سب بِکتے ہیں۔۔۔!

ملک حبیب

محفلین
ایک تازہ غزل احباب کی نذر۔۔

اب گناہ و ثواب بِکتے ہیں
مان لیجے جناب بِکتے ہیں

میری آنکھوں سے آ کے لیجاؤ
ان دکانوں پہ خواب بِکتے ہیں

پہلے پہلے غَریب بِکتے تھے
اب تو عِزت مآب بِکتے ہیں

بے ضَمیروں کی راج نِیتی میں
جاہ و منصب خطاب بِکتے ہیں

شیخ،واعظ ،وزیر اور شاعر
سب یہاں پر جَناب بِکتے ہیں

دَور تھا اِنقلاب آتے تھے
آج کل انقلاب بِکتے ہیں

دِل کی باتیں حبیب جُھوٹی ہیں
دِل بھی خانہ خراب بِکتے ہیں

کلام ملک حبیب
 

ملک حبیب

محفلین
محترمی ہم نے 2015 میں یہ غزل کہی ایک نجی ٹی وی کے اینکر نے اسے ٹوئیٹر پہ پوسٹ کیا تو وہاں سے لوگوں نے اسے حبیب جالب صاحب مرحوم کے نام سے پوسٹ کرنا شروع کر دیا کچھ دوستوں نے مہربانی فرمائی اور ان کی تصییح فرمائی لیکن اب تک خواتین و حضرات اس غزل کو انہی کے نام سے پوسٹ فرما رہے ہیں،،۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا اچھی غزل ہے ملک صاحب!

اور اس اشتباہ سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ اپنے لیے ایک عمدہ سا منفرد تخلص اختیار کر لیں۔
 
Top