محمد اجمل خان
محفلین
حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ
کیا آپ نے کبھی سانپ لوڈو کھیلا ہے؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ سانپ لوڈو کھیلتے ہوئے جب کوئی گوٹی سانپ کے منہ میں پہنچتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟ اور جب سیڑی کے نیچے پہنچتی ہے تب کیا ہوتا ہے؟ اس کھیل کو کھیلتے ہوئے ہم نے کبھی غور نہیں کیا کہ اس میں ہماری عملی زندگی کیلئے بہت اہم سبق ہے۔
جن لوگوں نے سانپ لوڈو کھیلا ہے وہ جانتے ہیں کہ اس کھیل میں جب کوئی گوٹی سانپ کے منہ میں پہنچتی ہے تو اسے نیچے سانپ کے دم پر واپس بھیج دیا جاتا ہے اور یوں ہماری ساری محنت اکارت جاتی ہے اور ہم جیتنے کے قریب ہوکر بھی ہار جاتے ہیں۔ اسی طرح جب کوئی گوٹی سیڑھی کے نیچے پہنچتی ہے تب وہ اوپر چڑھ جاتی ہے اور ہم وہاں تک گوٹی پہنچانے کی محنت سے بچ جاتے ہیں اور جیت کے قریب پہنچ جاتے ہیں۔
ہماری زندگی میں بھی کچھ ایسا ہوسکتا ہے جبکہ ہمیں اس کا ادراک بھی نہ ہو جیسا کہ نبی کریم ﷺ کے قول مبارک سے ہمیں پتہ چلتا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ اللہ کی رضا مندی کے لیے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اس کے درجے بلند کر دیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی ناراضگی کا باعث ہوتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے‘‘۔ (صحيح البخاري: 6478۔)
ہمارے قول و عمل بھی سانپ لوڈو کی گوٹیوں کی طرح ہیں۔ اگر یہ اللہ کی رضا مندی کیلئے ہو تو یہ ہمیں سیڑھی کے نیچے سے اٹھا کر اوپر یعنی جنت کے بلند درجے میں پہنچا دیتا ہے۔ اور اگر اللہ کی ناراضگی کیلئے ہو تو یہ ہمیں سانپ کے منہ سے گزار کر جہنم میں پہنچا دیتا ہے جو کہ بڑی خسارے کی جگہ ہے اور ایسا اعمال کے حبطت یعنی ضائع ہونے سے ہی ہوتا ہے۔ لہذا جن اقوال و افعال سے ہمارے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں انہیں ہمیں خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
1- - کفر کرنا اور اللہ کے رستے سے روکنا
وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ (٥) سورة المائدة
"اور جو ایمان سے انکار کرے گا یقینا اس کے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور وہ آخرت میں گھاٹا اُٹھانے والوں میں ہوگا" (٥) سورة المائدة
اور فرمایا: الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّ۔هِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ (١) سورة محمد
"جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے رستے سے روکا، اس نے ان کے اعمال برباد کردیے"۔ (١) سورة محمد
2 - - شرک
شرک اتنا بڑا جرم ہے کہ اللہ تعالی نے اٹھارہ انبیاء کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے:
وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ (٨٨) سورة الأنعام
’’اور اگر یہ لوگ بھی شرک کرتے تو یقیناً ان کے بھی سارے اعمال ضائع ہوجاتے‘‘(٨٨) سورة الأنعام
وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ (٦٥) سورة الزمر
’’یقیناً آپ اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف یہ وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر آپ نے بھی شرک تو یقینا آپ کا عمل ضائع ہوجائے گا اور آپ خسارے میں رہو گے‘‘(٦٥) سورة الزمر
3 - - ارتداد یعنی مرتد ہوجانا، اسلام سے پھر جانا
مرتد کافر سے بھی زیادہ بدتر ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
۔ ۔ وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَ۔ٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَ۔ٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (٢١٧) سورة البقرة
