواب میں بتایا کہ اس وقت یہ ہم سب سے بہتر ہے۔۔۔۔ہم پیدائشی مسلمان ہیں وہ کوشش کر کے اسلام قبول کرنے جا رہا ہے۔۔۔۔۔
ہوٹل کا مالک بھی بہت خوش ہوا اس نے ہم سے کھانے کا بل تک نہیں لیا
ماجد کے تصویر بنانے اس کی دعاوں اور ہوٹل کے مالک کے بل نا لینے پر پاسکل پر اسلام کا بہت مثبت اثر پڑ چکا تھا
ہم دونوں ایک بار پھر مسجد کی جانب چل پڑے۔۔پیچھے سے جنید نے آ کر ہمیں جوائن کیا۔۔مسجد گئے
پاسکل کو میں نے وضو کا طریقہ بتایا اس سے وضو کروایا
میں ہر ایک لمحے کوکیمرے میں قید کرنا چاہتا تھا
کیوں کہ میرا اور پاسکل کی زندگی کا سب سے یادگار دن تھا


ابھی تک موذن اور امام کی آمد نہیں ہوئی تھی میں پاسکل کو لے کر ایک کونے میں گیا وہاں ریک سے قرآن مجید اٹھا کر ہاتھ میں لیا
پاسکل کو پاس بٹھا لیا
دیکھو ! یہ میرے اللہ کے الفاظ ہیں یہ اس کی کتاب ہے یہ اس کا کلام ہے
دنیا کے اٹھاون اسلامی ممالک میں چلے جاو۔۔۔ان ممالک کی لاکھوں کروڑں مساجد میں چلے جاو۔۔۔۔ان مساجد میں موجود اربوں قرآن کریم کے نسخے اٹھا کر دیکھ لو ۔۔پاسکل تمہیں کسی ایک نقطے کا بھی فرق نہیں ملے گا۔۔۔اور یہ آج سے نہیں پچھلے پندرہ سو سالوں سے ایسے ہی ہے اور یہ اس دنیا کے اختتام ایسے ہی رہے گا۔۔۔جانتے ہو کیوں؟
میں اس سے دھیمے لہجے میں گویا تھا
کیوں؟اس نے سرجھکائے ہوئے پوچھا
کیوں کہ اس میں لکھا ہے کہ میں ہی اس کا نازل کرنے والا ہوں میں ہی اس کی حفاظت کا ذمہ لیتا ہوں۔۔۔ہمارا دعوی ہے ساری دنیا کی فوجیں مل کر اسے تبدیل کرنا چاہیں تو ایک نقطہ بھی تبدیل نہیں کر سکتیں۔۔
اسے دنیا سے ظاہری طور پر مٹا دو گے لیکن سات سال کے بچے سے لے کر ستر سال کے بابے کے سینوں سے کیسے نکالو گے؟
یہ تو جس کی مادری زبان عربی نہیں ہوتی اس کو بھی لفظ با لفظ یاد ہوتا ہے
پاسکل سر جھکائے میری باتیں سن رہا تھا
مسجد میں ہم تین لوگ ہی تھے
یہ اس کتاب کا پہلا معجزہ تھا آو میں تمہیں دوسرا معجزہ دکھاتا ہوں
میں اسے سیدھا سورة القمر پر لے گیا
یہ دیکھو پاسکل! یہ لکھا ہے قیامت قریب ہے چاند ٹوٹ گیا ہے
جانتے ہو یہ چاند کیسے ٹوٹا؟
مجھے علم تھا کہ اسے علم نہ ہو گا چاند ٹوٹنے کا واقعہ تو کئی مسلمانوں کو نہیں پتا وہ تو پھر غیر مسلم تھا
