شاہد شاہنواز
لائبریرین
ساتھ یہ زمیں جائے، ساتھ آسماں جائے
میں جہاں جہاں جاؤں، تیری داستاں جائے
تیرا نام لکھا ہو اور ترا نشاں جائے
جس طرف یقیں ٹھہرے جس طرف گماں جائے
موت ایک جھونکا ہے، لے کے صرف جاں جائے
زیست ایک آندھی ہے، لے کے امتحاں جائے
کوئی عشق کی بازی جیت کر بھی روتا ہے
کوئی گرچہ ہارا ہو، پھر بھی شادماں جائے
میں سراپا آتش کہ آپھنسا ہوں جنگل میں
ہر طرف تو سبزہ ہے، کس طرف دھؤاں جائے
ناخدا نہیں کوئی، ہمنوا نہیں کوئی
خود ہی اپنی کشتی کو لے کے بادباں جائے
خون کی ہیں تحریریں، زندگی کی تصویریں
دل کہاں کہاں تڑپے، جاں کہاں کہاں جائے
(یہ غزل 18جولائی 2012ء کو فیس بک پر پوسٹ کی گئی تھی)
جناب الف عین
جناب مزمل شیخ بسمل
جناب اسد قریشی
جناب محمد بلال اعظم
جناب محمد احمد
جناب عاطف بٹ
جناب محمد صہیب اعظم
جناب محمد اظہر نذیر
محترمہ سارہ بشارت گیلانی
محترمہ مقدس