سبھی لوگ پھرتے ہیں چہرہ چھپائے---برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
---------------
فعولن فعولن فعولن فعولن
-----------
سبھی لوگ پھرتے ہیں چہرہ چھپائے
خدایا یہ کیسے ہیں دن ہم پہ آئے
---------
نہیں اب تو کوئی سوائے خدا کے
جو بگڑی ہے حالت وہ پھر سے بنائے
-----------
اٹھا لے خدایا جہاں سے تُو اِن کو
غموں کے یہ بادل جو ہم پر ہیں چھائے
-----------
ہوئی سب کی حالت ہے ایسی دگرگوں
سبھی کے ہی دل سے نکلتی ہے ہائے
----------
بہت لوگ مہلک وبا نے ہیں چھینے
سبھی ان میں شامل ہیں اپنے پرائے
-----------
دوا ڈھونڈنے کی ہے کوشش تو جاری
مگر حل وبا کا سمجھ میں نہ آئے
-------------
مصیبت میں بندے ہیں تیرے خدایا
سوا تیرے کوئی نہیں جو بچائے
-----------یا
سوا کون تیرے مدد کو جو آئے
-------------
ترے در پہ آیا ہے ارشد خدایا (خطاکار ارشد کی سُن لے خدایا )
ندامت سے بیٹھا ہے سر کو جھکائے
------------
 
مکرمی ارشد صاحب، آداب!

یاد آوری کے لئےممنون ہوں. چند نکار مختصرا پیش خدمت ہیں.

سبھی لوگ پھرتے ہیں چہرہ چھپائے
خدایا یہ کیسے ہیں دن ہم پہ آئے
ذرا سی ترتیب بدل کر دیکھیں، مثلا
خدایا! یہ دن کیسے ہم پر ہیں آئے
سبھی اب تو پھرتے ہیں چہرہ چپھائے

نہیں اب تو کوئی سوائے خدا کے
جو بگڑی ہے حالت وہ پھر سے بنائے
پہلے مصرعے میں مجھے اب کی تخصیص مناسب نہیں لگتی کیونکہ اصولا تو کسی بھی زمانے میں خدا کے علاوہ کوئی نہیں جو بالذات بگڑی کو بنا سکے.
خدا کے بجز بھی کوئی ذات ہے کیا؟
جو لوگوں بگڑی ہوئی کو بنائے

ہوئی سب کی حالت ہے ایسی دگرگوں
سبھی کے ہی دل سے نکلتی ہے ہائے
میرے خیال میں یہاں سمپل پریزنٹ ٹینس کی بجائے پریزنٹ continuous ٹینس زیادہ مناسب رہے گا، یعنی کسی طرح یوں کہنے کی کوشش کریں کہ سبھی کے دل سے ہائے نکل رہی ہے.

دوا ڈھونڈنے کی ہے کوشش تو جاری
مگر حل وبا کا سمجھ میں نہ آئے
دوا یا علاج تو بیماری کا کیا جاتا ہے، وبا کا علاج میرے خیال میں معنوی اعتبار سے درست بات نہیں.

مصیبت میں بندے ہیں تیرے خدایا
سوا تیرے کوئی نہیں جو بچائے
مصیبت میں ہیں تیرے بندے خدایا
 
احسن بھائی آپ کی تجاویز بہت خوبصورت ہیں ۔استادِ محترم بھی اپنی رائے دے دیں تو میں تبدیلیلیاں کر دوں گا
دوا والے شعر کا متبادل اگر بہتر لگے تو
-------
فقط آسرا ہے دعاؤں کا ہم کو
ہمیں اور کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے
----------
ہوئی سب کی حالت ہے ایسی دگرگوں
مسلسل نکلتی ہے ہر دل سے ہائے
 

الف عین

لائبریرین
راحل کے مجوزہ مصرعے بنت اور روانی میں یقیناً بہتر ہیں قبول کر لو۔
سبھی کے ہی دل سے.....
بہتر ہے اس سے کہ سبھی کے دلوں سے کہا جائے، یہ اس صورت میں جب اسے continous ٹینس میں نہ کیا جا سکے، کم از کم پہلے مصرع میں یہ ٹینس رکھو
اچھا..... یہ شعر بدل دیا ہے اب، دوسرا مصرع بہتر ہو گیا ہے لیکن پہلا رواں نہیں لگتا
دعاؤں والا نیا شعر ٹھیک ہے
 
محمّد احسن سمیع :راحل:
( اصلاح کے بعد )
--------
خدایا! یہ دن کیسے ہم پر ہیں آئے
سبھی اب تو پھرتے ہیں چہرہ چھپائے
---------
خدا کے بجز بھی کوئی ذات ہے کیا؟
جو لوگوں کی بگڑی ہوئی کو بنائے
-----------
اٹھا لے خدایا جہاں سے تُو اِن کو
غموں کے یہ بادل جو ہم پر ہیں چھائے
----------
ہوئی سب کی حالت ہے ایسی دگرگوں
--------یا
دگرگوں ہے حالت سبھی کی ہی اتنی
مسلسل نکلتی ہے ہر دل سے ہائے
----------
بہت لوگ مہلک وبا نے ہیں چھینے
سبھی ان میں شامل ہیں اپنے پرائے
-----------
فقط آسرا ہے دعاؤں کا ہم کو
ہمیں اور کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے
-------------
مصیبت میں ہیں تیرے بندے خدایا
سوا تیرے کوئی نہیں جو بچائے
-----------یا
بھلا کون تیرے سوا کام آئے
-------------
خطاکار ارشد کی سُن لے خدایا
ندامت سے بیٹھا ہے سر کو جھکائے
 

الف عین

لائبریرین
پہلے دو اشعار درست ہیں

اٹھا لے خدایا جہاں سے تُو اِن کو
غموں کے یہ بادل جو ہم پر ہیں چھائے
---------- بادل کو اٹھا لے؟ مایوس لوگ خود کو اٹھانے کی دعا مانگتے ہیں،

ہوئی سب کی حالت ہے ایسی دگرگوں
--------یا
دگرگوں ہے حالت سبھی کی ہی اتنی
مسلسل نکلتی ہے ہر دل سے ہائے
----------
دونوں اولی متبادل رواں نہیں

بہت لوگ مہلک وبا نے ہیں چھینے
سبھی ان میں شامل ہیں اپنے پرائے
----------- پہلا مصرع یوں صاف نہیں؟
بہت لوگ چھینے ہیں مہلک وبا نے

فقط آسرا ہے دعاؤں کا ہم کو
ہمیں اور کچھ بھی سمجھ میں نہ آئے
------------- کچھ دو لختی ہے، مگر چل سکتا ہے

مصیبت میں ہیں تیرے بندے خدایا
سوا تیرے کوئی نہیں جو بچائے
-----------یا
بھلا کون تیرے سوا کام آئے
------------- ٹھیک، دونوں متبادل یکساں لگتے ہیں

خطاکار ارشد کی سُن لے خدایا
ندامت سے بیٹھا ہے سر کو جھکائے
.. درست
 
Top