میں نے بات جاری رکھی
کفار یعنی اللہ کو نہ ماننے والوں نے ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر آپ واقعی اللہ کے نبی ہو تو کچھ ایسا کرو جو عقل کے خلاف ہو جو فطرت کے خلاف ہو جو معجزہ ہو۔۔۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا۔۔میں ایسا کیا کروں جو تم کو یقین آ جائے میں اللہ کا نبی ہوں
یہ چاند توڑ کر دکھا دو۔۔۔کفار نے چاند کی جانب اشارہ کیا
پاسکل ! کائنات کی عظیم ترین ہستی نے زمین پر کھڑے ہو کر چاند کی جانب ایک انگلی سے اشارہ کیا اور چاند اسی وقت دو ٹکڑے ہو گیا
لیکن جھنوں نے نہیں ماننا تھا وہ نہیں مانے۔
چاند پندرہ سو سال قبل د وٹکڑے ہوا اور آج کی سائنس ہمیں دس بارہ سال پہلے بتا رہی ہے کہ چاند کبھی ماضی میں ٹوٹا تھا۔۔۔چاند کی سطح پر دراڑیں موجود ہیں
پاسکل! ناسا کی یہ چاند کے بارے رپورٹ پوری دنیا کے لوگوں کے لیے شاکنگ نہیں تھی یہ صرف غیر مسلموں کے لیے حیران کن تھی ہم مسلمان تو پہلے ہی جانتے تھے لہذا ہمارے لیے یہ نئی چیز ہرگز نہ تھی۔
جانتے ہو ہم کیسے جانتے تھے؟ ہمیں چاند کو بنانے والے نے بتا دیا تھا۔۔چاند کو بنانے والے نے چاند کو توڑنے والے کے ذریعے اپنی کتاب میں ہمیں بتا دیا تھا
ناسا نے ابھی بیس سال قبل رپورٹ نکالی کہ چاند کی روشنی اپنی نہیں ہے یہ سورج سے لیتا ہے اور ہم مسلمان یہ پندرہ سو سال قبل سے جانتے ہیں۔۔
یہ قرآن کا دوسرا معجزہ ہے کہ آج کی سائنس بھی اس کی باتیں درست ماننے پر مجبور ہے۔۔۔
غیر مسلمان قرآن کیوں نہیں چھو سکتے؟
پاسکل نے کہا
میں سمجھ گیا کہ اسے ماضی میں کسی مسلمان نے قرآن چھونے سے منع کیا ہے
میرے ذہن میں ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کی ویڈیوز ابھر آئیں کہ کیسے وہ نان مسلم لوگوں کو اسلام کی طرف راغب کرنے کے لیے قرآن کریم کا تحفہ دیتے ہیں لہذا وہیں سے میں نے نتیجہ نکالا کہ غیر مسلم قرآن چھو سکتے ہیں
میں نے اسی وقت پاسکل کو قرآن تھمایا اور کہا
پاگل ہو گا وہ! جس نے تمہیں قرآن چھونے سے روکا۔۔۔یہ صرف مسلمانوں کی ملکیت نہیں یہ ساری دنیا کے انسانوں کی جانب نازل ہوا ہے



