محمداحمد
لائبریرین
غزل
ساقیا تیرا اصرار اپنی جگہ
تیرے مہ کش کا انکار اپنی جگہ
تیغ اپنی جگہ، دار اپنی جگہ
اور حقیقت کا اظہار اپنی جگہ
اب کھنڈر ہے کھنڈر ہی کہو دوستو
شیش محلوں کے آثار اپنی جگہ
طور پر لاکھ موسٰی سے ہو گفتگو
عرشِ اعظم پہ دیدار اپنی جگہ
اولاً حق نے تخلیق جس کو کیا
سب کے بعد اُس کا اظہار اپنی جگہ
مختصر یہ بتا سر بکف کون تھا
جیت اپنی جگہ ، ہار اپنی جگہ
بھائی سے بھائی کے کچھ تقاضے بھی ہیں
صحن کے بیچ دیوار اپنی جگہ
نواز دیوبندی
ساقیا تیرا اصرار اپنی جگہ
تیرے مہ کش کا انکار اپنی جگہ
تیغ اپنی جگہ، دار اپنی جگہ
اور حقیقت کا اظہار اپنی جگہ
اب کھنڈر ہے کھنڈر ہی کہو دوستو
شیش محلوں کے آثار اپنی جگہ
طور پر لاکھ موسٰی سے ہو گفتگو
عرشِ اعظم پہ دیدار اپنی جگہ
اولاً حق نے تخلیق جس کو کیا
سب کے بعد اُس کا اظہار اپنی جگہ
مختصر یہ بتا سر بکف کون تھا
جیت اپنی جگہ ، ہار اپنی جگہ
بھائی سے بھائی کے کچھ تقاضے بھی ہیں
صحن کے بیچ دیوار اپنی جگہ
نواز دیوبندی