سانحہ بھوپال

عثمان رضا

محفلین
سانحہ بھوپال: عارف نگر کے رہائشی زہریلی گیس کے اثرات سے باہر نہیں نکل سکے



بھوپال ( جنگ نیوز ) بھارت کے شہر بھوپال کے نواحی علاقے عارف نگر کے رہائشی 25 برس قبل علاقے میں واقع فیکٹری سے پھیلنے والی زہریلی گیس کے نقصانات سے اب تک باہر نہیں نکل سکے اور ان کو اب بھی مشکلات کا سامناہے۔ تین دسمبر1984 کو پیش آنے والے سانحے میں وہاں پر قائم فیکٹری سے مہلک گیس نکلنے سے ہزاروں افراد یکدم لقمہ اجل بن گئے تھے ۔ پلانٹ کے قریب واقع عارف نگر اور دیگر ملحقہ علاقے قبرستان کی شکل اختیار کرگئے تھے جب وہاں کے رہائشی میتھائل آئسو سائیانیٹ (خام مواد جو کیڑے مارادویات کیلئے استعمال کی جاتی ہے) کے نتیجے میں سانس رک جانے سے ہلاک ہوگئے تھے۔70 سالہ حامد خان نے بتایا کہ اس زہریلے مادے کی موجودگی کی وجہ سے میری آنکھیں سرخ ہوگئی تھیں اور میں سوچ رہاتھاکہ میں مرجاؤں گا۔ حامد خان نے اپنے دو بچوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے موت کے منہ میں جاتے دیکھا۔ زہریلی گیس کے اثرات، آلودہ پانی نے اسے لاغر کردیاہے۔ حکومت نے ابتدا میں بتایاتھاکہ تین ہزار 500 افراد ہلاک ہوئے لیکن آزاد ڈیٹا کے مطابق 8 سے دس ہزار افراد مرے۔ واقعہ میں ہزاروں کی تعداد میں مال و مویشی بھی مرگئی تھیں ۔ سانحے میں زندہ بچنے والوں کا کہناہے کہ اس واقعے کے برسوں بعد بھی لوگ جسمانی اورنفسیاتی کرب سے دوچار ہیں۔
مآخذ
 

عثمان رضا

محفلین
b01_21260211.jpg


پولیس کا بندہ گیس لائن کی نشاندہی کرتے ہوئے​
 
Top