نویدظفرکیانی
محفلین
سخت لیچڑ تھا وہ توہینِ وفا کرتا تھا
جب گلا اُس کا دباتے تھے گلہ کرتا تھا
حسرتِ تاڑ میں ہم آنکھ جھپکتے نہ تھے
تیرا کتا بھی جہاں اونگھ لیا کرتا تھا
کیسے اسمارٹ نہ ہوتا تیرا موٹا بھائی
ڈائٹنگ کرتا تھا’ اخبار پڑھا کرتا تھا
اب وہاں اُپلے سجاتی ہے تمہاری ماسی
“جن منڈیروں پہ کبھی چاند اُگا کرتا تھا”
اب کہیں اور لگاتا ہے “بٹر” کی ہٹی
جو ترے چاند سے چہرے پہ مرا کرتا تھا
اُس کے کرتوتوں پہ نکلے ہیں ضمیمے کتنے
جو ہر اک بات پہ لاحول پڑھا کرتا تھا
کتنا تبدیلی کا حامی تھا کہ اپنے بدلے
اپنے بیٹے کو الیکشن میں کھڑا کرتا تھا
جس میں برجستگئ حق کے جراثیم رہے
وہی ہر شخص کی آنکھوں میں چُبھا کرتا تھا
بھانڈ ایسا تھا کہ پھبتی سے نہ ٹلنے پاتا
عکس اپنا بھی اگر دیکھ لیا کرتا تھا
اب تو شائد ہی اُسے یاد رہا ہو کہ ظفر
کوئی دُم چھلا مرے ساتھ رہا کرتا تھا
نویدظفرکیانی