سجدے میں سر جھکا کے مناجات کیجئے-----برائے اصلاح

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
------------
سجدے میں سر جھکا کے مناجات کیجئے
اپنے خدا سے آج ملاقات کیجئے
------------
سنتا ہے بات آپ کی کہہ کر تو دیکھئے
پچھلے پہر میں رات کے کچھ بات کیجئے
-----------
جو چاہتے ہیں آپ کو جنّت نصیب ہو
اپنے خدا کی راہ میں خیرات کیجئے
----------
دل میں بسا ہے آپ کے عشقِ خدا تو پھر
آنکھوں سے اس کی یاد میں برسات کیجئے
----------
مانگیں خدا کی ذات سے غیروں کو بھول کر
اس کے حضور پیش ہی حاجات کیجئے
-----------یا
سب سامنے اسی کے ہی حاجات کیجئے
------------
دنیا ملے گی آپ کو جتنا نصیب ہے
کچھ صرف رب کی یاد میں لمحات کیجئے
--------------
دل کو لگے گی آپ کے ارشد کی بات یہ
دنیا کی مشکلات میں حق بات کیجئے
------------یا
اپنے معاملات میں حق بات کیجئے
---------
 
جو چاہتے ہیں آپ کو جنّت نصیب ہو
اپنے خدا کی راہ میں خیرات کیجئے
پہلے مصرعے میں جو کے بجائے گر زیادہ مناسب رہے گا. "اپنے خدا" بھی اتنا اچھا نہیں لگتا کہ اس طرح خدا کی ذات کی تحدید کا شائبہ ہوتا ہے (اس طرح کے سیاق میں).
گر چاہتے ہیں آپ کہ جنت نصیب ہو
پھر خوب رب کی راہ میں خیرات کیجیے

مانگیں خدا کی ذات سے غیروں کو بھول کر
اس کے حضور پیش ہی حاجات کیجئے
-----------یا
سب سامنے اسی کے ہی حاجات کیجئے
دوسرے مصرعے کے لیے پہلا آپشن ہی بہتر ہے، لیکن اس میں "ہی" نشست ٹھیک نہیں.

دنیا ملے گی آپ کو جتنا نصیب ہے
کچھ صرف رب کی یاد میں لمحات کیجئے
یہ شعر دولخت لگتا ہے. پہلے مصرعے پر دوبارہ فکر کیجیے.

دل کو لگے گی آپ کے ارشد کی بات یہ
دنیا کی مشکلات میں حق بات کیجئے
------------یا
اپنے معاملات میں حق بات کیجئے
دوسرے مصرعے کو یوں کیا جاسکتا ہے
سب ہی معاملات میں حق بات کیجیے.
تاہم پہلا مصرع اس سے میل نہیں کھاتا، اس پر دوبارہ فکر کیجیے.
 
محمّد احسن سمیع :راحل:
----------
راحل بھائی آپ کی اصلاح بہت اچھی ہے۔کچھ تبدیلیاں کی ہیں ۔دوبارا دیکھ لیں۔۔۔آجکل استادِ محترم نہیں آ رہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سجدے میں سر جھکا کے مناجات کیجئے
اپنے خدا سے آج ملاقات کیجئے
------------
سنتا ہے بات آپ کی کہہ کر تو دیکھئے
پچھلے پہر میں رات کے کچھ بات کیجئے
-----------
گر چاہتے ہیں آپ کہ جنت نصیب ہو
پھر خوب رب کی راہ میں خیرات کیجیے
----------
دل میں بسا ہے آپ کے عشقِ خدا تو پھر
آنکھوں سے اس کی یاد میں برسات کیجئے
----------
مانگیں خدا کی ذات سے اپنی ضرورتیں
غیروں کے در پہ پیش نہ حاجات کیجئے
------------
ہر آن اس جہان کے پیچھے نہ بھاگئے
کچھ صرف رب کی یاد میں لمحات کیجئے
--------------
ارشد خدا کی ذات سے چھپتا نہیں ہے کچھ
سب ہی معاملات میں حق بات کیجئے
---------
 
اب درست ہے ماشاء اللہ، بس ایک چیز کا خیال مجھے نہیں رہا

مانگیں خدا کی ذات...
اس مصرعے میں مانگیں کے بجائے مانگیے ہو تو زیادہ بہتر رہے گا.
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top