سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

عباد اللہ

محفلین
شوریدگانِ دہر کی حالت نظر میں ہے
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

توجیہہ اس کی کچھ نگہ دیدہ ور میں ہے؟
کیا رمز ہے جو معرکہ ء خیر و شر میں ہے؟

کیا شے حیاتِ محض ہے کیا شے ہے زندگی؟
اک وضعِ التباس کہ فکر و نظر میں ہے

زیرِ فلک رکھے جسے ہر حال پر ملال
دل ایسی کوئی شے بھی کہیں خشک و تر میں ہے؟

جس کا وقوف صرف دل آزردگاں کو ہے
اک بات ہے جو صحبت اہل نظر میں ہے

یک گونہ اضطراب ہے یک گونہ بے کلی
دل ہے کہ ایک حلقہ ء وحشت اثر میں ہے

وہ آب و تاب جو ترا وصفِ جمال ہے
نے لعل نے گہر نہ ہی شمس و قمر میں ہے

یوں تو عباد اپنی نظر میں بھی کچھ نہیں
لیکن ہر آن اس نگہ معتبر میں ہے
 
آخری تدوین:

عرفان سعید

محفلین
بہت خوب جناب!
عنوان میں "درد" کو "سرد" لکھنے کا سہو ہو گیا ہے، اسے درست فرما لیں۔
"جگر" کی تانیث بھی محلِ نظر ہے۔
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
لفظیات اور جمالیات کا حسین امتزاج !
بہت خوب_
ویسے یہ آج کل کونسا معرکہ درپیش ہے جو سب غیر کی زمین میں اپنے سخن کے گھوڑے دوڑا رہے ہیں ۔
سب خاک و خون معرکۂِ خیر و شر میں ہے
راحیل فاروق

فکر و نظر کا معرکہ فکر و نظر میں ہے

کیا رمز ہے جو معرکہ ء خیر و شر میں ہے؟

جناب امیر مینائی اتنی آسانی سے اپنی زمین پر قبضہ دینے والے نہیں ۔:)
 

فرقان احمد

محفلین
ماشاءاللہ! عباد اللہ صاحب! بہت خوب! آپ تو عید کا چاند ہو گئے، تاہم، اچھی بات ہے، جب آتے ہیں، محفل لُوٹنے آتے ہیں ۔۔۔!
پانچویں شعر میں شاید آزردگاں لکھنا چاہتے تھےآپ، ٹائپو ہے، درست کر لیجیے
 
بہت خوب عباد بھائی۔

لفظیات اور جمالیات کا حسین امتزاج !
بہت خوب_
ویسے یہ آج کل کونسا معرکہ درپیش ہے جو سب غیر کی زمین میں اپنے سخن کے گھوڑے دوڑا رہے ہیں ۔






جناب امیر مینائی اتنی آسانی سے اپنی زمین پر قبضہ دینے والے نہیں ۔:)
ایک مصرع دادا مرحوم کا بھی :)
حالانکہ معرکہ تو وہی خیر و شر میں ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب!

عمدہ غزل!

توجیہہ اس کی کچھ نگہ دیدہ ور میں ہے؟
کیا رمز ہے جو معرکہ ء خیر و شر میں ہے؟
جس کا وقوف صرف دل آزردگاں کو ہے
اک بات ہے جو صحبت اہل نظر میں ہے
یک گونہ اضطراب ہے یک گونہ بے کلی
دل ہے کہ ایک حلقہ ء وحشت اثر میں ہے
یوں تو عباد اپنی نظر میں بھی کچھ نہیں
لیکن ہر آن اس نگہ معتبر میں ہے
مورت وہ برف کی ہے تو دیکھیں قریب سے
شاید اسے بھی سوز جگر سے جلا سکیں

کیا کہنے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب عباداللہ!! اچھے اشعار نکالے ہیں ! بندش اور روانی خوب ہے ! بہت خوب!

عباداللہ بھائی، کچھ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جو بطور تبصرہ کہنا چاہوں گا ۔ امید ہے مثبت انداز میں لیں گے ۔

توجیہہ اس کی کچھ نگہ دیدہ ور میں ہے؟
کیا رمز ہے جو معرکہ ء خیر و شر میں ہے؟

- پہلے مصرع میں چونکہ "اس کی" کا مرجع رمز ہے ۔ سو دوسرا مصرع یوں ہونا چاہئے: وہ رمز جو کہ معرکہء خیر و شر میں ہے
-------------------------------------------------
زیرِ فلک رکھے جسے ہر حال پر ملال
دل ایسی کوئی شے بھی کہیں خشک و تر میں ہے؟

