شبیر حسین تاب
محفلین
تبصرہ بر کتابے
کتاب : مؤامرات التاريخ الكبرى
تأليف: مرفت عبد الصمد
ناشر: دار الكتاب العربي
طباعت اول : 2015
زبان: عربی
ورق: اصفر
عزيزم مولانا احمد رضا صاحب کے کمرے میں یہ کتاب دیکھی چوں کہ ان کے کمرے میں"دوستی کافی ادهار کے لیے معافی" قسم کا کوئی بورڈ یا تنبیہ بهی نہیں،اس لیے اپنی ادهار گیر صلاحیت کا جوہر دکھاتے ہوئے ہم نے ان سے کتاب مستعار لی....
تین سو صفحات پر مشتمل اس کتاب میں مؤلف نے تاریخ کے خوان سے" سازش پارے"( بشرطِ صحت ترکیب) چن کر ہمارے سامنے پروس دیئے ہیں .
حضرت انسان مکر وفریب ، غداری، دهوکہ دہی اور دسیسہ کاری میں کس حد تک جا سکتا ہے ، حکومت کا نشہ، سیاست ملعونہ، اسے کس قعر مذلت میں گرا سکتی ہے آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں، یہی انسان جو کبهی بڑهتا ہے تو وسعت کونین کی تنگ دامنی کا گلہ ہوتا ہے جب خست اور گهٹیا پن پر آتا ہے تو بہائم و حیوانات اشرف نظر آتے ہیں. ..
مؤلف نے فراعین مصر کے زمانے سے لے کر آج تک کی بڑی بڑی سازشوں کو جمع کیا ہے . تیرہ فصلوں پر مشکل اس کتاب میں دور فرعون، یونان عظیم، رومان، انبیائے کرام کے خلاف، دولت امویہ ، عباسیہ، فاطمیہ ، دور طوائف الملوکی ، حکومت عثمانیہ، صیہونی جماعت الماسونيہ، قرون وسطیٰ دوسری عالمی جنگ اور موجودہ تیسرا ہزارہ تک کی سازشوں اور دسیسہ کاریوں میں سے ان کا انتخاب کیا ہے جنہوں نے حکومتیں پلٹ دیں اور انسانی سوچ کا رخ دوسری طرف موڑ دیا، کتاب کی آخری کڑی یا فصل نائن الیون اور "داعش" کو ایک بڑی سازش قرار دیتی ہے ...
کتاب علمی معیار پر معتبر معلومات پر مشتمل ہے ان سازش سازوں میں سب سے بڑے مکار سازش ساز اور دسیسہ کار فریب دہ صیہونی ہیں اسی وجہ سے کتاب کا بڑا حصہ ان کی مکر و فریب اور نقض عہود و مواثيق کی داستان بتاتا نظر آتا ہے ....
تاريخ کے اس بهیانک اور پراسرار گوشہ کے اسباب تقریباً سیاست ،حکومت، استعباد اور استعمار ہیں..
قتل و قتال ،جنگ وجدال سے کہیں گنا زیادہ سازش ، غداری اور دسیسہ کاری کی داستان بهیانک اور خوف ناک ہے ..
مصنف نے سب سے بڑی سازش جو آج تک دل مسلم میں کهٹک رہی ہے " فلسطین" کے استعمار کی سازش پر بہترین انداز میں روشنی ڈالی اس استعمار کی نیو اعلان بالفور نے رکهی جس میں برطانیہ نے یہودیوں کو اس زمین پر رہائش کے حقوق دئیے اور جو آنے والے احتلال کا پیش خیمہ بنا ...( یہ بات ملحوظ رہے کہ بالفور چونکہ یہودیوں کی سرشت سے واقف تھا اس لیے اس نے خود یہودیوں کو برطانیہ کی طرف ہجرت کرنے سے سختی سے منع کیا تھا )
عجب العجاب !!!!! غیر مالک غیر مستحق کو فلسطین دے رہا ہے. .
مؤلف نے ایڈولف ہٹلر کے یہود مظالم کو خود یہودی صیہونی زعما اور لیڈروں کی سازش بتایا ہے تاکہ عوام یہود وہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوں بلکہ ظروف اس طرح ترتیب دئیے گئے کہ فلسطین کے سوا کسی اور ملک کی طرف ہجرت مشکل ترین کردی گئی، چند لوگ مصنف کی اس بات سے متفق نہ ہوں مگر ان کے پاس شواہد و دلائل ہیں جو ہٹلر اور صیہونی زعما کی دوستی پر دال ہیں ..