اس نے قرآن کے چند اوراق دیکھے اور احترام سے اسے ریک میں رکھ دیا
میرا سابقہ ہاوس میٹ ایک ہندو تھا جس کا نام ساروو تھا۔۔۔وہ روشن خیال ہندو تھا جو ہندو ازم کو بھی نہیں مانتا تھا وہ کہتا تھا کھاو پیئو ڈرنک کرو یہی زندگی ہے
میں نے اس سے ایک سوال پوچھا جس کا جواب وہ مجھے دو ماہ میں بھی نہ دے سکا
اگر کھانا پینا اور سوجانا ہی زندگی ہے تو انسان اور جانور میں کیا فرق ہے؟کیا انسان اور جانور ایک ہی مقصد کو بنائے گئے ہیں۔۔اس کے پاس اس سوال کا جواب نہیں تھا
اس سے ایک بار ویک اینڈ پر ڈسکشن ہوئی ہم دونوں لونگ روم میں بیٹھے تھے۔۔۔
مجھے کہنے لگا۔۔سکون تو صرف شراب میں ہے۔۔۔
اچھی نوکری ہو شراب ہو حسین لڑکی ساتھ ہو۔۔۔یہ زندگی ہے یہ سکون ہے۔یہ بات ساروو نے شراب کا گھونٹ لیتے وقت کہی
ہم دونوں کی دوستی بہت مثال تھی
اسی ڈرائنگ روم میں وہ شراب پیتا تھا اس سے تھوڑے فاصلے پر میں نماز پڑھتا تھا
ایک بار یہ عالم تھا کہ وہ اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ بیٹھا شراب پی رہا تھا اور میں اپنے کمرے سے باہر آیا ۔اس سے تھوڑے سے فاصلے پر رہ کر نماز پڑھی اور چپ کر کے کمرے میں چلا گیا
نا اس نے مجھے ٹوکا نا میں نے اسے ٹوکا

