حمیرا عدنان
محفلین
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
دلِ برباد نے کیا ٹوٹ کے چاہا ہے تمہیں
کس قدر پیار سے مرمر سے تراشا ہے تمہیں
جب سے دیکھا ہے اسی شوق سے دیکھا ہے تمہیں
سر جھکایا ہے، خدا مانا ہے، پوجا ہے تمہیں
رنگ و عشرت سے ملو
عیش و راحت سے ملو
نور و نکہت سے ملو
سب سے فرصت سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
تم مِرے ہونٹوں پہ رہتی ہو دعاؤں کی طرح
کتنی معصوم ہو تم میری وفاؤں کی طرح
دور ہی دور ہو جنگل کی ہواؤں کی طرح
تم چلی آؤ جو بھرپور گھٹاؤں کی طرح
سبزہ زاروں سے ملو
نو بہاروں سے ملو
شوخ دھاروں سے ملو
تم ہزاروں سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
موجِ مے تم سے چھلکنے کی ادا مانگے ہے
حسن گلشن سے جھلکنے کی ادا مانگے ہے
پھول گلشن میں مہکنے کی ادا مانگے ہے
درد کا چاند چمکنے کی ادا مانگے ہے
صبح سے شب سے ملو
پیار سے ڈھب سے ملو
ناز سے چھب سے ملو
شوق سے سب سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
کیا کہوں دہر میں مجھ سا نہیں تنہا کوئی
تم پہ ظاہر ہے، کہ تم سے نہیں پردہ کوئی
تم نہ آؤ، تو نہیں میرا سہارا کوئی
آؤ اک بار کرو شاذ سے وعدہ کوئی
شبِ رعنا سے ملو
صبحِ فردا سے ملو
کیفِ صہبا سے ملو
ایک دنیا سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
شاذ تمکنت
مُنی بیگم کی آواز میں یہ گیت الگ ہی سماں بنا دیتا ہے
مہِ کامل سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
دلِ برباد نے کیا ٹوٹ کے چاہا ہے تمہیں
کس قدر پیار سے مرمر سے تراشا ہے تمہیں
جب سے دیکھا ہے اسی شوق سے دیکھا ہے تمہیں
سر جھکایا ہے، خدا مانا ہے، پوجا ہے تمہیں
رنگ و عشرت سے ملو
عیش و راحت سے ملو
نور و نکہت سے ملو
سب سے فرصت سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
تم مِرے ہونٹوں پہ رہتی ہو دعاؤں کی طرح
کتنی معصوم ہو تم میری وفاؤں کی طرح
دور ہی دور ہو جنگل کی ہواؤں کی طرح
تم چلی آؤ جو بھرپور گھٹاؤں کی طرح
سبزہ زاروں سے ملو
نو بہاروں سے ملو
شوخ دھاروں سے ملو
تم ہزاروں سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
موجِ مے تم سے چھلکنے کی ادا مانگے ہے
حسن گلشن سے جھلکنے کی ادا مانگے ہے
پھول گلشن میں مہکنے کی ادا مانگے ہے
درد کا چاند چمکنے کی ادا مانگے ہے
صبح سے شب سے ملو
پیار سے ڈھب سے ملو
ناز سے چھب سے ملو
شوق سے سب سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
کیا کہوں دہر میں مجھ سا نہیں تنہا کوئی
تم پہ ظاہر ہے، کہ تم سے نہیں پردہ کوئی
تم نہ آؤ، تو نہیں میرا سہارا کوئی
آؤ اک بار کرو شاذ سے وعدہ کوئی
شبِ رعنا سے ملو
صبحِ فردا سے ملو
کیفِ صہبا سے ملو
ایک دنیا سے ملو
سب سے مل آؤ تو اک بار مِرے دل سے ملو
موج و ساحل سے ملو
مہِ کامل سے ملو
شاذ تمکنت
مُنی بیگم کی آواز میں یہ گیت الگ ہی سماں بنا دیتا ہے
آخری تدوین: