سولھویں سالگرہ سب محفلین سے گزارش ہے کہ اپنے لکھے ہوئے ایک شعر کی ویڈیو یا آڈیو بنا کر یہاں پیش کریں

صابرہ امین

لائبریرین
جب ان سے "کال" پر بات ہو، ان کو یہی کہتی ہو ... یہ چاہیں تو گنگنا کے کچھ پڑھیں، اچھا پڑھا جائے گا
آپ کی بات ہمیں ماضی کی بھول بھلیوں میں لے گئی۔ شادی سے پہلے ہم ایک کلچرل سینٹر میں پڑھایا کرتے تھے تو وہاں کلاسیکل میوزک، ڈانس وغیرہ کی کلاسسز بھی ہوتی تھیں ۔ ہماری کلا س کے دوران ہی دور سے میوزک کی آوازیں آیا کرتی تھیں ۔ ایک دن رہا نہ گیا اور ہم کلچرل ڈائیرکٹر مسز اسما احمد کے پاس جا پہنچے ۔ (یہ معروف گائیکہ افشاں احمد کی والدہ ہیں) ان سے کلاسز لینے کی خواہش کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے ہم سے کچھ گانے کے لیے کہا ۔ ہم نے جنید جمشید کا مقبول گانا "تمہارا اور میرا نام جنگل میں درختوں پر" انہیں سنایا ۔ وہ بہت خوش ہوئیں اور اپنے دونوں ہاتھوں سے مخصوص انداز میں تالی بجاتے ہوئے کہا کہ جب سر اور تال ملیں گے تو دیکھیے کیا ہو گا ۔ ہم یہاں کے اسٹیج سے آپ کو متعارف کروائیں گے ۔ ( اس سینٹر میں ایک آڈیٹوریم بھی ہے جہاں کلچرل پروگرامز ہوتے ہیں) ہم خوشی خوشی گھر آئے اور امی کو بتایا ۔ وہ تو شدید ناراض ہوئیں کہ یہ کام تو کسی نے سات پشتوں میں نہ کیا ہو گا وغیرہ وغیرہ ۔ اور اس طرح ایک سنگر کی موت واقع ہو گئی ۔شادی کے بعد ہماری اپارٹمنٹ بلڈنگ کے میزنائن فلور پر ایک پروفیشنل اسکلز کا انسٹیٹوٹ کھلا جہاں میوزک اور گائیکی بھی سکھائی جاتی تھی ۔ امین نے ہمیں صاحبزادے کو کی بورڈ سکھانے کے لیے ایڈمیشن کا کہا ۔ ہم نے انہیں داخلہ دلوایا اور پھر دونوں نے سنگنگ میں بھی داخلہ لے لیا اور صاحب کو اطلاع دے دیی ۔ انہوں نے کسی قسم کا کوئی اعتراض نہ کیا۔ سارا دن سا رے گا ما پا دھا نی سا ۔۔۔ سا نی دھا پا ما گا رے سا کرتے رہتے ۔ شومئی قسمت آپس کے جھگڑوں کے باعث چند ماہ میں ہی انتظامیہ نے اس کو بند کردیا ۔ پی اے سی سی کی گولڈن جوبلی پر اوراسکول کے سالانہ ڈنر پر کئی بار گانا گایا۔ میوزک کی وجہ سے سرتال کی خامیاں معلوم نہیں ہوتیں ۔ ابھی بھی دل میں میوزک سیکھنے کی خواہش ہے پر اب اللہ سے ڈر لگنے لگا ہے ۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
ابھی بھی دل میں میوزک سیکھنے کی خواہش ہے پر اب اللہ سے ڈر لگنے لگا ہے ۔
پر اب اللہ سے ڈر لگنے لگا ہے۔۔۔۔
ابھی بھی دل میں خواہش ہے پر اب اللہ سے ڈر لگنے لگا ہے۔۔۔
صابرہ امین!
کیا کہہ دیا آپ نے!
سیدھی ٹھک کر کے لگی ہے دل میں۔۔۔:)
جی چاہ رہا ہے کہ اسے بار بار پڑھوں، کہوں اور اپنی آواز سنوں۔۔۔۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
پر اب اللہ سے ڈر لگنے لگا ہے۔۔۔۔
ابھی بھی دل میں خواہش ہے پر اب اللہ سے ڈر لگنے لگا ہے۔۔۔
صابرہ امین!
کیا کہہ دیا آپ نے!
سیدھی ٹھک کر کے لگی ہے دل میں۔۔۔:)
جی چاہ رہا ہے کہ اسے بار بار پڑھوں، کہوں اور اپنی آواز سنوں۔۔۔۔
کیا بات ہے ۔ ایک ہم ہی نہیں تنہا ۔ ۔ :love::love::love:
 

