سید شہزاد ناصر
محفلین
ساقی پی کے ترے ہاتھ سے مستانہ بنوں
وجد میں رقص کناں صورت پیمانہ بنوں
لیلیٰ پردہ نشیں ہو ، کبھی قیس عریاں
شمع محفل ہوں کبھی اورکبھی پروانہ بنوں
سر تا پاء نظرِ شوق کی پتلی بن کر
محو دیدارِ جمال رخ جانانہ بنوں
میرا دم قلقلِ مینا کی صدا پر نکلے
خاک بھی ہوں تو غباررہِ میخانہ بنوں
بن چکے بندہ بت حضرت بیدم اب کیا
اس کو پہلے ہی سمجھتے تھے بنوں یا نہ بنوں