صیہونی دانش وروں کے بنائے ہوئے 15 پروٹوکول جو صیہونیت کے مقاصد کو بیان کرتے ہیں اور اس کو چهپانے کی بے حد کوششوں کے باوجود منظر عام پر آگیے ان کی اسلام دشمنی نہیں بلکہ انسان دشمنی اور تعصب کا پتہ دیتے ہیں ..
یہودیوں کی تنظیم الماسونيہ کس طرح اقتصادی أعلامی سیاسی استعمار کر رہی ہے اس کو واضح کرتے ہوئے مؤلف نے کئی وقائع و احداث کی تحليل و تشریح کی. .. آخری فصل میں کوبا کے رئیس فیدل کاسترو جس کے قتل کی ولایات متحدہ نے 600 سازش کیں ان سازشوں پر گفتگو کرتے ہوئے نائن الیون اس کے داعش کو امریکی سازش قرار دیا ہے جو ایسی ڈائن ہے جس کی پیاس خون مسلم کو چوس کر ہی بجهتی ہے اگر خلافت اسلامیہ کی صحیح دعوےدار ہوتی تو اپنی بندوق کی نالی اسرائیل کی طرف پهیرتی، مگر نہیں یہ اپنے آقا اسرائیل کی خانہ زاد ہے ...
چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی کی ستیزہ کاری تو ہمیشہ سے ہے اور رہے گی ، افسوس ان سازشوں کا نہیں، افسوس اس بات کا ہے کہ ہم خود اپنی جہالت اور کم نظری کی وجہ سے ان سازشوں کی تکمیل میں معاون بنتے ہیں مومن ایک سراخ سے دوبار نہیں ڈسا جاتا مگر ہم باربار آپسی فرقت و انتشار انقسام و تشتت کی تلوار سے لہو لہان ہوتے ہیں. .
خیر حاصل یہ کہ کتاب اپنے موضوع پر بالخصوص نظریہ سازش کے شائقین کے لیے لا جواب ہے. مصنف نے حوالہ جات کے طور پر شرق سے پہلے غرب، اخبار و رسائل سے پہلے حکومتی اراشیف و وثائق کا سہارا لیا ہے جو کتاب کے علمی وزن کو بڑهاتا ہے.
تبصرہ نگار: شبیر حسین تاب
کتاب : مؤامرات التاريخ الكبرى
تأليف: مرفت عبد الصمد
ناشر: دار الكتاب العربي
طباعت اول : 2015
زبان: عربی
ورق: اصفر
عزيزم مولانا احمد رضا صاحب کے کمرے میں یہ کتاب دیکھی چوں کہ ان کے کمرے میں"دوستی کافی ادهار کے لیے معافی" قسم کا کوئی بورڈ یا تنبیہ بهی نہیں،اس لیے اپنی ادهار گیر صلاحیت کا جوہر دکھاتے ہوئے ہم نے ان سے کتاب مستعار لی....
تین سو صفحات پر مشتمل اس کتاب میں مؤلف نے تاریخ کے خوان سے" سازش پارے"( بشرطِ صحت ترکیب) چن کر ہمارے سامنے پروس دیئے ہیں .
حضرت انسان مکر وفریب ، غداری، دهوکہ دہی اور دسیسہ کاری میں کس حد تک جا سکتا ہے ، حکومت کا نشہ، سیاست ملعونہ، اسے کس قعر مذلت میں گرا سکتی ہے آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں، یہی انسان جو کبهی بڑهتا ہے تو وسعت کونین کی تنگ دامنی کا گلہ ہوتا ہے جب خست اور گهٹیا پن پر آتا ہے تو بہائم و حیوانات اشرف نظر آتے ہیں. ..
مؤلف نے فراعین مصر کے زمانے سے لے کر آج تک کی بڑی بڑی سازشوں کو جمع کیا ہے . تیرہ فصلوں پر مشکل اس کتاب میں دور فرعون، یونان عظیم، رومان، انبیائے کرام کے خلاف، دولت امویہ ، عباسیہ، فاطمیہ ، دور طوائف الملوکی ، حکومت عثمانیہ، صیہونی جماعت الماسونيہ، قرون وسطیٰ دوسری عالمی جنگ اور موجودہ تیسرا ہزارہ تک کی سازشوں اور دسیسہ کاریوں میں سے ان کا انتخاب کیا ہے جنہوں نے حکومتیں پلٹ دیں اور انسانی سوچ کا رخ دوسری طرف موڑ دیا، کتاب کی آخری کڑی یا فصل نائن الیون اور "داعش" کو ایک بڑی سازش قرار دیتی ہے ...
