سرائیوو میں ماہِ رمضان کی رونقیں

حسان خان

لائبریرین
سرائیوو مشرقی یورپ کے 'چھوٹے ترکی' اور عثمانی میراث سے مالامال ملک بوسنیا کے دارالحکومت کا نام ہے۔ وہاں کے ایامِ رمضان کی چند جھلکیاں پیشِ خدمت ہیں۔

سرائیوو میں سحر اور افطار کا اعلان پہاڑیوں پر سے توپ داغ کر کیا جاتا ہے۔ یہ روایت عثمانی دور سے جاری ہے۔
140627149.1_xl.jpg

140627149.4_xl.jpg

140627149.5_xl.jpg

140627149.7_xl.jpg

040701439a.JPG

یہ پرچم تقریباً ویسا ہی ہے جیسا پاکستان ساز مسلم لیگ کا تھا۔ عثمانی دور میں یہ عثمانی بوسنیا کا پرچم ہوا کرتا تھا۔ اب اس پرچم کو بوسنیائی قوم کا رسمی متبادل پرچم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
040701430a.JPG

040701433a.JPG


سومُن نامی یہ روٹی بوسنیائی افطار میں استعمال کی جاتی ہے۔
aa_picture_20140704_2712946_high.jpg

aa_picture_20140704_2712947_high.jpg

aa_picture_20140704_2712949_high.jpg

aa_picture_20140704_2712964_high.jpg

aa_picture_20140704_2712966_high.jpg


ramazan%20skoplje.jpg


140627129.5_xl.jpg


140627129.9_xl.jpg


سولہویں صدی عیسوی کی تاریخی غازی خسرو بیگ مسجد میں نمازِ تراویح
140627133.4_xl.jpg

بوسنیا کے مسلمان حنفی المذہب ہیں لیکن وہاں کی مساجد میں عورتیں بھی نماز پڑھتی نظر آتی ہیں۔
140627133.6_xl.jpg

140627133.7_xl.jpg

140627133.8_xl.jpg

140627133.10_xl.jpg


140701164.3_xl.jpg

140701164.2_xl.jpg

140701164.4_xl.jpg

140701164.6_xl.jpg


جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
140701164.8_xl.jpg


یہ 'ترکی ٹوپی' بوسنیائی قوم کے مردانہ قومی لباس کا جز ہے۔
140701164.9_xl.jpg

140701164.10_xl.jpg

140701164.11_xl.jpg

140701164.14_xl.jpg


140701153.2_xl.jpg

140701153.3_xl.jpg

140701153.12_xl.jpg


غازی خسرو بیگ مسجد میں جمعے کی نماز کے مناظر
140704084.1_xl.jpg

140704084.2_xl.jpg

140704084.3_xl.jpg

140704084.5_xl.jpg

140704084.12_xl.jpg

140704084.10_xl.jpg

140704084.14_xl.jpg

140704084.15_xl.jpg


علی پاشا مسجد میں قرآن خوانی
140703144.1_xl.jpg

خوب۔۔ تو یہ لوگ عربی رسم الخط میں ہی قرآن پڑھتے ہیں۔ :)
140703144.2_xl.jpg

140703144.4_xl.jpg

140703144.6_xl.jpg

140703144.8_xl.jpg

140703144.11_xl.jpg

140703144.12_xl.jpg

140703144.16_xl.jpg

140703144.17_xl.jpg


جاری ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
اس ویڈیو کا براہِ راست تو اس دھاگے سے تعلق نہیں ہے، لیکن چونکہ البانوی لوگ بھی بوسنیائی لوگوں کی طرح پس عثمانی قوم ہیں اور ان دونوں کی ثقافت اور روایات میں مماثلتیں بھی بہت ہیں۔ اس لیے اس ویڈیو کو اسی دھاگے میں پوسٹ کر رہا ہوں۔
مندرجہ ذیل ویڈیو البانوی زبان میں ایک دل نشیں نعت کی ویڈیو ہے جو ابھی کچھ دنوں پہلے سننے کا اتفاق ہوا تھا۔ عربی فقروں کو چھوڑ کر سمجھ تو کچھ نہیں آیا تھا، لیکن نعت بہت اچھی لگی۔
http://playit.pk/watch?v=pG3J974iPx4
 

حسان خان

لائبریرین
بوسنیا میں مقیم ترک فوجیوں کا بوسنیائی فوجیوں کے ہمراہ مشترکہ افطار
140714145.2_xl.jpg

