سخندان فارس 72

نایاب

لائبریرین
SukhandanFaras_page_0076.jpg
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 72

ڈ

خاک فارس اور عرب سے اس کی طبیعت موافق نہیں۔ اس لئے ہمیشہ خالص دال کی آواز دیتا ہے۔

آدَہَ۔ فارسی میں اُس لکڑی کو کہتے ہیں۔ جس پر پرند جاوروں کو بٹھاتے ہیں۔ سنسکرت میں اڈہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں۔
دول۔ فارسی میں یہی چیز ہے جس سے پانی کنوئیں سے کھینچتے ہیں۔ ہندوستان میں ڈول کہتے ہیں۔ مگر ہندی بھاشا ہے۔ سنسکرت نہیں۔ اور لطف یہ ہے کہ عربی کا دلو۔ صاف ڈول۔ کا مقلوب ہے۔

ڈھ

حرف اول کا بھائی ہے۔

دَہُل۔ فارسی میں ڈھول ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کو کہتے ہیں۔ مگر یہ ہندی بھاشا ہے۔ سنسکرت نہیں۔ اور غور کرو۔ تو طبل، تول، دول، دہل، ڈھول سب ایک ہیں۔ عرب اور فارس جا کر مسافروں کی آواز بدل گئی۔

ر

فارسی میں بھی اکثر قریب المخرج حرفوں کے ساتھ بدل جاتی ہے۔ انہی میں سے یہ ہے کہ کبھی ن سے مبادلہ ہوتا ہے۔ مثلا استوار۔ استوان۔ کبھی لا سے جیسے سوفار۔ سوفال۔ کبھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ کبھی گر پڑتی ہے جیسے کابک۔ کاوک۔ کادرک۔ یا گُرسنہ۔ اور گشنہ۔ کبھی ہ سے جیسے آسر اور آسہ۔ جوتی ہوئی زمین۔ اسی مناسبت سے سنسکرت میں آواز بدلے تو تعجب نہ کرنا چاہیے۔

آغاز۔ سنسکرت میں اگر ۔۔۔۔۔ ہے۔ ر۔ الف ہو گئی۔ ز۔ زیادہ ہو گئی۔ (دیکھو صفحہ 60، 83)۔
تار۔ فارسی لفظ ہے۔ سنسکرت میں تان ۔۔۔۔۔ اور تنتو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔ اور اُسی سے ہے تانا۔
پور۔ فارسی میں بیٹے کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں پتر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پوہ ۔۔۔۔۔۔ بھی آیا ہے۔
 
Top