سانسوں میں اٹھ رہا تھا طوفان رفتہ رفتہ

طالش طور

محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

چاہت کا ہورہا ہے سامان رفتہ رفتہ
وہ بن رہے ہیں دل کے مہمان رفتہ رفتہ

تری خاموشی نے مجھ کو بے خود سا کر دیا ہے
لٹنے لگے ہیں دل کے ارمان رفتہ رفتہ

کوچے میں تیرے جا کر ہم خود کو بھول آئے
ہونے لگے خطا کیوں اوسان رفتہ رفتہ

کیوں لگ رہا ہے مجھ کو ہر درد کے لیے اب
ان کی نظر بنی ہے درمان رفتہ رفتہ

اس چشمِ آفریں کا کیسا اثر ہے دل پر
بننے لگی محبت ایمان رفتہ رفتہ

مدت سے جی رہا تھا تنہا میں اس جہاں میں
واقف سا ہو گیا اک انجان رفتہ رفتہ

وہ جیسے جیسے میرے نزدیک آرہے تھے
سانسوں میں اٹھ رہا تھا طوفان رفتہ رفتہ

رہنے دو مجھ کو اپنے پہلو میں چند لمحے
ملنے دو وصل کا کچھ فیضان رفتہ رفتہ

معیار زندگی کا اونچا ہوا ہے لیکن
پستی میں جا رہا ہے انسان رفتہ رفتہ

تری ہر صفت بنی ہے مری شاعری کا عنواں
ہو جائے گا مکمل دیوان رفتہ رفتہ

ان وحشتوں کو طالش چھوڑو سکون ڈھونڈو
کم ہو ہی جائے گا یہ ہیجان رفتہ رفتہ
 
تری خاموشی نے مجھ کو بے خود سا کر دیا ہے
لٹنے لگے ہیں دل کے ارمان رفتہ رفتہ
پہلا مصرع بحر میں نہیں ۔۔۔ کوئی ٹائپو تو نہیں ہوا؟

مدت سے جی رہا تھا تنہا میں اس جہاں میں
واقف سا ہو گیا اک انجان رفتہ رفتہ
واقف سا محض تکلف لگتا ہے ۔۔۔ سا کی محض وزن پورا کرنے کے علاوہ کوئی معنویت نظر نہیں آتی ۔۔۔ اس کی جگہ مانوس لا سکتے ہیں۔

تری ہر صفت بنی ہے مری شاعری کا عنواں
ہو جائے گا مکمل دیوان رفتہ رفتہ
یہاں بھی پہلا مصرع بحر میں نہیں ۔۔۔
 

وسیم

محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
یاسر شاہ

بہتر نہیں ہو گا کہ اصلاح سخن کروانے والے شاعر پہلی لائین میں مکمل بحر لکھ دیں؟ تا کہ ہمیں معلوم تو ہو کہ کونسی بحر میں غزل ہے اور اساتذہ کس وجہ سے اسے بحر سے خارج کر رہے ہیں۔
مثال کے طور پہ پہلی لائین میں
فعولن فعولن فعولن فعولن (نامِ بحر)

اور بریکٹ میں بحر کا نام لکھ دیں۔ ہم کچھ سمجھ اور کچھ سیکھ بھی جائیں گے۔
 

طالش طور

محفلین
پہلا مصرع بحر میں نہیں ۔۔۔ کوئی ٹائپو تو نہیں ہوا؟


واقف سا محض تکلف لگتا ہے ۔۔۔ سا کی محض وزن پورا کرنے کے علاوہ کوئی معنویت نظر نہیں آتی ۔۔۔ اس کی جگہ مانوس لا سکتے ہیں۔


یہاں بھی پہلا مصرع بحر میں نہیں ۔۔۔
سمیع بھائی اصلاح کے لئے شکریہ
لفظ ( خامشی ) باندھا گیا تھا لیکن ٹائپو میں خاموشی ہو گیا
مانوس والی رائے سے متفق ہوں

تری ہر صفت بنی ہے مری شاعری کا عنواں
ہو جائے گا مکمل دیوان رفتہ رفتہ
یہاں صفت کا تلفظ ( صِ فَ ت ) باندھا گیا ہے جو درست ہے
 
سمیع بھائی اصلاح کے لئے شکریہ
لفظ ( خامشی ) باندھا گیا تھا لیکن ٹائپو میں خاموشی ہو گیا
مانوس والی رائے سے متفق ہوں

ہو جائے گا مکمل دیوان رفتہ رفتہ
یہاں صفت کا تلفظ ( صِ فَ ت ) باندھا گیا ہے جو درست ہے
اس سے تو یہ لگتا ہے کہ یہاں بحریں خلط ہو رہیں ہیں ۔۔۔
تری ہر صفت بنی ہے مری شاعری کا عنواں
اس مصرع کی تقطیع فعلات فاعلاتن فعلات فاعلاتن کے وزن پر ہو رہی ہے جبکہ آپ کی مزعومہ بحر مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن ہے (دیگر اشعار کے حساب سے)
فعلات فاعلاتن ۔۔۔ ت ر ہر ص فت ب نی ہے
تری کے ہجے ایسے ہیں کہ وہ مفعول کے وزن میں نہیں آسکتا ۔۔۔ یہی صورتحال تری خامشی والے مصرعے میں درپیش ہے، البتہ وہاں پہلے مصرعے کا دوسرا جزو مفعول فاعلاتن پر موزوں ہے۔
 

طالش طور

محفلین
سمیع بھائی اصلاح کے لئے شکریہ
لفظ ( خامشی ) باندھا گیا تھا لیکن ٹائپو میں خاموشی ہو گیا
مانوس والی رائے سے متفق ہوں

تری ہر صفت بنی ہے مری شاعری کا عنواں
ہو جائے گا مکمل دیوان رفتہ رفتہ
یہاں صفت کا تلفظ ( صِ فَ ت ) باندھا گیا ہے جو درست ہے
لفظ صفت کے درست تلفظ کے لیے درج ذیل اشعار بطور مثال پیش خدمت ہیں
نظم شکوہ ( اقبال )
محفلِ کون و مکاں میں سحروشام پھرے
مۓ توحید کو لے کر صِفَتِ جام پھرے

فوشبیر سنگھ شاد
یہ میرے سامنے پتھر صِفَت جو بیٹھے ہیں
انہیں کے سامنے کرنا ہے عرض حال مجھے
 
لفظ صفت کے درست تلفظ کے لیے درج ذیل اشعار بطور مثال پیش خدمت ہیں
نظم شکوہ ( اقبال )
محفلِ کون و مکاں میں سحروشام پھرے
مۓ توحید کو لے کر صِفَتِ جام پھرے

فوشبیر سنگھ شاد
یہ میرے سامنے پتھر صِفَت جو بیٹھے ہیں
انہیں کے سامنے کرنا ہے عرض حال مجھے
جناب میں بھی وہی تلفظ کر رہا ہوں جو آپ بتا رہے ہیں ... صفت کے تلفظ پر تو میں نے اعتراض کیا ہی نہیں!
 

طالش طور

محفلین
جناب میں بھی وہی تلفظ کر رہا ہوں جو آپ بتا رہے ہیں ... صفت کے تلفظ پر تو میں نے اعتراض کیا ہی نہیں!

چاہت کا ہورہا ہے سامان رفتہ رفتہ
وہ بن رہے ہیں دل کے مہمان رفتہ رفتہ

خاموشیوں نے تیری بے خود مجھے کِیا ہے
لٹنے لگے ہیں دل کے ارمان رفتہ رفتہ

کوچے میں تیرے جا کر ہم خود کو بھول آئے
ہونے لگے خطا کیوں اوسان رفتہ رفتہ

کیوں لگ رہا ہے مجھ کو ہر درد کے لیے اب
ان کی نظر بنی ہے درمان رفتہ رفتہ

اس چشمِ آفریں کا کیسا اثر ہے دل پر
بننے لگی محبت ایمان رفتہ رفتہ

مدت سے جی رہا تھا تنہا میں اس جہاں میں
مانوس ہو گیا اک انجان رفتہ رفتہ

وہ جیسے جیسے میرے نزدیک آرہے تھے
سانسوں میں اٹھ رہا تھا طوفان رفتہ رفتہ

رہنے دو مجھ کو اپنے پہلو میں چند لمحے
ملنے دو وصل کا کچھ فیضان رفتہ رفتہ

معیار زندگی کا اونچا ہوا ہے لیکن
پستی میں جا رہا ہے انسان رفتہ رفتہ

سب خوبیاں ہیں تیری عنواں مرے سخن کے
ہو جائے گا مکمل دیوان رفتہ رفتہ

ان وحشتوں کو طالش چھوڑو سکون ڈھونڈو
کم ہو ہی جائے گا یہ ہیجان رفتہ رفتہ
 
Top