میں پاسکل کو یہ سب باتیں بتا رہا تھا تا کہ اس کے ذہن میں کبھی بھولے سے بھی یہ نا آئے کہ اس نے کوئی غلط فیصلہ لیا ہے۔
جب ساروو نے یہ بات کہی تو میں نے اسے جواب دیا
"اگر یہی سکون ہے تو میں تمہیں ہزاروں مثالیں دکھاتا ہوں جو لاکھوں کماتے ہیں ہر روز شراب پیتے ہیں اور حسین لڑکیاں رکھتے ہیں لیکن پھر بھی بے سکون ہیں۔۔۔"
تمہارے نزدیک سکون کیا ہے
اس نے پوچھا
"میرے نزدیک سکون وہی ہے جو ہماری کتاب میں لکھا ہے
اور دلوں کا سکون اللہ کی یاد میں ہے
ساروو میں تمیں چلینج کرتا ہوں لاکھ سروے کروا لو ایک پکے مسلمان مومن کو کبھی پریشان تو دیکھ لو گے کیوں کہ اس پر آزمائیشیں آتی ہیں لیکن اسے کبھی بے سکون نہیں دیکھو گے
اس بات کا بھی اس کے پاس کوئی جواب نہ تھا
پاسکل! اللہ کو یاد رکھنا ہی سکون ہے۔۔۔اسے یاد رکھو گے وہ تمہیں یاد رکھے گا اسے بھول جاو گے وہ تمہیں بھول جائے گا۔۔۔اور بھول جانے سے مراد یہ ہرگز نہیں کہ وہ تمہاری حرکات سے بے خبر ہو گا
وہ تمہیں تمہارے حال پر چھوڑ دے گا اور یہی کہے گا۔۔۔کر لو یہاں جو کرنا ہے۔۔آخر ایک دن مرنا ہے۔۔میرے پاس آو گے۔۔۔اور مجھے جلال اور سخت پاو گے۔۔
لیکن اگر اللہ کو یاد کرتے ہو تو وہ تمہیں یاد کرتا ہے اور جانتے ہو کیسے یاد کرتاہے؟
میری اس بات کے جواب پر پاسکل نے اپنی نم آنکھوں سے مجھے دیکھا
اب میں بے جذباتی ہو چکا تھا
وہ پھر ایسے یاد کرتا ہے کہ پاسکل کو صبح نو بجے یونیورسٹی بھیجتا ہے اور اپنے ایک گمراہ بندے وقار سے ملاتا ہے اور دونوں کو مسجد میں بٹھا دیتا ہے
میری آںکھوں سے آنسو لڑھک گئے اور پاسکل کی آنکھیں مزید نم ہو گئیں ان میں پانی چمکنے لگا
اسی وقت موذن کی آمد ہوئی میں موذن کے پاس چلا گیا
۔۔موذن سے بات کی کہ میرا دوست اسلام قبول کرنا چاہتا ہے
اس نے امام کا انتظار کرنے کو کہا۔۔امام صاحب کی آمد ہوئی ان سے بات کی
انھوں نے انکار کر دیا کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔۔ملائشیا میں ایک باقاعدہ ادارہ ہے جو غیر مسلم اسلام قبول کرتے ہیں وہ ان کی رجسٹریشن کرتا ہے انھیں آفیشل ڈاکومینٹ دیتا ہے۔