’’اور تم میں سے جو کوئی اس دین سے پھرے گا اور کفر کی حالت میں جان دے گا، اس کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں ضائع ہو جائیں گے یہ لوگ جہنمی ہیں اور اس (جہنم) میں ہمیشہ رہیں گے‘‘(٢١٧) سورة البقرة
4 ۔ ۔ اللہ تعالی کی آیات اور آخرت کی ملاقات کی تکذیب
وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (١٤٧) سورة الأعراف
’’جن لوگوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہوگئے، یہ جیسے عمل کرتے ہیں ویسا ہی ان کو بدلہ ملے گا‘‘(١٤٧) سورة الأعراف
5 - - اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّ۔هَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ (٣٣) سورة محمد
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور (اطاعت سے روگردانی کر کے) ا اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو‘‘(٣٣) سورة محمد
6- - بدعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ
"جس نے ہمارے اس دین میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں پس وہ مردود (غیرمقبول) ہے"۔ (صحيح بخارى: 2697)
اور فرمایا:
مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ
”جو شخص ایسا کام کرے جس کے لیے ہمارا حکم نہ ہو (یعنی دین میں ایسا عمل نکالے) تو وہ مردود ہے‘‘۔ (صحيح مسلم: 4493، ترقیم فوادعبدالباقی: 171
7 ۔ ۔ ریا کاری
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
فمن عمل منهم عمل الآخرة للدنيا لم يكن له في الآخرة من نصيب .
’’اس امت میں سے جس نے آخرت کا عمل دنیا کے (فائدے اور دکھلاوے کے) لیے کیا، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں‘‘۔ (صحيح الجامع الصغير للألباني: 2825)
8 ۔ ۔ احسان جتلانا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ ۔ ۔ (٢٦٤) سورة البقرة
"اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور اذیت پہنچا کر برباد نہ کرو" ۔ ۔ (٢٦٤) سورة البقرة
9 ۔ ۔ نماز عصر چھوڑنا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
" من ترك صلاة العصر حبط عمله"
"جس نے عصر کی نماز چھوڑی اس کا عمل اکارت ہو گیا "(صحیح بخاری: 594)
اور فرمایا:
الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
’’جس کی نماز عصر چھوٹ گئی گویا اس کا اہل وعیال اور مال لٹ گیا‘ ۔ ۔ (صحیح بخاری: 552)
10 ۔ ۔ کسی کے متعلق قسم کھانا کہ اللہ تعالی اسے نہیں بخشے گا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَنَّ رَجُلًا قَالَ : وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لِفُلَانٍ. وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ : مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ أَنْ لَا أَغْفِرَ لِفُلَانٍ ؛ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ، وَأَحْبَطْتُ عَمَلَكَ
"بے شک ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم ! فلاں کی اللہ تعالی بخشش نہیں کرے گا، اللہ تعالی نے فرمایا کون ہے جو میری قسم کھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا، میں نے اس کو بخش دیا اور اس کے اعمال برباد کردیے"
(صحيح مسلم: 6681، ترقیم فوادعبدالباقی: 2621)
11 ۔ ۔ تنہائی میں حرام کاموں کا ارتکاب کرنا
عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ :
" لَأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِي، يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةَ، بِيضًا، فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَبَاءً مَنْثُورًا ". قَالَ ثَوْبَانُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، صِفْهُمْ لَنَا، جَلِّهِمْ لَنَا ؛ أَنْ لَا نَكُونَ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَا نَعْلَمُ. قَالَ : " أَمَا إِنَّهُمْإِخْوَانُكُمْ وَمِنْ جِلْدَتِكُمْ، وَيَأْخُذُونَ مِنَ اللَّيْلِ كَمَا تَأْخُذُونَ، وَلَكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللَّهِ انْتَهَكُوهَا ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"میں اپنی امت کے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو روز قیامت تہامہ پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے لیکن اللہ تعالی انہیں ذروں کی طرح اڑا دے گا،
ثوبان رضی اللہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہمیں ان لوگوں کی صفات بتائیں کہیں ہم لا علمی میں ان جیسے نہ ہوجائیں،
آپ ﷺ نے فرمایا: وہ تمہارے ہی بھائی اور تمہاری قوم سے ہوں گے، جیسے تم رات کو عبادت کرتے ہو وہ بھی گریں گے لیکن وہ جب تنہائی میں ہوں گے تو اللہ کے حرام کردہ کاموں کا ارتکاب کریں گے‘‘۔ (سنن ابن ماجہ: 4245)
12 ۔ ۔ مومن کو قتل کرکے خوش ہونا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
من قتل مؤمنا فاعتبط بقتله لم يقبل الله منه صرفا ولا عدلا
”جو کسی مومن کو قتل کرے، پھر اس پر خوش ہو، تو اللہ اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا نہ نفل اور نہ فرض“۔ (سنن ابي داود: 4270)
13 ۔ ۔ کاہن ونجومی کا پاس جانا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو کسی نجومی کے پاس آیا اور اس سے (مستقبل کے بارے) سوال کیا تو چالیس راتوں تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی"۔ (صحيح مسلم: 5821، ترقیم فوادعبدالباقی: 2230)
اور اس کی باتوں کی تصدیق کرنے والوں کے متعلق فرمایا: "جو کسی کاہن یا نجومی کے پاس آیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد ﷺ پر نازل ہونے والی شریعت کا کفر کیا"۔ (مسند احمد ۔ جلد چہارم ۔ حدیث 2350)
14 ۔ ۔ بلا ضرورت کتا پالنا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس شخص نے کھیتی باڑی یا مویشیوں کی حفاظت کی ضرورت کے بغیر کتا رکھا تو ہر روز اس کی نیکیوں میں سے ایک قیراط (یعنی ایک بڑے پہاڑ کے برابر) کم ہوگا"۔(صحيح بخارى: 2322)
اللہ تعالٰی ہمیں ایسے ہر قول و عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو اعمال کے ضائع ہونے کا سبب بنے۔ آمین۔
تحریر: #محمد_اجمل_خان
۔
کیا آپ نے کبھی سانپ لوڈو کھیلا ہے؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ سانپ لوڈو کھیلتے ہوئے جب کوئی گوٹی سانپ کے منہ میں پہنچتی ہے تو کیا ہوتا ہے؟ اور جب سیڑی کے نیچے پہنچتی ہے تب کیا ہوتا ہے؟ اس کھیل کو کھیلتے ہوئے ہم نے کبھی غور نہیں کیا کہ اس میں ہماری عملی زندگی کیلئے بہت اہم سبق ہے۔
جن لوگوں نے سانپ لوڈو کھیلا ہے وہ جانتے ہیں کہ اس کھیل میں جب کوئی گوٹی سانپ کے منہ میں پہنچتی ہے تو اسے نیچے سانپ کے دم پر واپس بھیج دیا جاتا ہے اور یوں ہماری ساری محنت اکارت جاتی ہے اور ہم جیتنے کے قریب ہوکر بھی ہار جاتے ہیں۔ اسی طرح جب کوئی گوٹی سیڑھی کے نیچے پہنچتی ہے تب وہ اوپر چڑھ جاتی ہے اور ہم وہاں تک گوٹی پہنچانے کی محنت سے بچ جاتے ہیں اور جیت کے قریب پہنچ جاتے ہیں۔
ہماری زندگی میں بھی کچھ ایسا ہوسکتا ہے جبکہ ہمیں اس کا ادراک بھی نہ ہو جیسا کہ نبی کریم ﷺ کے قول مبارک سے ہمیں پتہ چلتا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ اللہ کی رضا مندی کے لیے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اس کے درجے بلند کر دیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی ناراضگی کا باعث ہوتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے‘‘۔ (صحيح البخاري: 6478۔)
