کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام عليكم
استادِ محترم جناب الف عین سر ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔۔۔احقرکو مستفید فرمائیں۔۔
استادِ محترم جناب الف عین سر ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔۔۔احقرکو مستفید فرمائیں۔۔
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
سارے مصنوعی سہارے دائیں بائیں ہو گئے
اب سبھی رشتے ہمارے دائیں بائیں ہو گئے
آزمانا، فیصلہ کن وقت پر سب راستے
کج روش، فطرت کے مارے دائیں بائیں ہو گئے
زندگی کی دوڑ میں، مصروفیت کی جنگ میں
تیری یادوں کے شمارے دائیں بائیں ہو گئے
بس اچانک دیکھ کر ان کو، ہمارے ذہن سے
مثل، تشبیہ، استعارے دائیں بائیں ہو گئے
جب دعا کی رب سے اھدنا الصّرَاط المستقیم
اہرمن، طاغوت سارے دائیں بائیں ہو گئے
راستے سے عرش تک مظلوم کی فریاد پر
کہکشائیں، چاند، تارے دائیں بائیں ہو گئے
امتحاں میں دیکھ کر کاشف، کراماََ کاتبین
لکھ گئے کہ دوست سارے دائیں بائیں ہو گئے