سال ۲۰۲۱ میں مطالعہ کے لئے بہترین کتابوں کا انتخاب

عمار نقوی

محفلین
اس لڑی کے بنانے کا مقصد مطالعہ کتب میں ایک دوسرے کی مدد کرنا یے۔یہاں پر محفلین سال ۲۰۲۱ میں مطالعہ کے لئے اپنے اپنے ذوق کے مطابق کتابیں تجویز کر سکتے ہیں۔اس طرح نیا سال شروع ہونے تک بہترین کتابوں کی فہرست تیار ہو جائے گی۔
تو شروع ہو جائیے اور اپنے اعلی ذوق کا مظاہرہ کیجئے !!
 

شمشاد

لائبریرین
عمار بھائی آپ نے اپنی پسند تو بتائی ہی نہیں۔

جہاں تک میرا تعلق ہے تو یہاں پر اردو کی کتابیں تقریباً نایاب ہیں۔ 2021 کے شروع میں پاکستان چلا جاؤں گا تو پھر سے کتابوں سے دوستی ہو جائے گی، جو کہ کافی عرصے سے منقطع ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بھائی! ہمارے دھاگے 2020 کی بہترین کتاب میں اگر محفلین نے بہت ساری کتابوں کا ذکر کیا ہوتا تو اُن میں سے ہی چند ان پڑھی کتابیں ہم 2021 کی فہرست میں ڈال لیتے۔ :) لیکن وہاں تو دو چار کتابوں کے علاوہ کسی کتاب کا نام ہی نہیں لیا گیا۔

اب اس دھاگے میں دیکھتے ہیں کہ احباب کیا کیا پوسٹ کرتے ہیں۔ :)
 
چلیے ہم آغاز کرتے ہیں۔

1. ہرمن ہیسے کا ناول سدھارتھ
Siddhartha by Hermann Hesse

اردو میں اس ترجمہ آصف فرخی نے کیا جسے فکشن ھاؤس نے چھاپا۔

مختصر سی کتاب ہے لیکن بہت اعلیٰ پائے کے ادب میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے کے ساتھ کینیڈا ٹی وی کا ویب پروگرام ضرور دیکھیے۔ دو قسطوں پر مشتمل اس پروگرام میں ڈاکٹر خالد سہیل اور ڈاکٹر بلند اقبال نے اس کتاب پر بحث کی ہے۔

 

عمار نقوی

محفلین
چلیے ہم آغاز کرتے ہیں۔

1. ہرمن ہیسے کا ناول سدھارتھ
Siddhartha by Hermann Hesse

اردو میں اس ترجمہ آصف فرخی نے کیا جسے فکشن ھاؤس نے چھاپا۔

مختصر سی کتاب ہے لیکن بہت اعلیٰ پائے کے ادب میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے کے ساتھ کینیڈا ٹی وی کا ویب پروگرام ضرور دیکھیے۔ دو قسطوں پر مشتمل اس پروگرام میں ڈاکٹر خالد سہیل اور ڈاکٹر بلند اقبال نے اس کتاب پر بحث کی ہے۔

لیجئے حضرات انتظار ختم ہوا۔خلیل سر نے بارش کا پہلا قطرہ ٹپکا دیا۔اب بظاہر باقی قطروں کو ٹپکنے میں کوئی عذر نہیں ہوگا :)
ویسے سر ! کیا اس کتاب کا پی ڈی ایف ایڈیشن دستیاب ہے؟
 

سیما علی

لائبریرین
z4QwVlm_d.jpg

آپ اسے اردو کی کوئی ثقیل قسم کی کتاب نہ سمجھیں اس میں رضا علی عابدی صاحب کا طرزِ تحریر ان کے بولنے کے انداز کی طرح انتہائی شگفتہ اور شُستہ ہے۔
انسان پڑھتے وقت نہ صرف اکتاتا نہیں بلکہ اکیلے بیٹھا زیرلب مسکراتا بھی ہے اور کبھی بے ساختہ قہقہہ بھی لگاتاہے۔ لندن میں ان کی نظامت میں ہونے والے ایک مشاعرے کا احوال یوں بیان کیا ”کراچی سے کوئی شاعر آیا ہوا تھا جس کا ایک بازو جمال احسانی نے اور دوسرا افتخار عارف نے تھام رکھا تھا (سہارا دینے کے لیے ) ۔

دونوں مجھ سے بولے کہ عابدی بھائی، یہ ایسے شاعر ہیں کہ آج قیامت برپا ہو جائے گی۔
”عابدی صاحب کہتے ہیں جب اس نے قیامت برپا کرنے کے لیے“ صورِ اسرافیل ”پھونکنا شروع کیا تو جی چاہا خود کو دریائے ٹیمز کی موجوں کے حوالے کر دوں۔:):):):):)
کتاب کی رونمائی کو بقول“ رونمائی ”کا نام اس لیے دیا گیا کہ رونمائی نئی نویلی دلہن کی ہوا کرتی ہے، مگر اس میں فائدہ یہ ہوتا کہ دلہن کتنی ہی بد شکل کیوں نہ ہو، رونمائی کے وقت کوئی یہ بات نہیں کہتا۔

