عباس تابش ساری دنیا میں مرے جی کو لگا ایک ہی شخص ۔ عباس تابش

حجاب

محفلین
ساری دنیا میں مرے جی کو لگا ایک ہی شخص
ایک ہی شخص تھا ایسا بخدا ایک ہی شخص

درجہء کُفر سہی مدحِ جمالِ جاناں
دل کی پوچھو تو خدا سے بھی بنا ایک ہی شخص

ایسا لگتا ہے سبھی عشق کسی ایک سے تھے
ایسا لگتا ہے مجھے ملتا رہا ایک ہی شخص

وہ جو میں نے اُس کی محبت بھی کسی اور سے کی
اُن دنوں شہر کا ہر شخص لگا ایک ہی شخص

میں تو اے عشق تیری کوزہ گری جانتا ہوں
تو نے ہم دو کو ملایا تو بنا ایک ہی شخص

مجھ سے ناراض نہ ہونا مرے اچھے لوگو !
کیا کروں میری محبت نے چُنا ایک ہی شخص

تو جو کہتا ہے ترے جیسے کئی اور بھی ہیں
تجھ کو دعویٰ ہے تو پھر خود سا دِکھا ایک ہی شخص

تو جسے چاہتا ہے میں بھی اُسے چاہتا ہوں
اچھا لگتا ہے مجھے تیرے سوا ایک ہی شخص

دوست ! سب سے کہاں کھنچتا ہے غزل کا چلّہ
حجرہء میر میں ہوتا ہے سدا ایک ہی شخص
عباس تابش
؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏؏
 
Top