اگر اسے ہم یہاں کلمہ پڑھا دیں یہ رات کو مر جائے۔۔۔عیسائی کہیں گے یہ عیسائی تھا لہذا عیسائیوں کے انداز میں دفنایا جائے گا اور ہم مسلمان کہیں گے کہ یہ مسلمان تھا لیکن ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں۔۔۔
لہذا بہتر ہے اسے وہیں لے جاو۔۔۔امام صاحب نے کہا
کم از کم کلمہ تو پڑھا دیں باقی کاغذات ہم بعد میں کر لیتے ہیں۔۔میں نے اصرار کیا
نہیں مشکل کام ہے ہمیں اجازت نہیں ہے وقار،،۔۔ہماری مجبوری سمجھو
میں خاموش ہو گیا
یہ نماز نہیں پڑھ سکتا کیوں کہ مسلمان نہیں ہے اسے سمجھا دو کہ بس خاموشی سے ہچیھے بیٹھا رہے۔۔۔امام صاحب کی اس بات پر مجھے بہت غصہ آیا لیکن میں خاموش ہو گیا
پاسکل کو میں نے تمام صورت حال سمجھا دی۔۔۔اس نے حامی بھر لی کہ نماز کے بعد ہم لوگ ان شاء اللہ اس ادارے چلیں گے۔۔۔
نماز ادا کی۔ پاسکل اس دوران پیچھے کرسی پر بیٹھا رہا۔امام صاحب نے اس ادارے کا پتا مجھے تھما دیا۔۔۔۔اسی وقت ایک صاحب جو پہلے میری اور امام صاحب کی گفتگو سن رہے تھے انھیں اس ادارے تک ڈراپ کرنے کی ذمہ داری اٹھا لی
امام صاحب سے مل کر ہم اس صاحب کے ساتھ باہر آئے۔۔۔اسی وقت پاسکل کو یاد آیا کہ اس کا موبائل مسجد میں رہ گیا ہے
جنید نے فورا کہا" بے فکر رہو یہ مسلمانوں کی عبادت گاہ ہے یہاں سے کوئی چیز نہیں چراتا یہاں سب عبادت کرنے آتے ہیں۔۔۔
بس زیادہ نہ چھوڑ ۔۔۔اسے کچھ سالوں تک پتا چل ہی جانا ہے کہ مسلمان تو اب خانہ کعبہ میں دوران طواف جیبیں بھی کاٹ لیتے ہیں۔۔میں نے جنید کے کان میں سرگوشی کی
اور اللہ کا شکر ہے واقعی موبائل مسجد میں ہی پڑا تھا
آج تو ہر کام ایسا تھا کہ پاسکل کا اسلام پر یقین پختہ ہوتا گیا۔۔
ماجد کا گلے ملنا۔۔۔ہوٹل کے مالک کا بل نہ لینا۔۔۔ان صاحب کا اس ادارے تک لفٹ دینا
صاحب جو کہ وہیں مسجد کے پاس جاب کرتے تھے اور اس وقت ڈیوٹی پر تھے لیکن بقول ان کے وہ اس سعادت کو مس نہیں کرنا چاہتے پاسکل کے اسلام کے ثواب میں وہ حصے دار بننا چاہتے ہیں چاہے انھیں جاب پر لیٹ پہنچا پڑے۔۔
جنید چھپکلیوں سے بہت ڈرتا ہے
میری تیز نظر نے فرنٹ شیشے پر چھپکلی تاڑ لی تھی۔۔میں جنید کو آگے بیٹھے کی آفر کی۔۔اور جنید خوشی سے آگے بیٹھ گیا جب گاڑی سڑک پر دوڑنے لگی اس وقت میں نے جنید کی توجہ اس جانب دلائی اور جنید کی حالت پتلی ہو گئی
یہ شکر ہے کہ چھپکلی شیشے کے باہر تھی



