محمد اظہر نذیر
محفلین
ستارے
قبر سے اٹھ کر کے سو جا لال تو
روشنی کا وہ منارہ کہہ گیا
تو مرا ہی ہے اجارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
میں کے سویا ہی نہیں تھا رات بھر
ایک ٹک بیٹھا وہیں تھا رات بھر
عارضی ہے یہ خسارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
میری دادی آ کہ اک دن خواب میں
روشنی کا ہالہ پہنے طاب میں
ہم ستارے ہیں، اشارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
تارے جتنے آسماں پہ ہیں ابھی
یہ سبھی ہیں مر گئے تھے جو کبھی
آج کا دن پھر دوبارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
نوم آخر کار اظہر آ گئی
ماں کی ممتا تارہ بن کے چھا گئی
پیار، قبروں کا نظارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
قبر سے اٹھ کر کے سو جا لال تو
روشنی کا وہ منارہ کہہ گیا
تو مرا ہی ہے اجارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
میں کے سویا ہی نہیں تھا رات بھر
ایک ٹک بیٹھا وہیں تھا رات بھر
عارضی ہے یہ خسارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
میری دادی آ کہ اک دن خواب میں
روشنی کا ہالہ پہنے طاب میں
ہم ستارے ہیں، اشارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
تارے جتنے آسماں پہ ہیں ابھی
یہ سبھی ہیں مر گئے تھے جو کبھی
آج کا دن پھر دوبارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا
نوم آخر کار اظہر آ گئی
ماں کی ممتا تارہ بن کے چھا گئی
پیار، قبروں کا نظارہ کہہ گیا
آخرے شب اک ستارہ کہہ گیا