فخرنوید
محفلین
قانون قدرت ہے کہ موسمی و ارضی تبدیلیاں ظہور پذیز ہوتی رہتی ہیں۔ یعنی کسی بھی جگہ پر جمود زیادہ دیر تک نہیں رہتا ہے۔ اسی طرح مختلف ممالک اور خظوں میں بھی سیاسی جمود ٹوٹتے رہتے ہیں۔ جنگ زدہ علاقوں میں بھی سدا جنگ نہیں رہتی ہے۔ وہاں بھی تبدیلی آتی ہے۔ لاشوں ، بمباری ، اور تباہی کے بعد ایک نئی جنگ شروع ہو جاتی ہے۔ جو جنگ تشخص کی بحالی اور بقا کی ہوتی ہے۔
ہم نے سال 2011 میں بہت سے انقلاب آتے دیکھے ہیں۔ کبھی حسنی مبارک کو بھاگتے دیکھا ہے تو کبھی کرنل قذافی کی موت کی خبر سنی ہے۔ اسی طرح کچھ عرب ممالک میں بھی تبدیلی کی چنگاری بڑھک رہی ہے۔ جو ہوسکتا ہے 2012 میں کسی آگ کی شکل لے کر انقلاب برپا کر دے۔
پاکستان میں انقلاب کے رنگ نرالے ہیں کچھ۔ ، پاکستان میں ہر سیاسی جماعت انقلاب کا نعرہ لگانے والی ہے۔ یہاں سپریم کورٹ بھی انقلاب کی باتیں کرتی ہے۔ یہاں سپورٹس وغیرہ میں انقلاب کی باتیں ہوتی ہیں۔ الغرض پاکستان میں انقلاب ہی انقلاب کی آوازیں ہیں ۔ لیکن انقلاب نام کی چیز پاکستان میں آنے کا نام نہیں لیتی ۔ یا شاید ڈر جاتی ہے کہ کہیں پاکستان میں اس کا نام ہی نہ بدل جائے۔جیسے رشوت کا نام تحفہ پڑ گیا ہے یا اسے کبھی کبھی جرمانہ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں انقلاب کون اور کیسے لائے گا؟ اور وہ انقلاب کیا ہوگا؟ اس انقلاب کا فائدہ کسے ہو گا؟
جاری ہے۔
ہم نے سال 2011 میں بہت سے انقلاب آتے دیکھے ہیں۔ کبھی حسنی مبارک کو بھاگتے دیکھا ہے تو کبھی کرنل قذافی کی موت کی خبر سنی ہے۔ اسی طرح کچھ عرب ممالک میں بھی تبدیلی کی چنگاری بڑھک رہی ہے۔ جو ہوسکتا ہے 2012 میں کسی آگ کی شکل لے کر انقلاب برپا کر دے۔
پاکستان میں انقلاب کے رنگ نرالے ہیں کچھ۔ ، پاکستان میں ہر سیاسی جماعت انقلاب کا نعرہ لگانے والی ہے۔ یہاں سپریم کورٹ بھی انقلاب کی باتیں کرتی ہے۔ یہاں سپورٹس وغیرہ میں انقلاب کی باتیں ہوتی ہیں۔ الغرض پاکستان میں انقلاب ہی انقلاب کی آوازیں ہیں ۔ لیکن انقلاب نام کی چیز پاکستان میں آنے کا نام نہیں لیتی ۔ یا شاید ڈر جاتی ہے کہ کہیں پاکستان میں اس کا نام ہی نہ بدل جائے۔جیسے رشوت کا نام تحفہ پڑ گیا ہے یا اسے کبھی کبھی جرمانہ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں انقلاب کون اور کیسے لائے گا؟ اور وہ انقلاب کیا ہوگا؟ اس انقلاب کا فائدہ کسے ہو گا؟
جاری ہے۔