اس ادارے پہنچے ان صاحب کو ہم نے بہت کہا کہ آپ کا بہت شکریہ آپ نے ہمیں ڈراپ کر دیا اب آپ جاب پر چلے جائیں
لیکن انھیں اصرار جاری رکھا کہ میں اندر تک چھوڑ کر آوں گا
ہم پھر خاموش ہو گئے


اندر ریسیپشن کے گیٹ تک چھوڑ کر وہ صاحب واپس لوٹ گئے ہم نے ان کا دل سے شکریہ ادا کیا
ریسیپشن پر اپنی آمد کا مقصد بیان کیا۔۔۔انھوں نے ہمیں کارڈ ایشو کیے ہم تینوں ہدایات کے مطابق چھٹے فلور پر چلے گئے
وہاں اپنی آمد کا مقصد بیان کیا
سامنے بیٹھے صاحب نے کہا کہ دو عدد ملائشین گواہ درکارہ ہیں
سر نکاح نہیں کرنا۔۔۔اسلام قبول کرنا ہے۔۔۔میں تصیح کرنا چاہی
جناب اسلام میں لڑکوں کا نکاح ہوتا بھی نہیں ہم اسلام قبول کرنے کی ہی بات کر رہے ہیں دو عدد گواہ درکار ہیں جو سائن کریں گے اور ان صاحب کا آفیشل ڈاکومیںٹ تیار ہو جائے گا یہ اٹارنی جنرل کی جانب سے شرط ہے۔۔۔
آپ گواہ نہیں بن سکتے؟ میں نے پوچھا
نہیں ہم یہاں کام کر سکتے ہیں ہماری گواہی نہیں مانی جائے گی
آپ نیچے جائیں باہر پارکنگ لاٹ سے کسی بھی دو ملائشین لوگوں کو لے آئیں
میں نے جنید اور پاسکل کو وہیں چھوڑا اور نیچے کی جانب چل پڑا لفٹ میں ایک صاحب ملے جن کی لمبی لمبی داڑھی تھی۔۔۔میں نے سوچا یہ پکے مسلمان لگتے ہیں ہیں بھی ملائشین ایک تو انھیں گواہ بناتا ہوں
میرا دوست اسلام قبول کرنا چاہتا ہے۔۔میں نے بات شروع کی
اچھا اچھا اچھا ماشاءاللہ ماشاء اللہ ماشاء اللہ۔۔بہت خوشی ہوئی۔۔اس نے فورا خوشی کا اظہار کیا
ہمیں گواہ درکار ہیں آپ گواہ بنو گے ؟ میں نے پوچھا
نہیں نہیں نہیں۔۔میں گواہ نہیں بن سکتا نہیں نہیں۔۔اس نے کوئی اتنی دفعہ انکار کیا کہ میں خود شرمندہ ہو گیا
گراونڈ فلور پر آ کر ان صاحب نے مجھے سلام بھی نہیں کیا فورا ایک جانب چل دیے
میں بلڈنگ سے باہر آیا تین عدد ملائشین لڑکے جو کہ ہنسی مذاق کرتے آ رہے تھے اور فروٹ کھا رہے تھے ایک دوسرے کو دھکے دے رہے تھے
پہلے تو سوچا یہ حرکتوں سے ہی کھلنڈرے نوجوان لگتے ہیں انھوں نے نہیں ماننا لیکن پھر سوچا کہ پوچھنے میں کیا حرج ہے
ان سے سلام دعا کی ان کو اپنا مقصد بتایا ۔۔تینوں فورا بخوشی تیار ہو گئے
اسی وقت میں نے خود سے کہا
کبھی سرورق دیکھ کر کتاب کی جانچ نہیں کرنی چاہیے
ایک وہ لمبی سی داڑھی والے مولانا صاحب تھے جن سے اتنی امید تھی لیکن انھوں نے ایسا انکار کیا کہ میں شرمندہ ہو گیا
اور ایک یہ کھلنڈرے نوجوان ہیں
ان تینوں کو لے کر میں ابھی بلڈنگ میں گھسنے ہی والا تھا کہ جنید باہر آیا
کوئی ضرورت نہیں وقار بھائی۔۔پاسکل کا ابھی ڈاکومینٹ نہیں بن سکتا۔۔۔اس کا پاسپورٹ امیگریشن کے پاس ہے ویزہ ری نیو ہونے کی غرض سے ۔۔۔اور پاسپورٹ کی کاپی پر وہ نہیں بنا رہے
میں نے ان تینوں نوجوانوں سے معذرت کی۔۔۔۔وہ پاسکل کو مبارکباد دے کر روانہ ہو گئے
یار جب ان جاہلوں نے پاسپورٹ کی تصدیق شدہ کاپی ماننی نہیں ہوتی تو یہ جاری کیوں کرتےہیں
بینک ہو پولیس ہو یا یہ ادارہ ۔۔کہیں بھی پاسپورٹ کی تصدیق شدہ کاپی نہیں مانتے۔۔۔اب مجھے غصہ آ گیا تھا
وہ کہتے ہیں کلمہ خود پڑھا لو۔۔۔۔ڈاکومینٹ تو پاسپورٹ آنے پر بنا لیجیے گا
میں خود کلمہ نہیں پڑھا سکتا یار،۔۔۔میرا تو اپنا ایکسپائر ہے۔۔۔۔۔کئی بار ری نیو کیا لیکن پھر ایکسپائر کر بیٹھتا ہوں
میں نے سنجیدہ انداز میں کہا۔۔
مطلب؟ جنید نے پوچھا
مطلب یہ کہ گناہ گارا نسان ہوں پہلے خود تو سدھر جاوں پھر کسی کو مسلمان بناوں۔۔
وہ سامنے نیشنل مسجد ہے وہاں چلے جائیں وہاں کوئی امام مل جائے گا وہ پڑھا دے گا مجھے جانا ہے کیوںکہ ریستوران دیکھنے ایک اور پارٹی آ رہی ہے،،،جنید جو کہ اپنا ریستوران بیچنا چاہ رہا تھا اس نے اجازت چاہی
میں نے اسے اجازت دی اور خود پاسکل کو لے کر سڑک کی دوسری جانب نیشنل مسجد کی جانب آ گیا
ہم دونوں نیشنل مسجد گھسے
نیشنل مسجد کوالالمپور کی خوبصورت ترین مساجد میں سے ایک ہے


