فاخر

محفلین
صاحبِ دھاگہ اور منتظم صاحب کے حکم کی تعمیل میں کچھ حاضر کیے دیتے ہیں


ہونٹوں پہ پیاس ہاتھ میں دریا دکھائی دے
کوئی نہیں جو دہر میں اُن سا دکھائی دے

اٹٌی ہیں میری آنکھیں زمانوں کی دھول سے
ہے معجزہ کہ اب وہی چہرا دکھائی دے

لازم ہے دردِ دل پہ نظر کا شعور بھی
آنکھیں ہوں اشکبار تو پھر کیا دکھائی دے

اس عہدِ نو بہار نے لوٹا مِرا سکوں
آنکھوں کو کوئی نقش پرانا دکھائی دے

گریہ سے میرے سرخ فلک ہو گیا ہے جو
دنیا کو تیرے گال کا غازہ دکھائی دے

یہ عشق ہی امیر جو تیرے سفر کا ہو
ہر ذرہ تجھ کو یار کا رستہ دکھائی دے

’’ہر ذرہ تجھ کو یار کا رستہ دکھائی دے‘‘
بہت خوب ماشاءاللہ
 
چلیں شروعات ہم کر دیتے ہیں ... گو یہ تازہ ریکارڈنگ نہیں... گزشتہ برس ایک دوسرے مراسلے میں لگائی تھی مگر پرائیویسی سیٹنگ ہٹانا بھول گیا تھا تو کسی نے سنی نہیں :)

راحل بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔واہ بہت ہی عمدہ غزل
غزل بھی زبردست اور پڑھی بھی بہت شاندار
 
اب تو ہمیں پتہ کہ ہماری خاموشی میں ہی ہر بات کا جواب ہے تو اب کچھ نہ بھی بولیں کوئی فرق نہیں پڑتا

" گل کی خاموشیوں میں تھا ہر بات کا جواب"
آپ کو سنائی دیا نا قدیر بھائی؟
یہاں بات گل یاسمیں بہن کی نہیں
صرف گُل کی بات ہورہی ہے جناب
آپ کو خاموشی اختیار کرنے کو کون کہہ رہا ہے o_O
 
آپ کی بات ہمیں ماضی کی بھول بھلیوں میں لے گئی۔ شادی سے پہلے ہم ایک کلچرل سینٹر میں پڑھایا کرتے تھے تو وہاں کلاسیکل میوزک، ڈانس وغیرہ کی کلاسسز بھی ہوتی تھیں ۔ ہماری کلا س کے دوران ہی دور سے میوزک کی آوازیں آیا کرتی تھیں ۔ ایک دن رہا نہ گیا اور ہم کلچرل ڈائیرکٹر مسز اسما احمد کے پاس جا پہنچے ۔ (یہ معروف گائیکہ افشاں احمد کی والدہ ہیں) ان سے کلاسز لینے کی خواہش کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے ہم سے کچھ گانے کے لیے کہا ۔ ہم نے جنید جمشید کا مقبول گانا "تمہارا اور میرا نام جنگل میں درختوں پر" انہیں سنایا ۔ وہ بہت خوش ہوئیں اور اپنے دونوں ہاتھوں سے مخصوص انداز میں تالی بجاتے ہوئے کہا کہ جب سر اور تال ملیں گے تو دیکھیے کیا ہو گا ۔ ہم یہاں کے اسٹیج سے آپ کو متعارف کروائیں گے ۔ ( اس سینٹر میں ایک آڈیٹوریم بھی ہے جہاں کلچرل پروگرامز ہوتے ہیں) ہم خوشی خوشی گھر آئے اور امی کو بتایا ۔ وہ تو شدید ناراض ہوئیں کہ یہ کام تو کسی نے سات پشتوں میں نہ کیا ہو گا وغیرہ وغیرہ ۔ اور اس طرح ایک سنگر کی موت واقع ہو گئی ۔شادی کے بعد ہماری اپارٹمنٹ بلڈنگ کے میزنائن فلور پر ایک پروفیشنل اسکلز کا انسٹیٹوٹ کھلا جہاں میوزک اور گائیکی بھی سکھائی جاتی تھی ۔ امین نے ہمیں صاحبزادے کو کی بورڈ سکھانے کے لیے ایڈمیشن کا کہا ۔ ہم نے انہیں داخلہ دلوایا اور پھر دونوں نے سنگنگ میں بھی داخلہ لے لیا اور صاحب کو اطلاع دے دیی ۔ انہوں نے کسی قسم کا کوئی اعتراض نہ کیا۔ سارا دن سا رے گا ما پا دھا نی سا ۔۔۔ سا نی دھا پا ما گا رے سا کرتے رہتے ۔ شومئی قسمت آپس کے جھگڑوں کے باعث چند ماہ میں ہی انتظامیہ نے اس کو بند کردیا ۔ پی اے سی سی کی گولڈن جوبلی پر اوراسکول کے سالانہ ڈنر پر کئی بار گانا گایا۔ میوزک کی وجہ سے سرتال کی خامیاں معلوم نہیں ہوتیں ۔ ابھی بھی دل میں میوزک سیکھنے کی خواہش ہے پر اب اللہ سے ڈر لگنے لگا ہے ۔
آپ اپنے اِس شوق کو اللہ کی حمد اور نعت منقبت وغیرہ پڑھ کو بھی پورا کرسکتی ہیں یہ زیادہ بہتر بھی ہے اور عزت بھی ہے اِس کام میں
 
آپ کو تو معلوم ہے قافیہ ملانے میں کیا کیا شعر برآمد ہو سکتے ہیں ۔ ہم پر الزام نہ دھریے بھئی ۔
لڑی تو ہم نے شروع کرلی پر ہمیں شعروشاعری کی بالکل سمجھ نہیں ہے یہ قافیہ کیا ہوتا ہے یہ بھی ہمیں معلوم نہیں :)
 
Top