محمد شکیل خورشید
محفلین
غم چھپانا چاہتا ہوں
گنگنانا چاہتا ہوں
کر چکا سیر و سیاحت
اب ٹھکانہ چاہتا ہوں
بھول کر فکریں جہاں کی
مسکرانا چاہتا ہوں
چھوڑ کر سارے بکھیڑے
بھاگ جانا چاہتا ہوں
راگ پہلی چاہتوں کا
پھر سے گانا چاہتا ہوں
جس میں وہ تھی ساتھ میرے
وہ زمانہ چاہتا ہوں
اک مکاں رکھا ہے جس کو
گھر بنانا چاہتا ہوں
ساز ہستی کی نئی اک
دھن سنانا چاہتا ہوں
سر جھکانے کو شکیل اک
آستانہ چاہتا ہوں
ایک نئی کاوش
محترم الف عین
اور دیگر اساتذہ واحباب کی نذر
گنگنانا چاہتا ہوں
کر چکا سیر و سیاحت
اب ٹھکانہ چاہتا ہوں
بھول کر فکریں جہاں کی
مسکرانا چاہتا ہوں
چھوڑ کر سارے بکھیڑے
بھاگ جانا چاہتا ہوں
راگ پہلی چاہتوں کا
پھر سے گانا چاہتا ہوں
جس میں وہ تھی ساتھ میرے
وہ زمانہ چاہتا ہوں
اک مکاں رکھا ہے جس کو
گھر بنانا چاہتا ہوں
ساز ہستی کی نئی اک
دھن سنانا چاہتا ہوں
سر جھکانے کو شکیل اک
آستانہ چاہتا ہوں
ایک نئی کاوش
محترم الف عین
اور دیگر اساتذہ واحباب کی نذر
آخری تدوین: