سخت دشوار ہوا جاتا ہے جینا میراکوئی غم پیٹتا رہتا ہے یوں سینہ میرا
پاک ہونا تو بہر حال کہاں ممکن ہے
کیا نہ ڈوبے گا خطاؤں کا سفینہ میرا
دو گھڑی ہنسنا بھی راس آتا نہیں ہے مجھ کو
ساتھ چھوٹے گا اداسی سے کبھی نا میرا؟
بغض کہتے ہیں کسے بھول چکا ہوں کب کا
اب تو خود سے بھی نہیں ہے کوئی کینہ میرا
یوں ہی خوش ہے تری دنیا تو بنا دے بے شک
یاالٰہی ترے رستے کو دفینہ میرا
ایک پاکیزہ محبت کے لیے پھرتا ہوں
دل کسی شوخ حسینہ نے نہ چھینا میرا
صبر کرتا رہوں کچھ دیر کہ لے آئے رنگ
اک مشقت میں بہا ہے جو پسینہ میرا
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ سا چلتے رہنا
راہِ الفت میں یہ رہتا تھا قرینہ میرا
ابھی کچھ وقت لگے گا یوں نکھرنے میں عظیم
ایک اک شعر بنے گا جو نگینہ میرا
بابا