لاریب مرزا
محفلین
ساقی مجھے شباب کا رسیا کہے، سو ہوں
میں خود سے بے نیاز ہوں، جیسا کہے، سو ہوں
میری ہوس کے اندروں محرومیاں ہیں دوست
واماندہء بہار ہوں، گھٹیا کہے، سو ہوں
اب میں کسی کی سوچ بدلنے سے تو رہا
یہ شہرِ بدگماں مجھے شیدا کہے، سو ہوں
تُو ہی بتا میں اپنی صفائی میںکیا کہوں
تُو بات بات میں مجھے جھوٹا کہے، سو ہوں
دانش خوداحتسابی کا مجھ میں نہیں دماغ
مُنہ پھٹ ہوں بدمزاج ہوں، دنیا کہے، سو ہوں
میں خود سے بے نیاز ہوں، جیسا کہے، سو ہوں
میری ہوس کے اندروں محرومیاں ہیں دوست
واماندہء بہار ہوں، گھٹیا کہے، سو ہوں
اب میں کسی کی سوچ بدلنے سے تو رہا
یہ شہرِ بدگماں مجھے شیدا کہے، سو ہوں
تُو ہی بتا میں اپنی صفائی میںکیا کہوں
تُو بات بات میں مجھے جھوٹا کہے، سو ہوں
دانش خوداحتسابی کا مجھ میں نہیں دماغ
مُنہ پھٹ ہوں بدمزاج ہوں، دنیا کہے، سو ہوں