سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
--------------
مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن
----------
سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں
کوئی نہیں ، ہے ہی نہیں ، میرے یہ دل کو ہے یقیں
------------------
ٹھہرے نظر ممکن نہیں دنیا بھری ہے حسن سے
لاکھوں حسیں دیکھے مگر کوئی نہیں تجھ سا حسیں
-------------
دیدار تیرا پا سکوں دل چاہتا تھا یہ مگر
آتا نہیں تھا سامنے رہتا تھا تُو پردہ نشیں
----------------
محبوب مجھ کو مل گیا میں تھک گیا جب ڈھونڈ کر
میرے بہت ہی پاس تھا دل میں مرے وہ تھا مکیں
------------------
مطلوب تجھ کو ہے اگر دل میں اسے پھر یاد رکھ
اس کے سدا ہی سامنے جھکتی رہے تیری جبیں
---------------
دیتا ہے سب کچھ رب ترا ارشد اُسی سے مانگنا
دینے پہ قادر وہ ہے بس ، تیرا رہے اس پر یقیں
 

عظیم

محفلین
سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں
کوئی نہیں ، ہے ہی نہیں ، میرے یہ دل کو ہے یقیں
------------------'میرے یہ دل' اچھا نہیں لگ رہا

ٹھہرے نظر ممکن نہیں دنیا بھری ہے حسن سے
لاکھوں حسیں دیکھے مگر کوئی نہیں تجھ سا حسیں
-------------ٹھیک

دیدار تیرا پا سکوں دل چاہتا تھا یہ مگر
آتا نہیں تھا سامنے رہتا تھا تُو پردہ نشیں
---------------- پا سکوں کی بجائے مل سکے بہتر ہو گا

محبوب مجھ کو مل گیا میں تھک گیا جب ڈھونڈ کر
میرے بہت ہی پاس تھا دل میں مرے وہ تھا مکیں
------------------
دوسرے کو بدلنے کی ضرورت ہے، میرے بہت ہی پاس اچھا نہیں لگ رہا

مطلوب تجھ کو ہے اگر دل میں اسے پھر یاد رکھ
اس کے سدا ہی سامنے جھکتی رہے تیری جبیں
---------------'اس کے سدا ہی' کا ٹکڑا بہتری چاہتا ہے
الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں

دیتا ہے سب کچھ رب ترا ارشد اُسی سے مانگنا
دینے پہ قادر وہ ہے بس ، تیرا رہے اس پر یقیں
۔۔۔۔ صرف دینے پر ہی قادر ہے؟
 

عظیم

محفلین
سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں
کوئی نہیں ، ہے ہی نہیں ، میرے یہ دل کو ہے یقیں
------------------'میرے یہ دل' اچھا نہیں لگ رہا

ٹھہرے نظر ممکن نہیں دنیا بھری ہے حسن سے
لاکھوں حسیں دیکھے مگر کوئی نہیں تجھ سا حسیں
-------------ٹھیک

دیدار تیرا پا سکوں دل چاہتا تھا یہ مگر
آتا نہیں تھا سامنے رہتا تھا تُو پردہ نشیں
---------------- پا سکوں کی بجائے مل سکے بہتر ہو گا

محبوب مجھ کو مل گیا میں تھک گیا جب ڈھونڈ کر
میرے بہت ہی پاس تھا دل میں مرے وہ تھا مکیں
------------------
دوسرے کو بدلنے کی ضرورت ہے، میرے بہت ہی پاس اچھا نہیں لگ رہا

مطلوب تجھ کو ہے اگر دل میں اسے پھر یاد رکھ
اس کے سدا ہی سامنے جھکتی رہے تیری جبیں
---------------'اس کے سدا ہی' کا ٹکڑا بہتری چاہتا ہے
الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں

دیتا ہے سب کچھ رب ترا ارشد اُسی سے مانگنا
دینے پہ قادر وہ ہے بس ، تیرا رہے اس پر یقیں
۔۔۔۔ صرف دینے پر ہی قادر ہے؟
 
عظیم
سارا جہاں دیکھا مگر کوئی کہیں تجھ سا نہیں
کوئی نہیں ، ہے ہی نہیں ، دل کو مرے یہ ہے یقیں
---------------
ٹھہرے نظر ممکن نہیں دنیا بھری ہے حسن سے
لاکھوں حسیں دیکھے مگر کوئی نہیں تجھ سا حسیں
-------------
دیدار تیرا مل سکے دل چاہتا تھا یہ مگر
آتا نہیں تھا سامنے رہتا تھا تُو پردہ نشیں
----------------
محبوب مجھ کو مل گیا میں تھک گیا جب ڈھونڈ کر
مجھ سے کہاں وہ دور تھا دل میں مرے وہ تھا مکیں
------------------
مطلوب تجھ کو ہے اگر دل میں اسے پھر یاد رکھ
بس سامنے اس کے سدا جھکتی رہے تیری جبیں
---------------
دیتا ہے سب کچھ رب ترا ارشد اُسی سے مانگنا
ہر چیز پر قادر وہی ، تیرا رہے اس پر یقیں
۔۔۔۔ یا
ہر بات پر قادر وہی-------
---------
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں
یہ میرے دل کو ہے یقیں
کا سامنے کا فقرہ نہیں سوجھا!
لیکن کوئی نہیں ہے ہی نہیں کا ٹکڑا بھی اچھا نہیں لگتا
اس کے سوا کوئی نہیں
کیا جا سکتا ہے
محبوب مجھ کو مل گیا میں تھک گیا جب ڈھونڈ کر
مجھ سے کہاں وہ دور تھا دل میں مرے وہ تھا مکیں
------------------
محبوب لانا ضروری ہے کیا؟ ہر شعر میں صرف وہ، یا تو ہے، یہاں بھی
وہ مل گیا آخر مجھے.....

مطلوب تجھ کو ہے اگر دل میں اسے پھر یاد رکھ
بس سامنے اس کے سدا جھکتی رہے تیری جبیں
---------------
بس سامنے میں تنافر
ہر دم اسی کے سامنے......

دیتا ہے سب کچھ رب ترا ارشد اُسی سے مانگنا
ہر چیز پر قادر وہی ، تیرا رہے اس پر یقیں
۔۔۔۔ یا
ہر بات پر قادر وہی-------
---------
ہر چیز پر قادر... بہتر ہے
 
Top