بنت شبیر
محفلین
میں کافی دنوں سے بھائی سے سن رہی تھی کے اردو محفل کی سالگرہ ہے۔ فلاں نے یہ لکھ دیا، فلاں نے وہ لکھ دیا، کسی نے بہت پیاری تصویر لگائی، کسی نے بہت پیارے انداز سے سالگرہ مبارک کہا۔ تو میں نے سوچا کیوں نا میں بھی کچھ لکھوں۔ نہیں نہیں نہیں آپ غلط سمجھے ہیں اردو محفل کی سالگرہ کے بارے میں نہیں، بلکہ اپنی سالگرہ کے بارے میں کچھ لکھوں۔۔۔ لکھ تو میں نے شام کو ہی لیا تھا مگر ہائے بجلی کم بخت کل کی پتہ نہیں کہاں اور کسی کے ساتھ بھاگ گئی اور ابھی رات کے 11 بجے واپس آئی تو میں نے یہ سوچ کر معاف کر دیا کہ صبح کا بھولا شام کو اگر واپس آ جائے تو اسے بھولا نہیں کہتے۔
تو قصہ کچھ یوں شروع ہوتا ہے کہ تقریبا آج سے 17 سال پہلے آج کی تاریخ یعنی 19 جولائی کو راجہ شبیر احمد صاحب کے گھر میں ایک چاند کا ٹکڑا آیا۔ جی ہاں وہ چاند کا ٹکڑا میں ہی تھی۔ ویسے میں اپنے منہ خود میاں مٹھو تو نہیں ہوں۔ اس لیے اپنی کوئی تعریف نہیں کروں گی اور خود کو چاند کا ٹکڑا کہنا بھی چاند کو شرف بخشنے کے لیے کہہ دیا اور ویسے یہ دن کتنا خوش قسمت ہے کہ میں اس دن اس دنیا میں آئی۔
تو قصہ کچھ یوں شروع ہوتا ہے کہ تقریبا آج سے 17 سال پہلے آج کی تاریخ یعنی 19 جولائی کو راجہ شبیر احمد صاحب کے گھر میں ایک چاند کا ٹکڑا آیا۔ جی ہاں وہ چاند کا ٹکڑا میں ہی تھی۔ ویسے میں اپنے منہ خود میاں مٹھو تو نہیں ہوں۔ اس لیے اپنی کوئی تعریف نہیں کروں گی اور خود کو چاند کا ٹکڑا کہنا بھی چاند کو شرف بخشنے کے لیے کہہ دیا اور ویسے یہ دن کتنا خوش قسمت ہے کہ میں اس دن اس دنیا میں آئی۔
تو آگے چلتے ہیں میری بڑی آپی جانی بچوں کی چھٹیوں کی وجہ سے ہمارے گھر میں آئی ہوئی تھیں اور میں بہت خوش تھی کہ میری سالگرہ میں وہ بھی ہمارے ساتھ شامل ہونگی۔ لیکن ان کے سسرال میں کسی کام کی وجہ سے اچانک کل صبح واپس جانا پڑ گیا۔ مجھے بہت افسوس ہوا کیونکہ آپی ہم سب کو بہت عزیز ہیں اور وہ سالگرہ میں شامل بھی نہیں ہوسکے گی۔ لیکن اپنی ذہانت پر رشک بھی آیا کیونکہ میں نے دو دن پہلے ہی اپنی سالگرہ کا تحفہ ان سے لے چکی تھی آج میری سالگرہ تھی اور سب کو یاد تھا کیونکہ وہ بھول بھی کیسے سکتے تھے میں تو یکم جولائی سے ان کو یاد کروا رہی تھی کہ 19 جولائی کو میری سالگرہ ہے
خیر مبارک خیر مبارک
ویسے میں اپنی سالگرہ کی مبارک سوکھی سوکھی نہیں لیتی