کتاب علمی معیار پر معتبر معلومات پر مشتمل ہے ان سازش سازوں میں سب سے بڑے مکار سازش ساز اور دسیسہ کار فریب دہ صیہونی ہیں اسی وجہ سے کتاب کا بڑا حصہ ان کی مکر و فریب اور نقض عہود و مواثيق کی داستان بتاتا نظر آتا ہے ....
تاريخ کے اس بهیانک اور پراسرار گوشہ کے اسباب تقریباً سیاست ،حکومت، استعباد اور استعمار ہیں..
قتل و قتال ،جنگ وجدال سے کہیں گنا زیادہ سازش ، غداری اور دسیسہ کاری کی داستان بهیانک اور خوف ناک ہے ..
مصنف نے سب سے بڑی سازش جو آج تک دل مسلم میں کهٹک رہی ہے " فلسطین" کے استعمار کی سازش پر بہترین انداز میں روشنی ڈالی اس استعمار کی نیو اعلان بالفور نے رکهی جس میں برطانیہ نے یہودیوں کو اس زمین پر رہائش کے حقوق دئیے اور جو آنے والے احتلال کا پیش خیمہ بنا ...( یہ بات ملحوظ رہے کہ بالفور چونکہ یہودیوں کی سرشت سے واقف تھا اس لیے اس نے خود یہودیوں کو برطانیہ کی طرف ہجرت کرنے سے سختی سے منع کیا تھا )
عجب العجاب !!!!! غیر مالک غیر مستحق کو فلسطین دے رہا ہے. .
مؤلف نے ایڈولف ہٹلر کے یہود مظالم کو خود یہودی صیہونی زعما اور لیڈروں کی سازش بتایا ہے تاکہ عوام یہود وہاں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہوں بلکہ ظروف اس طرح ترتیب دئیے گئے کہ فلسطین کے سوا کسی اور ملک کی طرف ہجرت مشکل ترین کردی گئی، چند لوگ مصنف کی اس بات سے متفق نہ ہوں مگر ان کے پاس شواہد و دلائل ہیں جو ہٹلر اور صیہونی زعما کی دوستی پر دال ہیں ..
صیہونی دانش وروں کے بنائے ہوئے 15 پروٹوکول جو صیہونیت کے مقاصد کو بیان کرتے ہیں اور اس کو چهپانے کی بے حد کوششوں کے باوجود منظر عام پر آگیے ان کی اسلام دشمنی نہیں بلکہ انسان دشمنی اور تعصب کا پتہ دیتے ہیں ..
یہودیوں کی تنظیم الماسونيہ کس طرح اقتصادی أعلامی سیاسی استعمار کر رہی ہے اس کو واضح کرتے ہوئے مؤلف نے کئی وقائع و احداث کی تحليل و تشریح کی. .. آخری فصل میں کوبا کے رئیس فیدل کاسترو جس کے قتل کی ولایات متحدہ نے 600 سازش کیں ان سازشوں پر گفتگو کرتے ہوئے نائن الیون اس کے داعش کو امریکی سازش قرار دیا ہے جو ایسی ڈائن ہے جس کی پیاس خون مسلم کو چوس کر ہی بجهتی ہے اگر خلافت اسلامیہ کی صحیح دعوےدار ہوتی تو اپنی بندوق کی نالی اسرائیل کی طرف پهیرتی، مگر نہیں یہ اپنے آقا اسرائیل کی خانہ زاد ہے ...
چراغ مصطفوی سے شرار بولہبی کی ستیزہ کاری تو ہمیشہ سے ہے اور رہے گی ، افسوس ان سازشوں کا نہیں، افسوس اس بات کا ہے کہ ہم خود اپنی جہالت اور کم نظری کی وجہ سے ان سازشوں کی تکمیل میں معاون بنتے ہیں مومن ایک سراخ سے دوبار نہیں ڈسا جاتا مگر ہم باربار آپسی فرقت و انتشار انقسام و تشتت کی تلوار سے لہو لہان ہوتے ہیں. .
خیر حاصل یہ کہ کتاب اپنے موضوع پر بالخصوص نظریہ سازش کے شائقین کے لیے لا جواب ہے. مصنف نے حوالہ جات کے طور پر شرق سے پہلے غرب، اخبار و رسائل سے پہلے حکومتی اراشیف و وثائق کا سہارا لیا ہے جو کتاب کے علمی وزن کو بڑهاتا ہے.
تبصرہ نگار: شبیر حسین تاب