غالباً اسی لیے صاحبِ کتاب اس تقریب کو رونمائی کا نام دے کر ایک بہت بڑے خطرے کو ٹال دیتے ہیں۔ سفر ناموں کے حوالے ایک بڑے نام پر ہلکی سی طنز بھی کتاب میں مل جاتی ہے ”جو مبالغہ بعض سفرنامہ نگار جنسِ مخالف کی نسبت سے کرتے ہیں اس کا احوال بچے بچے کو ازبر ہے۔ ہر ایک سفر ناموں کا مذاق اڑاتا ہے اور ہر ایک کا اصرار ہے کہ سفرنامہ نگاروں پر ہر جگہ عورتیں ایک لمحے میں ہزار جان سے کیسے عاشق ہو جاتی ہیں۔

کتاب میں ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا ہی ہونے والے اردو مشاعروں، کانفرنسوں اور اجلاسوں کا تذکرہ بھی ملتا ہے، بنتے اور بگڑے اردو محاوروں کا ذکر بھی ہے، اردو کی اشاعت و ترویج میں اخبارات اور کمپیوٹر کے دور سے پہلے کاتبوں کے کردار کا دلچسپ احوال بھی ملتا ہے۔ ”اردو کی طباعت اور اشاعت پر کس زمانے میں کیا بیتی اور اس پر کیا گزر رہی ہے، نثر کا کیاحال ہے، نظم کو اتنا عروج کیوں، فیصلے کہاں ہو رہے ہیں اور عمل کیونکر، کتاب سے دل لگانے والی نسل کدھر گئی اور اسے پلکوں پر جگہ دینے والے کتنے لوگ بچے ہیں۔
اس کتاب میں یہ سارے احوال یک جا ہو گئے ہیں۔ یہی اردو کا حال ہے، یہی ماضی اور مجھے یقین ہے، یہی مستقبل ہے۔ “
 

محمداحمد

لائبریرین
آپ اسے اردو کی کوئی ثقیل قسم کی کتاب نہ سمجھیں اس میں رضا علی عابدی صاحب کا طرزِ تحریر ان کے بولنے کے انداز کی طرح انتہائی شگفتہ اور شُستہ ہے۔
انسان پڑھتے وقت نہ صرف اکتاتا نہیں بلکہ اکیلے بیٹھا زیرلب مسکراتا بھی ہے اور کبھی بے ساختہ قہقہہ بھی لگاتاہے۔

رضا علی عابدی صاحب کو ہم نے اردو کانفرنس 2014 میں دیکھا اور سُنا تھا اور سُن کر اچھا بھی لگا تھا۔ چونکہ ہم ادبی محافل میں نہیں جاتے سو اس موقع پر وفورِ جذبات سے مغلوب ہو کر مقررین کی تقاریر کو آڈیو ریکارڈ کرنے کی کوشش بھی تھی۔ رضا علی عابدی نے اردو کے حوالے سے بہت مختصر اور اچھی تقریر کی تھی۔ جس کی آڈیو آپ یہاں سے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ بے قائدہ موبائل ریکارڈنگ ہے اس لئے معیار بس گزارے لائق ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
رضا علی عابدی صاحب کو ہم نے اردو کانفرنس 2014 میں دیکھا اور سُنا تھا اور سُن کر اچھا بھی لگا تھا۔ چونکہ ہم ادبی محافل میں نہیں جاتے سو اس موقع پر وفورِ جذبات سے مغلوب ہو کر مقررین کی تقاریر کو آڈیو ریکارڈ کرنے کی کوشش بھی تھی۔ رضا علی عابدی نے اردو کے حوالے سے بہت مختصر اور اچھی تقریر کی تھی۔ جس کی آڈیو آپ یہاں سے ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ بے قائدہ موبائل ریکارڈنگ ہے اس لئے معیار بس گزارے لائق ہے۔
بہت اچھا لکھتے ہیں۔ رضا صاحب ہم انکے کالم بھی بہت شوق سے پڑھتے ہیں ۔۔۔ میرے پاس انکی کئی کتابیں ہیں پی ڈی ایف میں ہم وہی کتابیں پڑھتے جو نہیں مل رہی ہوتیں یا بہت تلاش کے بعد بھی نہیں دستیاب حتیٰ کہ لائیبریری میں بھی نہیں پرُانے لوگ ہیں میاں جو مزا کتاب پڑھنے میں ہے وہ کسی اور طرح پڑھنے میں نہیں، عمار میاں سے ہم نے قرت العین حیدر کی ہاوسنگ سوسیایٹی پی ڈی ایف میں مانگ کر پڑھی بڑی تلاش پہ بھی نہ ملی ۔یہ کتاب ہم نے نویں جماعت میں پڑھی ۔۔ابھی بڑی کوشش کی تلاش کرنے کی ،اُردو کا حال
کی پی ڈی الف نہیں ملی۔۔۔عمار میاں کے لئیے۔۔۔کوشش جاری و ساری ہے ہمیں لگتا ہے رضا صاحب کی ساری کتابیں نہیں ہیں ۔۔۔
 
Top