طارق شاہ
محفلین
غزل
سبط علی صبا
موسمِ گُل کے لئے بارِ گِراں چھوڑ گئی
زرد پتّے جو گُلِستاں میں خِزاں چھوڑ گئی
مجھ کو تنہائی کے احساس سے ڈر لگتا ہے
تو مجھے عمرِ رواں جانے کہاں چھوڑ گئی
تِرا احسان ہے ، اے فصلِ بہاراں مجھ پر !
جاتے جاتے مِرے ہونٹوں پہ فغاں چھوڑ گئی
یہ شکایت ہے عبث ہم سے تِری گردشِ وقت
دیکھ ہم اب بھی وہیں ہیں تُو جہاں چھوڑ گئی
شمْع روشن تھی تو محفِل میں بھی رونق تھی صبا
گُل ہُوئی شمْع تو محفِل میں دُھواں چھوڑ گئی
سبط علی صبا
زرد پتّے جو گُلِستاں میں خِزاں چھوڑ گئی
مجھ کو تنہائی کے احساس سے ڈر لگتا ہے
تو مجھے عمرِ رواں جانے کہاں چھوڑ گئی
تِرا احسان ہے ، اے فصلِ بہاراں مجھ پر !
جاتے جاتے مِرے ہونٹوں پہ فغاں چھوڑ گئی
یہ شکایت ہے عبث ہم سے تِری گردشِ وقت
دیکھ ہم اب بھی وہیں ہیں تُو جہاں چھوڑ گئی
شمْع روشن تھی تو محفِل میں بھی رونق تھی صبا
گُل ہُوئی شمْع تو محفِل میں دُھواں چھوڑ گئی
سبط علی صبا