صفحہ 76
بازو اور باپوْ دونو فارسی لفظ ہیں۔ کیونکہ اُن کے ہاں خود۔ ز۔ کا مبادلہ ہو جاتا ہے۔ دیکھو۔ سنسکرت میں اسے باہو ۔۔۔۔۔۔۔ ہی کہتے ہیں۔
ژ
ز کی بہن ہے۔خاص فارس کی آواز ہے۔ عرب۔ ہند وغیرہ اکثر ملکوں میں نہیں۔ اپنے گھر میں بھی کبھی کبھی بعض حرفوں کی آواز میں بولتی ہے۔ مثلا فازہ۔ فاژہ۔ فاجہ (جمائی) کثر۔ کج۔ نژند۔ نجند (غمگین)۔ اب سنسکرت میں دیکھو :
اژدہا۔ فارسی میں بڑے سانپ کو کہتے ہیں۔ سنسکرت میں وہی دشک ۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔ اہی ۔۔۔۔۔۔۔۔ سانپ کو کہتے ہیں۔ وشک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاٹنے والا۔ ز۔ کا مبادلہ ہ کے ساتھ دونو زبانوں میں عام ہے۔ ہی زیادہ ہو گئی۔ ش۔ س ہو کر ہ سے بدل گئی۔ کاف ہ سے بدل گیا۔ (دیکھو فصل ک صفحہ 85 و فصل ہ صفحہ 91)۔
اَنکُثر۔ فارسی ہے۔ سنسکرت میں اَنکُش ۔۔۔۔۔۔۔ ہے۔ جس سے ہاتھی کو ہولتے ہیں۔
س
قریب مخرج کے سبب سے فارسی میں بھی چند حرفوں کے مبادلہ پر زبان کو مائل کرتا ہے۔ ان میں سے ہے ج۔ ریواس۔ ریواج۔ ریباس۔ ایک جنگلی روئیدگی ہے۔ چ۔ جیسے خروس۔ خروچ۔ باغسہ۔ باغچہ (اہل شیراز صحن کو کہتے ہیں۔ اور وہاں ہر ایک شخص کے گھر میں صحن اور صحن میں چمن ہوتے ہیں)۔ د۔ جیسے پاس۔ پاد (حفاظت اور اسے سے ہے پادشاہ)۔ ش۔ جیسے کُستی۔ کُشتی (کستن۔ کوفتن۔ پہلوان بھی آپس میں ٹھونکتے پیٹتے ہیں)۔ اس لئے کُشتی پہلوانی ہو گئی) فرستہ۔ فرشتہ (فرستادہَ خدا ہوتا ہے)۔ اس مزاج نے سنسکرت اور فارسی کے الفاظ میں بھی مبادلہ پر مائل کیا ہو گا۔