سارا کی شاعری

قیصرانی

لائبریرین
دوستو، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، کہ سارا کا بھی شاعرہ ہیں۔ اور یہ کتنا حسین اتفاق ہے کہ وہ اپنے کلام سے ہمیں نوازنے پر آمادہ ہو گئی ہیں۔ اس لئے میں‌نے یہ دھاگہ کھولا ہے کہ اپنا کلام یہاں عطا کرتی رہیں۔
تبصرہ کے لئے یہ صفحہ حاضر ہے
بےبی ہاتھی
 

سارا

محفلین
رات کے خاموش لمحوں میں
تنہائ کے ویران جنگل میں
دن بھر کی الجھنیں پریشانیاں
کچھ تلخ حقیقتیں‘کچھ حیرانیاں

جب مجھے تنگ کرنے لگتی ھہیں
آنکھیں میری جلنے لگتی ہیں
ایسے میں تصور تمہارا کرتی ہوں
کیا حسیں نظارا کرتی ہوں

تب میں مانگتی ہوں ایک ہی دعا
کچھ یاد نہیں رہتا اس کے سوا
یونہی ہر لمحہ میرے ساتھ تمہی ہو
زندگی کا سفر پھر کتنا حسیں ہو۔۔۔
 

سارا

محفلین
سچ ہے کہ اس نے مجھے پیار کرنے پر اکسایا تھا
مگر میں نے بھی کب اپنے دل کو سمجھایا تھا

میں اب بھلا اسے کیوں قصور وار ٹھہراوں
اس نے تو صرف مجھے اپنا حالِ دل ہی سنایا تھا

روز میں خود ہی اس سے ملنے چلی جاتی تھی
اس نے تو مجھے کبھی اپنی طرف نہیں بلایا تھا

دل پر چوٹ پڑی ہے تو کیوں تڑپ رہی ہوں میں
لوگوں نے پہلے ہی مجھے انجامِ محبت دکھایا تھا

ایک چہرے کے پچھیے ہزاوں روپ ہیں یہاں
کر رہا تھا دللگی ہنس کر اس نے مجھے بتایا تھا

اے کاش میرا دل بھی یہ حقیقت تسلیم کر لے کہ
خدا نے اسے میرے لیے نہیں بنایا تھا۔۔
 
Top