ہمارے قول و عمل بھی سانپ لوڈو کی گوٹیوں کی طرح ہیں۔ اگر یہ اللہ کی رضا مندی کیلئے ہو تو یہ ہمیں سیڑھی کے نیچے سے اٹھا کر اوپر یعنی جنت کے بلند درجے میں پہنچا دیتا ہے۔ اور اگر اللہ کی ناراضگی کیلئے ہو تو یہ ہمیں سانپ کے منہ سے گزار کر جہنم میں پہنچا دیتا ہے جو کہ بڑی خسارے کی جگہ ہے اور ایسا اعمال کے حبطت یعنی ضائع ہونے سے ہی ہوتا ہے۔ لہذا جن اقوال و افعال سے ہمارے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں انہیں ہمیں خوب اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
1- - کفر کرنا اور اللہ کے رستے سے روکنا
وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ (٥) سورة المائدة
"اور جو ایمان سے انکار کرے گا یقینا اس کے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور وہ آخرت میں گھاٹا اُٹھانے والوں میں ہوگا" (٥) سورة المائدة
اور فرمایا: الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّ۔هِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ (١) سورة محمد
"جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے رستے سے روکا، اس نے ان کے اعمال برباد کردیے"۔ (١) سورة محمد
2 - - شرک
شرک اتنا بڑا جرم ہے کہ اللہ تعالی نے اٹھارہ انبیاء کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے:
وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ (٨٨) سورة الأنعام
’’اور اگر یہ لوگ بھی شرک کرتے تو یقیناً ان کے بھی سارے اعمال ضائع ہوجاتے‘‘(٨٨) سورة الأنعام
وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ (٦٥) سورة الزمر
’’یقیناً آپ اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف یہ وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر آپ نے بھی شرک تو یقینا آپ کا عمل ضائع ہوجائے گا اور آپ خسارے میں رہو گے‘‘(٦٥) سورة الزمر
3 - - ارتداد یعنی مرتد ہوجانا، اسلام سے پھر جانا
مرتد کافر سے بھی زیادہ بدتر ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
۔ ۔ وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَ۔ٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَ۔ٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (٢١٧) سورة البقرة
’’اور تم میں سے جو کوئی اس دین سے پھرے گا اور کفر کی حالت میں جان دے گا، اس کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں ضائع ہو جائیں گے یہ لوگ جہنمی ہیں اور اس (جہنم) میں ہمیشہ رہیں گے‘‘(٢١٧) سورة البقرة
4 ۔ ۔ اللہ تعالی کی آیات اور آخرت کی ملاقات کی تکذیب
وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (١٤٧) سورة الأعراف
’’جن لوگوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہوگئے، یہ جیسے عمل کرتے ہیں ویسا ہی ان کو بدلہ ملے گا‘‘(١٤٧) سورة الأعراف
5 - - اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّ۔هَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ (٣٣) سورة محمد
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور (اطاعت سے روگردانی کر کے) ا اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو‘‘(٣٣) سورة محمد
6- - بدعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ
"جس نے ہمارے اس دین میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں پس وہ مردود (غیرمقبول) ہے"۔ (صحيح بخارى: 2697)
اور فرمایا:
مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ
”جو شخص ایسا کام کرے جس کے لیے ہمارا حکم نہ ہو (یعنی دین میں ایسا عمل نکالے) تو وہ مردود ہے‘‘۔ (صحيح مسلم: 4493، ترقیم فوادعبدالباقی: 171
7 ۔ ۔ ریا کاری
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
فمن عمل منهم عمل الآخرة للدنيا لم يكن له في الآخرة من نصيب .
