سرائیکی وسیب کے مقبول کھیل

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
آپ کو بہت مبارک ہو۔ نو مولود کا نام رکھنے میں بڑی جلدی کی آپ نے۔ پہلے سے سوچ رکھا تھا کیا؟۔:)
خیر مبارک ، خیر مبارک:grin:
ویسے کیا آپ انہونیوں پر یقین رکھتے ہیں؟ حیرت ہے؟:eek:
جزاک اللہ لکھا ہے سائیں ، آپ شاید حزب اللہ سمجھے :p
 

شمشاد

لائبریرین
بچپن کے کھیل :

بچپن کا کچھ حصہ سیالکوٹ میں گزرا ، اس لیے محمد وارث بھائی کو بھی بلاتا ہوں۔

باندر کلہ محلے بھر کا کھیل تھا۔

پٹھو گرم تو بہت ہی کھیلا ہے اور اسکول میں بھی بھی کھیلتے تھے۔ وارث بھائی گندم منڈی والے مشن اسکول میں۔

سگریٹ کی خالی ڈبیاں اکٹھی کر کے ان سے کئی ایک کھیل کھیلتے تھے۔

شٹاپو زیادہ تر لڑکیاں کھیلتی تھیں۔

بنٹے یا کنچے محلے بھر میں کھیلے جاتے تھے۔

لاٹو چلانا اور اس کے مقابلے ہونے۔ ہماری گلی میں ایک لکڑی کا چھوٹا سا کارخانہ تھا، وہ بہت اچھے لاٹو بنا کر بیچا کرتا تھا۔

اخروٹ اور بنٹے ملا کر بھی ایک کھیل کھیلتے تھے۔

رہڑھا چلانا اور اپنی گلی سے نکل کر کئی کئی گلیاں دور تک چلے جانا۔

محلے میں کرکٹ بھی کھیلی۔

گیڈیاں، یہ صرف سیالکوٹ میں ہی کھیلتے ہیں۔ یہ مختلف جسامت کی چھوٹی بڑی لکڑیوں کی مدد سے کھیلتے تھے۔

چیچو چیچ گنڈیریاں، دو تیریاں دو میریاں، یہ دو ٹیمیں بنتی تھیں اور ایک ٹیم خفیہ جگہوں پر چھوٹی چھوٹی کوئلوں سے لکیریں لگاتی تھی اور دوسری ٹیم کو وہ ساری لکیریں ڈھونڈ ڈھونڈ کر کراس کرنی ہوتی تھی۔


چُھپن چھپائی۔ شہر میں مختصر جگہ پر اور دیہات میں دور دراز مقامات تک چُھپتے تھے۔ دیہات میں اس کھیل کا لطف چاندنی راتوں میں ہے۔

لڑکیوں کا ایک مقبول کھیل پانچ چھوٹے چھوٹے پتھر اور ایک چھوٹی گیند پر مشتمل ہوتا تھا۔ مجھے اس کانام یاد نہیں۔ گیند کو ایک ہی ہاتھ سے اچھال کر پہلی باری میں زمین سے ایک ایک پتھر اٹھانا، پھر سب پتھروں کو اٹھا کر زمین پر پھیلانا، پھر گیند کو اچھال کر دو دو پتھر اٹھانا، پھر تیسری بار ایک وقت میں تین پتھر اکٹھے اٹھانا، پھر چار اور پھر ایک ہی بار پانچ پتھر اکٹھے اٹھانا۔

کھوڑی (گھوڑی ) پھسی اے کہ نئیں
دو ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہوتا تھا۔ اگر چار چار کھلاڑی ہیں تو ٹاس ہارنے والی ٹیم رکوع کی شکل میں آگے پیچھے لائن بناتے تھے۔ سب سے آگے والے رکن نے کسی تھڑے کا سہارا لیا ہوتا تھا اور اسے پیچھے والے ارکین نے اپنے اگلے رکن کا سہارا لیا ہوتا تھا۔ مخالف ٹیم جست لگا کر ان پر سوار ہوتے جاتے تھے اور مقررہ وقت تک ان پر دباؤ ڈالتے تھے کہ وہ وزن نہ سہار سکیں اور گر جائیں۔

اسکول میں وقفے کے دوران بہت سے کاغذ اکٹھے کر کے ان کا ایک گولا بنا کر اوپر دھاگہ لپیٹ کر اس سے والی بال کھیلتے تھے۔

اس کے علاوہ گرمیوں میں پتنگیں اڑانا اور خاص کر ممٹی پر چڑھ کر، محبوب مشغلہ رہا ہے۔

یہ تو تھے کچھ آؤٹ ڈور کھیل جو ہم بچپن میں کھیلتے تھے۔

ان ڈور میں لوڈو اور کیرم ہی شامل ہیں۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
وارث بھائی آئے تھے، چپکے سے کلک کر کے چلتے بنے

لڑکیوں کے اس کھیل کا نام وسیب میں "گیٹے" ہے
یہ وقعی لڑکیوں کا مقبول ترین کھیل ہے ، شیدن کے بعد
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ریختے کے تمہی استاد نہیں ہو غالبؔ
کہتے ہیں اگلے زمانے میں کوئی میرؔ بھی تھا

نہ میاں نہ
یہاں ایک تراب کاظمی بھی ہے، اور اس سے بھی چھوٹا وارث بھائی کا صاحبزادہ بھی ہے

یقین مانیں سب سے کم عمر ایکٹو ممبر تو میں ہی ہوں۔
 
Top