140714145.3_xl.jpg

140714145.5_xl.jpg

140714145.6_xl.jpg

140714145.8_xl.jpg

140714145.9_xl.jpg

ماخذ

استقلال مسجد، سرائیوو میں افطار کے مناظر
140718104.1_mn.jpg

140718104.2_mn.jpg

140718104.3_mn.jpg

140718104.4_mn.jpg

ماخذ
 
آخری تدوین:

عزیزامین

محفلین
حسان صاحب ،حضور پاک نے فرمایا سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اس حدیث کی روشنی میں کیا صرف اورصرف ترکوں پر ہی نظرکرم ہونا زیادتی نہیں کبھی بھولے بسرے باقی اکاون کا زکر بھی کر دیا کریں شکریہ
 

حسان خان

لائبریرین
بوسنیا اور ترکی تو کافی دور دور ہیں پر ان میں کچھ چیزیں کامن ہیں اس کی وجہ سمجھ نہیں آئی؟
کیونکہ بوسنیا اور ترکی پانچ صدیوں تک ایک ہی سلطنت تلے متحد رہے ہیں۔ اور چونکہ بوسنیا میں اسلام بلاواسطہ ترکی کے راستے آیا تھا اس لیے بوسنیائی لوگوں نے استانبول کو اپنے ثقافتی قبلے کے طور پر منتخب کر لیا تھا۔ ترکی کی طرف دیکھتے رہنے کی یہ رغبت بوسنیا کے لوگوں میں تاحال اُسی طرح موجود ہے، لہذا بوسنیا اور ترکی میں اتنی ساری مشترکات نظر آتی ہیں۔

حسان صاحب ،حضور پاک نے فرمایا سب مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ اس حدیث کی روشنی میں کیا صرف اورصرف ترکوں پر ہی نظرکرم ہونا زیادتی نہیں کبھی بھولے بسرے باقی اکاون کا زکر بھی کر دیا کریں شکریہ
نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ مجھے کسی بھی جگہ کے متعلق کوئی دلچسپ معلوماتی چیز ملتی ہے تو میں شریک کر دیتا ہوں۔ ابھی کچھ دنوں پہلے ہی میں نے یہاں تہران، ہرات اور دہلی میں افطار کے مناظر اور اصفہان کی شیخ لطف اللہ مسجد کے بارے میں دھاگے بنائے تھے۔
فی الحال تو فارسی زبان و ادب میں مستغرق ہونے کی وجہ سے ایران/تاجکستان اور غزہ کے محاصرے کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین میرے قلب و ذہن پر چھائے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی مفید اور دلچسپ مواد ملا تو ضرور شریک کروں گا۔
 

عزیزامین

محفلین
ا
کیونکہ بوسنیا اور ترکی پانچ صدیوں تک ایک ہی سلطنت تلے متحد رہے ہیں۔ اور چونکہ بوسنیا میں اسلام بلاواسطہ ترکی کے راستے آیا تھا اس لیے بوسنیائی لوگوں نے استانبول کو اپنے ثقافتی قبلے کے طور پر منتخب کر لیا تھا۔ ترکی کی طرف دیکھتے رہنے کی یہ رغبت بوسنیا کے لوگوں میں تاحال اُسی طرح موجود ہے، لہذا بوسنیا اور ترکی میں اتنی ساری مشترکات نظر آتی ہیں۔


نہیں، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ مجھے کسی بھی جگہ کے متعلق کوئی دلچسپ معلوماتی چیز ملتی ہے تو میں شریک کر دیتا ہوں۔ ابھی کچھ دنوں پہلے ہی میں نے یہاں تہران، ہرات اور دہلی میں افطار کے مناظر اور اصفہان کی شیخ لطف اللہ مسجد کے بارے میں دھاگے بنائے تھے۔
فی الحال تو فارسی زبان و ادب میں مستغرق ہونے کی وجہ سے ایران/تاجکستان اور غزہ کے محاصرے کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین میرے قلب و ذہن پر چھائے ہوئے ہیں۔ اگر کوئی مفید اور دلچسپ مواد ملا تو ضرور شریک کروں گا۔
ما شااللہ کیا آپ ایک ایک کر کے تمام مسلمان ممالک پر لکھیں گے ۔ عید کے لیے بھی کچھ خاص ہے؟
 
Top