اس مسجد کو دیکھنے ہر روز ہزاروں سیاح آتے ہیں جن میں سے کئی غیر مسلم ہوتے ہیں جن کا لباس غیر مناسب ہوتا ہے انھیں مناسب لباس پہنے بغیر اندر نہیں جانے دیا جاتا
یہ وہ لباس ہے جو پہننے کو دیا جاتا ہے



یہ دو نمونے بھی وہیں تھے پتا نہیں کون تھے اپنے دوست سے تصویر بنوا رہے تھے
میں نے بھی بنا لی


جدید مسجد ہے جی۔۔وائی فائی بھی ہے۔


مسجد میں گھسا تو کوئی امام نہ تھا۔۔۔





تین بج چکے تھے اور پاسکل کو کلمہ نہیں پڑھا سکا تھا
اب میں تھک گیا اور سمجھ گیا کہ یہ ذمہ داری اللہ پاک نے مجھے ہی سونپنی تھی۔۔لہذا حالات ہی ایسے ہو گئے ہیں کہ پاسکل کو میں کلمہ پڑھواں
پاسکل کو بتا دیا کہ اب یہ نیک کام میں ہی سر انجام دینے لگا ہوں
پاسکل کو لے کر پہلی صف میں بیٹھا
پاسکل ایک بات دل میں بٹھا لو کہ مجھے دھوکہ دے سکتے ہو ساری دنیا کو دے سکتے ہو لیکن اللہ کو نہیں دے سکتا۔۔۔اس کی نظر دلوں پر بھی ہوتی ہے لہذا زبان سے کہ دینا اور دل سے نہ ماننے سے کوئی مسلمان نہیں ہوتا۔۔۔
زبان سے اسی وقت کہنا جب دل سے ماننا ہو۔۔۔کیا ابھی بھی کلمہ پڑھنا چاہتے ہو؟
ہاں میں پڑھنا چاہتا ہوں۔۔پاسکل کا لہجہ اٹل تھا
میں نے اسے کلمہ پڑھایا
پھر انگلش میں اس کا ترجمہ بتایا بھی اور اس سے دہرایا بھی۔۔الحمد للہ الحمد للہ الحمد للہ
جیسے ہی پاسکل نے کلمہ ختم کیا میں نے اسے گلے لگا لیا
اس نے ایک ٹھنڈی آہ بھری۔۔۔جیسے انسان کسی منزل پر پہنچ جائے۔۔
اسے میں نے دعا مانگنے کا طریقہ بتایا سجدے کا طریقہ بتایا اور یہ بھی بتایا کہ جب بھی مانگنا صرف اللہ سے مانگنا۔۔ہاتھ اٹھا کر مانگ لینا یا سجدے میں گر کر مانگ لینا لیکن مانگنا صرف اللہ کی ذات سے۔۔۔
ہم دونوں نے دعا کی اور پاسکل کو میں نے سجدہ شکر ادا کرنے کا طریقہ بتایا
اس نے سجدہ شکر ادا کیا۔۔




وہاں سے ہم دونوں یونیورسٹی واپس آئے ۔۔۔۔پھر میں نے پاسکل سے اجازت چاہی اور اسے تاکید کی کہ کوئی بھی مسئلہ ہو کچھ بھی پوچھنا ہو مجھے ضرور کال کرنا
اب میں بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ کیسے اللہ پاک نے مجھ نافرمان سے اتنا بڑا کام لیا
میں نے گیارہ بجے یونیورسٹی جانا تھا ۔۔۔میں نو بجے چلا گیا،،،مجھے اسائمنٹ جمع کروا کر فورا واپس آنا تھا میں کچھ سوچ کر پرھ میڈم کے آفس چلا گیا۔۔میڈم کو نہ پا کر میں وہیں بیٹھ گیا۔۔وہاں پاسکل آ گیا۔۔
گھر کے پاس والی مسجد کے امام کا کلمہ پڑھانے سے انکار کرنا
پاسکل کے پاسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ڈاکومینٹ نہ بننا
نیشنل مسجد میں کسی امام کا نہ ملنا
یہ سب اتفاقات نہیں بلکہ اللہ کی جانب سے مواقع پیدا کیے گئے کہ وہ مجھ سے جیسے نافرمان اور راہ سے بھٹکے انسان سےایک کام لے سکے
اللہ پاک سے دعا ہے کہ پاسکل کو استقامت نصیب فرمائے آمین
اسے میں نے تین نام بتائے ہیں
محمد موسی
محمد عیسی
اور
محمد ابراہیم
لیکن پاسکل نے اپنا خود سوچا
عامر الجزیری

زبردست، شاندار۔
اللہ پاک آپ کی اس نیکی کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائیں۔ آمین
آپ کو اس تحریر کے لیے الگ سے زمرہ بنا لینا چاہیے تھا۔
 
Top