عاطف بٹ
محفلین
وطنِ عزیز میں ایک اُجلے معاشرے کی تعمیر کا راستہ بڑی بھیانک منفعت کوشیوں اور خودغرضیوں نے روک رکھا ہے جس کے نتیجے میں سسکتی ہوئی محرومیوں کا سلسلہ بڑھتا ہی چلا جارہا ہے۔ ایک مدت سے حسین خوابوں کی تتلیاں شعلوں میں گھری ہوئی ہیں اور اُدھر عالمی سطح کے وڈیروں کے استحصال و استکبار کی چیرہ دستیوں اور سیہ کاریوں نے دنیا کو تیرہ و تار بنا رکھا ہے۔ اس ننگِ انسانیت صورتِ حال پر کرب کا اظہار ایک فطری امر ہے جو مجھ سے جابجا سرزد ہوا ہے۔ میری سب سے بڑی آرزو یہ ہے کہ طاقت دستِ قاتل سے دستِ عادل کو منتقل ہوجائے۔
(انور مسعود کی ’اک دریچہ، اک چراغ‘ کی ’تمہید‘ سے اقتباس)
(انور مسعود کی ’اک دریچہ، اک چراغ‘ کی ’تمہید‘ سے اقتباس)