مغزل
محفلین
غزل
سبھی مصروف ہیں دنیا تجھے اپنا بنانے میں
سو ہم بھی منہمک رہتے ہیں اک قصّہ بنانے میں
بنانا چاہتا تو کوزہ گر کیا کچھ بنا دیتا
یقینا مصلحت ہوگی ہمیں ایسا بنانے میں
جسے خوش قامتی پر ناز ہو وہ آئینہ دیکھے
کیا کرتا نہیں تا خیر آئینہ بنانے میں
رکھے نقاش ِ فطرت اپنے کارندوں کو سرگرداں
کہیں صحر ا بنانے میں، کہیں دریا بنانے میں
صدی تبدیل ہوتی دیکھ لیں شاید مری آنکھیں
مقدّر کو بھی ہے درکار یہ عرصہ بنانے میں
عزم بہزاد
سبھی مصروف ہیں دنیا تجھے اپنا بنانے میں
سو ہم بھی منہمک رہتے ہیں اک قصّہ بنانے میں
بنانا چاہتا تو کوزہ گر کیا کچھ بنا دیتا
یقینا مصلحت ہوگی ہمیں ایسا بنانے میں
جسے خوش قامتی پر ناز ہو وہ آئینہ دیکھے
کیا کرتا نہیں تا خیر آئینہ بنانے میں
رکھے نقاش ِ فطرت اپنے کارندوں کو سرگرداں
کہیں صحر ا بنانے میں، کہیں دریا بنانے میں
صدی تبدیل ہوتی دیکھ لیں شاید مری آنکھیں
مقدّر کو بھی ہے درکار یہ عرصہ بنانے میں
عزم بہزاد