- اس بندش میں " ہرحال" بطور فاعل مناسب نہیں اور ابہام پیدا کر رہا ہے ۔ اس کے بجائے شاید یہ بہتر ہو: زیرِ فلک رکھے جسے ہر بات پُر ملال
دوسری بات یہ کہ زیرِ فلک زوائد میں شمار ہوگا ۔ شعر کے معانی میں کوئی اضافہ نہیں کرتا۔
-----------------------------------------------
جس کا وقوف صرف دل آزردگاں کو ہے
اک بات ہے جو صحبت اہل نظر میں ہے

- یعنی صحبتِ اہلِ نظر میں ایک بات ہے کہ جس کا علم صرف غمگین اور اداس لوگوں کو ہے ؟! یہاں دل آزردگان کے بجائے کسی بھی شے کا نام ڈال دیجئے شعر کے لفظی معنی وہی کے وہی رہیں گے ۔ اس شعر کا مطلب آپ نے اپنے پاس ہی رکھ لیا ۔ ہم تک نہیں پہنچایا ۔ :):):)
-----------------------------------------------------------
وہ آب و تاب جو ترا وصفِ جمال ہے
نے لعل نے گہر نہ ہی شمس و قمر میں ہے

- نے کب کا متروک ہوچکا ۔ بول چال کا حصہ نہیں رہا ۔ سو اس کا استعمال ایک تکلف ہی لگتا ہے یا پھر عجزِ بیان کو ظاہر کرتا ہے ۔ آپ میں الحمدللہ اتنی قابلیت اور صلاحیت ہے کہ ذرا سی کوشش سے مصرع کی بہتر صورت نکال سکتے ہیں ۔ مثلاً: لعل و گہر میں ہے نہ ہی شمس و قمر میں ہے
--------------------------------------------------------------
یک گونہ اضطراب ہے یک گونہ بے کلی
دل ہے کہ ایک حلقہ ء وحشت اثر میں ہے

- یہاں بھی یک گونہ کا استعمال صاف مصنوعی اور پرتکلف لگ رہا ہے ۔ ہر لمحہ اضطراب ہے ، ہر لحظہ بے کلی یا اک درجہ اضطراب ہے وغیرہ وغیرہ کے استعمال سے بھی شعری مفہوم کا ابلاغ ہوتا ہے ۔ عباداللہ بھائی ، اگر ان متروک الفاظ استعمال کرنے کے پیچھے کوئی خاص حکمت عملی ہے یا نقطہء نظر ہے تو براہِ کرم روشنی ڈالئے ۔
 

عباد اللہ

محفلین
عباداللہ بھائی، کچھ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جو بطور تبصرہ کہنا چاہوں گا ۔ امید ہے مثبت انداز میں لیں
آپ کی رائے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے سر بہت نوازش

یک گونہ اضطراب ہے یک گونہ بے کلی
دل ہے کہ ایک حلقہ ء وحشت اثر میں ہے

- یہاں بھی یک گونہ کا استعمال صاف مصنوعی اور پرتکلف لگ رہا ہے ۔ ہر لمحہ اضطراب ہے ، ہر لحظہ بے کلی یا اک درجہ اضطراب ہے وغیرہ وغیرہ کے استعمال سے بھی شعری مفہوم کا ابلاغ ہوتا ہے ۔ عباداللہ بھائی ، اگر ان متروک الفاظ استعمال کرنے کے پیچھے کوئی خاص حکمت عملی ہے یا نقطہء نظر ہے تو براہِ کرم روشنی ڈالئے
اس ایک بات کے سوا مجھ کو آپ کی تمام باتوں سے اتفاق ہے یگ گونہ کا آہنگ مجھ کو بھلا لگتا ہے. باقی حکمت کیا ہونی ہے سر عجز بیان اور زبان ناشناسی ہے
میں کوشش کرتا ہوں اس غزل کو بہتر کرنے کی
تفصیلی رائے کا ایک بار پھر شکریہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس ایک بات کے سوا مجھ کو آپ کی تمام باتوں سے اتفاق ہے یگ گونہ کا آہنگ مجھ کو بھلا لگتا ہے.
واہ! عباداللہ ، یہ ہوئی نا شیروں والی بات! بیشک شاعر کو کلی اختیار ہے اپنی تخلیق پر ۔ جو لفظ یا ترکیب آپ کو پسند آتی ہے اور مناسب لگتی ہے اسے ضرور رکھئے ۔ انہی لفظیات سے آپ کا مخصوص اسلوب پیدا ہوگا۔ میری رائے تو محض ایک قاری کے نقطہء نظر سےتھی کہ متروک الفاظ عمومًا مؤثر نہیں ہوتے۔ میں خود عام طور پر متروکات نہیں برتتا لیکن کہیں کہیں مزا دے جاتے ہیں ۔ :good1:
 
Top