ساتھ یہ زمیں جائے۔۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

شاہد شاہنواز

لائبریرین
ساتھ یہ زمیں جائے، ساتھ آسماں جائے
میں جہاں جہاں جاؤں، تیری داستاں جائے
تیرا نام لکھا ہو اور ترا نشاں جائے
جس طرف یقیں ٹھہرے جس طرف گماں جائے
موت ایک جھونکا ہے، لے کے صرف جاں جائے
زیست ایک آندھی ہے، لے کے امتحاں جائے
کوئی عشق کی بازی جیت کر بھی روتا ہے
کوئی گرچہ ہارا ہو، پھر بھی شادماں جائے
میں سراپا آتش کہ آپھنسا ہوں جنگل میں
ہر طرف تو سبزہ ہے، کس طرف دھؤاں جائے
ناخدا نہیں کوئی، ہمنوا نہیں کوئی
خود ہی اپنی کشتی کو لے کے بادباں جائے
خون کی ہیں تحریریں، زندگی کی تصویریں
دل کہاں کہاں تڑپے، جاں کہاں کہاں جائے
(یہ غزل 18جولائی 2012ء کو فیس بک پر پوسٹ کی گئی تھی)
جناب الف عین
جناب اسد قریشی
جناب محمد احمد
جناب عاطف بٹ
محترمہ مقدس
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، صرف ایک دو اشعار میں روانی کی کمی ہے، جیسے
کوئی گرچہ ہارا ہو، پھر بھی شادماں جائے
گرچہ ہار
میں سراپا آتش کہ آپھنسا ہوں جنگل میں
یہاں ’کہ‘ کا مسئلہ ہے
میں وہ شعلہ سر تا سر کہنے سے ’کہ÷کے‘ سے دامن چھڑایا جا سکتا ہے، لیکن مفہوم، کیا جنگل میں آگ نہیں لگ سکتی یا کیا جنگل اتنا بند ہوتا ہے کہ دھواں نکلنے کی جگہ نہیں ہو!!
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اچھی غزل ہے، صرف ایک دو اشعار میں روانی کی کمی ہے، جیسے
کوئی گرچہ ہارا ہو، پھر بھی شادماں جائے
گرچہ ہار
گرچہ کوئی ہارا ہو، پھر بھی شادماں جائے۔۔۔ کیا اس طرح درست ہوگا؟؟ یا چاہے کوئی ہارا ہو، پھر بھی شادماں جائے۔۔۔
میں سراپا آتش کہ آپھنسا ہوں جنگل میں
یہاں ’کہ‘ کا مسئلہ ہے
میں وہ شعلہ سر تا سر کہنے سے ’کہ÷کے‘ سے دامن چھڑایا جا سکتا ہے، لیکن مفہوم، کیا جنگل میں آگ نہیں لگ سکتی یا کیا جنگل اتنا بند ہوتا ہے کہ دھواں نکلنے کی جگہ نہیں ہو!!
مفہوم کچھ یوں ہے کہ شاعر درختوں کو زک پہنچانا نہیں چاہتا کہ درخت زندگی کی علامت ہیں۔ لیکن اس سے بڑا سوال یہ ہے کہ دھؤاں پیدا کیسے ہوا؟ شاعر کیا واقعی جل رہا تھا؟ سراپا آتش تو تشبیہ ہے۔ جیسے غالب نے فرمایا: کچھ خیال آیا تھا وحشت کا کہ صحرا جل گیا۔۔۔ یہ بھی اسی قسم کی چیز ہے۔۔ سو یہ حذف کردینا ہی بہتر ہے۔۔
 

الف عین

لائبریرین
چاہے کوئی ہارا ہو، پھر بھی شادماں جائے
رواں ہے۔
سراپا آتش والے شعر کو حذف کرنا ہی بہتر ہے
 
Top