’’اس امت میں سے جس نے آخرت کا عمل دنیا کے (فائدے اور دکھلاوے کے) لیے کیا، آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں‘‘۔ (صحيح الجامع الصغير للألباني: 2825)
8 ۔ ۔ احسان جتلانا
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ ۔ ۔ (٢٦٤) سورة البقرة
"اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور اذیت پہنچا کر برباد نہ کرو" ۔ ۔ (٢٦٤) سورة البقرة
9 ۔ ۔ نماز عصر چھوڑنا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
" من ترك صلاة العصر حبط عمله"
"جس نے عصر کی نماز چھوڑی اس کا عمل اکارت ہو گیا "(صحیح بخاری: 594)
اور فرمایا:
الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ كَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ
’’جس کی نماز عصر چھوٹ گئی گویا اس کا اہل وعیال اور مال لٹ گیا‘ ۔ ۔ (صحیح بخاری: 552)
10 ۔ ۔ کسی کے متعلق قسم کھانا کہ اللہ تعالی اسے نہیں بخشے گا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
أَنَّ رَجُلًا قَالَ : وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لِفُلَانٍ. وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ : مَنْ ذَا الَّذِي يَتَأَلَّى عَلَيَّ أَنْ لَا أَغْفِرَ لِفُلَانٍ ؛ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لِفُلَانٍ، وَأَحْبَطْتُ عَمَلَكَ
"بے شک ایک آدمی نے کہا: اللہ کی قسم ! فلاں کی اللہ تعالی بخشش نہیں کرے گا، اللہ تعالی نے فرمایا کون ہے جو میری قسم کھاتا ہے کہ میں فلاں کو نہیں بخشوں گا، میں نے اس کو بخش دیا اور اس کے اعمال برباد کردیے"
(صحيح مسلم: 6681، ترقیم فوادعبدالباقی: 2621)
11 ۔ ۔ تنہائی میں حرام کاموں کا ارتکاب کرنا
عَنْ ثَوْبَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ :
" لَأَعْلَمَنَّ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِي، يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةَ، بِيضًا، فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَبَاءً مَنْثُورًا ". قَالَ ثَوْبَانُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، صِفْهُمْ لَنَا، جَلِّهِمْ لَنَا ؛ أَنْ لَا نَكُونَ مِنْهُمْ وَنَحْنُ لَا نَعْلَمُ. قَالَ : " أَمَا إِنَّهُمْإِخْوَانُكُمْ وَمِنْ جِلْدَتِكُمْ، وَيَأْخُذُونَ مِنَ اللَّيْلِ كَمَا تَأْخُذُونَ، وَلَكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللَّهِ انْتَهَكُوهَا ".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"میں اپنی امت کے ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو روز قیامت تہامہ پہاڑوں کے برابر نیکیاں لے کر آئیں گے لیکن اللہ تعالی انہیں ذروں کی طرح اڑا دے گا،
ثوبان رضی اللہ نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہمیں ان لوگوں کی صفات بتائیں کہیں ہم لا علمی میں ان جیسے نہ ہوجائیں،
آپ ﷺ نے فرمایا: وہ تمہارے ہی بھائی اور تمہاری قوم سے ہوں گے، جیسے تم رات کو عبادت کرتے ہو وہ بھی گریں گے لیکن وہ جب تنہائی میں ہوں گے تو اللہ کے حرام کردہ کاموں کا ارتکاب کریں گے‘‘۔ (سنن ابن ماجہ: 4245)
12 ۔ ۔ مومن کو قتل کرکے خوش ہونا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
من قتل مؤمنا فاعتبط بقتله لم يقبل الله منه صرفا ولا عدلا
”جو کسی مومن کو قتل کرے، پھر اس پر خوش ہو، تو اللہ اس کا کوئی عمل قبول نہ فرمائے گا نہ نفل اور نہ فرض“۔ (سنن ابي داود: 4270)
13 ۔ ۔ کاہن ونجومی کا پاس جانا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو کسی نجومی کے پاس آیا اور اس سے (مستقبل کے بارے) سوال کیا تو چالیس راتوں تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی"۔ (صحيح مسلم: 5821، ترقیم فوادعبدالباقی: 2230)
اور اس کی باتوں کی تصدیق کرنے والوں کے متعلق فرمایا: "جو کسی کاہن یا نجومی کے پاس آیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد ﷺ پر نازل ہونے والی شریعت کا کفر کیا"۔ (مسند احمد ۔ جلد چہارم ۔ حدیث 2350)
14 ۔ ۔ بلا ضرورت کتا پالنا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس شخص نے کھیتی باڑی یا مویشیوں کی حفاظت کی ضرورت کے بغیر کتا رکھا تو ہر روز اس کی نیکیوں میں سے ایک قیراط (یعنی ایک بڑے پہاڑ کے برابر) کم ہوگا"۔(صحيح بخارى: 2322)
اللہ تعالٰی ہمیں ایسے ہر قول و عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو اعمال کے ضائع ہونے کا سبب بنے۔ آمین۔
تحریر: #محمد_اجمل_خان
۔