لوری کے بول ۔احمد وصی
مدھم ، مدھم ، ہولے، ہولے
امی لوری گاتی ہیں
مجھ کو لینے نیند نگر سے
رنگیں پریاں آتی ہیں
گونج رہے ہیں بول رسیلے
من بھاون تنہائی میں
میرا بچپن کھیل رہا ہے
سپنوں کی انگنائی میں
جب رُک کر دوبارہ امی
لوری کہنے لگتی ہیں
میرے کانوں میں امرت کی
نہریں بہنے لگتی ہیں
لوری کے ہر بول سے لپٹی
ممتا کی آشائیں ہیں
لوری کے ہر بول میں پنہاں
مستقبل کی دعائیں
امی لوری گاتی ہیں
مجھ کو لینے نیند نگر سے
رنگیں پریاں آتی ہیں
گونج رہے ہیں بول رسیلے
من بھاون تنہائی میں
میرا بچپن کھیل رہا ہے
سپنوں کی انگنائی میں
جب رُک کر دوبارہ امی
لوری کہنے لگتی ہیں
میرے کانوں میں امرت کی
نہریں بہنے لگتی ہیں
لوری کے ہر بول سے لپٹی
ممتا کی آشائیں ہیں
لوری کے ہر بول میں پنہاں
مستقبل کی دعائیں