نفیسہ
محفلین
یہ کیسا درد ہے مجھ کو، کہ گھلتی ہوں
جسم سرد ہے ، اور میں جلتی ہوں
لیتی ہوں میں جب بھی انگٹرائی
کلی جیسی، میں کھلتی ہوں
چھوتے ہیں ، مجھے اس طرح سے
ہنس ہنس کہ میں ، پھر مچلتی ہوں
کرتے ہیں شکوہ ، مگر پتہ ہے اُنکو
میں سب سے تو نہیں ملتی ہوں
بیٹھی میں یہاں ، رات بھر نفیسہ
سحر ہوگی ہے اب ، میں چلتی ہوں