ستارہ کے حوالے سے شاعر مشرق کے نہایت خوبصورت شعر ہیں۔ جن میں بعض جمع کر لیا ہے۔ ان سے ہمیں شاعر مشرق کا نظریہ سمجھنے میں مدد ملے گی۔
ستارہ کیا میری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخئ افلاک میں ہے خوار وزبوں
دلیل صبح روشن ہے ستاروں کی تنک تابی
افق سے آفتاب ابھرا، گیا دورِ گراں خوابی
پرے ہے چرخِ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
ستارے جس کی گردِ راہ ہوں، وہ کارواں تو ہے
ترے مقام کو انجم شناس کیا جانے
کہ خاکِ زندہ ہے تو، تابع ستارہ نہیں
نہ ہے ستارے کی گردش، نہ بازی افلاک
خودی کی موت ہے تیرا زوال نعمت و جاہ
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا
وہ مشت خاک ابھی آوارگان راہ میں ہے
سمجھ رہے ہیں وہ یورپ کو ہم جوار اپنا
ستارے جن کے نشیمن سے ہیں زیادہ قریب!
محبت مجھے ان جوانوں سے ہے
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں کی
نرالا عشق ہے میرا، نرالے میرے نالے ہیں
اجل ہے لاکھوں ستاروں کی اک ولادتِ مہر
فنا کی نیند مے زندگی کی مستی ہے
حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