ساری خلقت ایک طرف تھی اور دوانہ ایک طرف (اختر شمار)

نیرنگ خیال

لائبریرین
ساری خلقت ایک طرف تھی اور دوانہ ایک طرف
تیرے لیے میں پاؤں پہ اپنے جم کے کھڑا تھا ایک طرف

ایک اک کر کے ہر منزل کی سمت ہی بھول رہا تھا میں
دھیرے دھیرے کھینچ رہا تھا تیرا رشتہ ایک طرف

دونوں سے میں بچ کر تیرے خواب و خیال سے گزر گیا
دل کا صحرا ایک طرف تھا آنکھ کا دریا ایک طرف

آگے آگے بھاگ رہا ہوں اب وہ میرے پیچھے ہے
اک دن تیری چاہ میں کی تھی میں نے دنیا ایک طرف

دوسری جانب اک بادل نے بڑھ کر ڈھانپ لیا تھا چاند
اور آنکھوں میں ڈوب رہا تھا دل کا ستارا ایک طرف

وقت جواری کی بیٹھک میں جو آیا سو ہار گیا
اختؔر اک دن میں بھی دامن جھاڑ کے نکلا ایک طرف​
 

ہادیہ

محفلین
ساری خلقت ایک طرف تھی اور دوانہ ایک طرف
تیرے لیے میں پاؤں پہ اپنے جم کے کھڑا تھا ایک طرف

ایک اک کر کے ہر منزل کی سمت ہی بھول رہا تھا میں
دھیرے دھیرے کھینچ رہا تھا تیرا رشتہ ایک طرف

دونوں سے میں بچ کر تیرے خواب و خیال سے گزر گیا
دل کا صحرا ایک طرف تھا آنکھ کا دریا ایک طرف
زبردست۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

نیرنگ خیال

لائبریرین
ٰبہت خوبصورت غزل۔ اور اس پہ آپکا تبصرہ اس بھی اعلی'۔ "اور ہدوانہ ایک طرف"​
تبصرے کے شکریہ کے لیے محمد تابش صدیقی صاحب گنہگار ہیں۔ غزل کے انتخاب کا سزاوار آداب عرض کرتا ہے۔ :)

کمال کی غزل ہے جناب۔۔۔ بہت شکریہ شیئر کرنے کا۔۔
جی امین بھائی۔۔۔ پہلے میں بھی یہی سمجھا تھا کہ "کمال" کی غزل ہے۔ پھر غزل نے خود بتایا کہ اس کے کمال سے ایسے مراسم نہیں۔۔۔ :p

جنااب۔ انتخاب کی پذیرائی پر شکرگزار ہوں۔

واہ واہ کیا خوب انتخاب ہے ذوالقرنین بھائی۔
شکریہ فاتح بھائی۔۔۔ :)
 
Top