شمشاد
لائبریرین
صفحہ 60
لفظ ایک ہے الف کی کیفیت میں تبدیلی ہو گئی ہَ حذف ہو گئی۔
اہار۔ فارسی میں بمعنی خوراک ہے۔ سنسکرت میں آہار ۔۔۔۔۔۔ خوراک کو کہتے ہیں۔ فرق اتنا ہے کہ ۔۔۔۔۔ اب فارس کی تحریر اور محاورہ میں نہیں۔ ناہار محاورہ اور تحریر دونوں میں ہے۔ صبح سے جب تک کھانا نہ کاؤ۔ ناہار ہو (یعنی کچھ نہیں کھایا)۔
آش۔ فارسی میں اُس خوراک کو کہتے ہیں جو پی جائے۔ سنسکرت میں اشن خوراک اور اَشت ۔۔۔۔۔۔ اُس شخص کو کہتے ہیں جو کھانا کھائے ہو۔ فارسی میں ناشتا بمعنی ناہار ہے۔ یعنی جب تک کُچھ نہ کھایا ہو۔ قیاس کہتا ہے کہ عہد قدیم میں وہاں بھی اشتا۔ بمعنی خوراک خوردہ۔ یا خوراک ہو گا۔ اب متروک ہو گیا۔
آتش۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں ہتاشن (ایک صاحب ژند پہلوی اور سنسکرت سے واقف ہیں۔ اُنہوں نے اس اتفاق پر اعتراض کیا۔ اور کہا کہ ہتاشن اُس آگ کو کہتے ہیں جو ہوم کے کام آتی ہے۔ اور یہ آتش عام ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ آتش زبان ژند میں آترش ہے۔ اور بعض ترکیبوں میں ہو کا ش گر پڑتا ہے۔ فقط اُتر رہ جاتا ہے۔ وہی آذر ہو جاتا ہے۔) ۔۔۔۔۔۔۔۔ خور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود ہے۔ اسی لحاظ سے آتش کو بھی ہتاشن کہتے ہیں۔ چونکہ فارسی میں آ کبھی اَ ہو جاتا ہے۔ اور اَ ہ سے بدل جاتا ہے۔ کیا عجب ہے کہ مدت دراز گذر کر تغیر لہجہ سے آ نے ہ کی آواز پیدا کی ہو۔ ن زائد اور مخدوف فارسی اور سنسکرت دونوں میں آتا ہے۔ حرفوں اور حرکتوں کی تبدیلی ہوتے ہوتے آتش ہو گیا ہو۔ (اور دیکھو فصل ش صفحہ 79)۔
آستان۔ فارسی میں دروازہ یا دہلیز کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں ستھان ۔۔۔۔۔ عموما جگہ کو کہتے ہیں۔ فارسی میں ابھی دیکھ لیا کہ اپنے گھر میں الف ممدودہ۔ کبھی فقط مفتوحہ ہی بولا جاتا ہے۔ کبھی حذف ہو جاتا ہے۔ یہاں اُس کے ہونے یا نہ ہونے سے آپس کے اتفاق میں کیوں خلل ڈالیں۔
آغاز۔ فارسی میں شروع کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں اَکر ۔۔۔۔۔ ہے۔ اور برج بھاشا میں آگا ۔۔۔۔۔ فارسی میں س الف ہو گئی۔ ز زیادہ ہو گئی۔
لفظ ایک ہے الف کی کیفیت میں تبدیلی ہو گئی ہَ حذف ہو گئی۔
اہار۔ فارسی میں بمعنی خوراک ہے۔ سنسکرت میں آہار ۔۔۔۔۔۔ خوراک کو کہتے ہیں۔ فرق اتنا ہے کہ ۔۔۔۔۔ اب فارس کی تحریر اور محاورہ میں نہیں۔ ناہار محاورہ اور تحریر دونوں میں ہے۔ صبح سے جب تک کھانا نہ کاؤ۔ ناہار ہو (یعنی کچھ نہیں کھایا)۔
آش۔ فارسی میں اُس خوراک کو کہتے ہیں جو پی جائے۔ سنسکرت میں اشن خوراک اور اَشت ۔۔۔۔۔۔ اُس شخص کو کہتے ہیں جو کھانا کھائے ہو۔ فارسی میں ناشتا بمعنی ناہار ہے۔ یعنی جب تک کُچھ نہ کھایا ہو۔ قیاس کہتا ہے کہ عہد قدیم میں وہاں بھی اشتا۔ بمعنی خوراک خوردہ۔ یا خوراک ہو گا۔ اب متروک ہو گیا۔
آتش۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں ہتاشن (ایک صاحب ژند پہلوی اور سنسکرت سے واقف ہیں۔ اُنہوں نے اس اتفاق پر اعتراض کیا۔ اور کہا کہ ہتاشن اُس آگ کو کہتے ہیں جو ہوم کے کام آتی ہے۔ اور یہ آتش عام ہے۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ آتش زبان ژند میں آترش ہے۔ اور بعض ترکیبوں میں ہو کا ش گر پڑتا ہے۔ فقط اُتر رہ جاتا ہے۔ وہی آذر ہو جاتا ہے۔) ۔۔۔۔۔۔۔۔ خور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خود ہے۔ اسی لحاظ سے آتش کو بھی ہتاشن کہتے ہیں۔ چونکہ فارسی میں آ کبھی اَ ہو جاتا ہے۔ اور اَ ہ سے بدل جاتا ہے۔ کیا عجب ہے کہ مدت دراز گذر کر تغیر لہجہ سے آ نے ہ کی آواز پیدا کی ہو۔ ن زائد اور مخدوف فارسی اور سنسکرت دونوں میں آتا ہے۔ حرفوں اور حرکتوں کی تبدیلی ہوتے ہوتے آتش ہو گیا ہو۔ (اور دیکھو فصل ش صفحہ 79)۔
آستان۔ فارسی میں دروازہ یا دہلیز کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں ستھان ۔۔۔۔۔ عموما جگہ کو کہتے ہیں۔ فارسی میں ابھی دیکھ لیا کہ اپنے گھر میں الف ممدودہ۔ کبھی فقط مفتوحہ ہی بولا جاتا ہے۔ کبھی حذف ہو جاتا ہے۔ یہاں اُس کے ہونے یا نہ ہونے سے آپس کے اتفاق میں کیوں خلل ڈالیں۔
آغاز۔ فارسی میں شروع کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں اَکر ۔۔۔۔۔ ہے۔ اور برج بھاشا میں آگا ۔۔۔۔۔ فارسی میں س الف ہو گئی۔ ز زیادہ ہو گئی۔