منیرالدین احمد
سایوں کی بہتات
پرانے وقتوں میں
چین کے صحرائی شہر کوچا میں
مجرموں کو سزائے موت کی بجائے
سزاے حیات دی جاتی تھی
طلوع شمس کے وقت مجرموں کو
ایک درخت کے سامنے کھڑا کر کے
ان کے سائے کو درخت کے تنے پر
نقش کر دیا جاتا تھا
آنے والے سالوں میں سایہ
معاشرے میں ان کی قائم مقامی کرتا تھا
خود مجرموں کو ان کے گھروں میں
بند کر دیا جاتا تھا
میل ملاقات اور بات چیت کی
ممانعت کے ساتھ
ہمارے وقتوں میں
درختوں کی قلت ہی
اس روایت کے احیا
کے راستے میں روک نہیں ہے
بلکہ یہ امر بھی کہ
ایک ایک آدمی میں
کئی کئی سائے بسنے لگے ہیں
سایوں کی بہتات
پرانے وقتوں میں
چین کے صحرائی شہر کوچا میں
مجرموں کو سزائے موت کی بجائے
سزاے حیات دی جاتی تھی
طلوع شمس کے وقت مجرموں کو
ایک درخت کے سامنے کھڑا کر کے
ان کے سائے کو درخت کے تنے پر
نقش کر دیا جاتا تھا
آنے والے سالوں میں سایہ
معاشرے میں ان کی قائم مقامی کرتا تھا
خود مجرموں کو ان کے گھروں میں
بند کر دیا جاتا تھا
میل ملاقات اور بات چیت کی
ممانعت کے ساتھ
ہمارے وقتوں میں
درختوں کی قلت ہی
اس روایت کے احیا
کے راستے میں روک نہیں ہے
بلکہ یہ امر بھی کہ
ایک ایک آدمی میں
کئی کئی سائے بسنے لگے ہیں