سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے

ایم اے راجا

محفلین
کافی دن بعد ایک آمد ہوئی ہے جو اساتذہ کی نذر کرتا ہوں۔

سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے
طوفانوں کو اپنی ڈگر کر لیا ہے

بنایا ہے میں نے سرِ موج مسکن
تلاطم کو ہی اپنا گھر کر لیا ہے

کہاں تھا کوئی غم، ترے غم سے پہلے
ترا درد اب ہمسفر کر لیاہے

چہاروں طرف اک خلا ہی خلاہے
نہ جانے نظر کو کدھر کر لیا ہے

اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
یہ کس سمت کیسا سفر کر لیا ہے

نہ پگڑی بچی ہے نہ سر ہی بچے گا
یہ کیسی گلی سے گذر کر لیا ہے

ستا کر، رلا کر، جلا کر، بجھا کر
دلِ نا تواں کو نڈر کر لیا ہے

رہوں گا نہ اب کے میں خاموش راجا
بہت خود پہ میں نے جبر کر لیا ہے
 

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
محترم ایم اے راجہ جی
سدا خوش رہیں آمین
ماشااللہ
بہت خوب
بہت اچھی آمد ہوئی ہے ۔ زبردست ۔۔۔۔
نایاب
 

خوشی

محفلین
رہوں گا نہ اب کے میں خاموش راجا
بہت خود پہ میں نے جبر کر لیا ہے


واہ راجا جی بہت خوب اچھا کلام ہے بہت اچھے
 

امر شہزاد

محفلین
کافی دن بعد ایک آمد ہوئی ہے جو اساتذہ کی نذر کرتا ہوں۔

سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے
طوفانوں کو اپنی ڈگر کر لیا ہے

بنایا ہے میں نے سرِ موج مسکن
تلاطم کو ہی اپنا گھر کر لیا ہے

کہاں تھا کوئی غم، ترے غم سے پہلے
ترا درد اب ہمسفر کر لیاہے

چہاروں طرف اک خلا ہی خلاہے
نہ جانے نظر کو کدھر کر لیا ہے

اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
یہ کس سمت کیسا سفر کر لیا ہے

نہ پگڑی بچی ہے نہ سر ہی بچے گا
یہ کیسی گلی سے گذر کر لیا ہے

ستا کر، رلا کر، جلا کر، بجھا کر
دلِ نا تواں کو نڈر کر لیا ہے

رہوں گا نہ اب کے میں خاموش راجا
بہت خود پہ میں نے جبر کر لیا ہے


طوفانوں ، چہاروں اور جبر خارج از وزن ہیں

ستا کر، رلا کر، جلا کر، بجھا کر
دلِ نا تواں کو نڈر کر لیا ہے

بہت اچھا شعر ہے.
 

ایم اے راجا

محفلین
بعد میں دیکھتا ہوں تفصیل سے۔۔ اس وقت صرف اتنا ہی کہ ’جبر‘ میں ب پر سکون ہے۔ بر وزن فعل۔

شکریہ استادِ محترم، میں نے اس طرف دھیان ہی نہیں دیا، اب ذرا دیکھیئے۔

رہوں گا نہ ابکے میں خاموش راجا
بہت خود کو زیرو زبر کر لیا ہے
 

ایم اے راجا

محفلین
طوفانوں ، چہاروں اور جبر خارج از وزن ہیں

ستا کر، رلا کر، جلا کر، بجھا کر
دلِ نا تواں کو نڈر کر لیا ہے

بہت اچھا شعر ہے.
بہت شکریہ امر صاحب، کہ آپ نے اس غزل نما شے کی طرف توجہ فرمائی۔
جبر واقعی خارج از وزن تھا جسے تبدیل کر دیا ہے، مگر جناب طوفانوں اور چہاروں کی سمجھ نہیں آئی کہ کیوں خارج از وزن ہیں ذرا روشنی ڈالیئے گا۔ بے حد شکر گذارہوں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
سرابوں کو زادِ سفر کر لیا ہے
طوفانوں کو اپنی ڈگر کر لیا ہے

/// طوفانوں یہاں ’طُفانوں‘ وزن میں آتا ہے، اس لئے شہزاد نے بجا اعتراض کیا، اس کے علاوہ مجھے شعر میں ’ماحول‘ یکساں پسند آتا ہے، یہ نہیں کہ ایک مصرع میں فارسی ترکیب ہو ’زادِ سفر‘ اور دوسرے میں ہندی قافیہ ڈگر۔ اس کا سوچتا ہوں میں، ویسے یہاں راہبر کا قافیہ آ سکتا ہے۔

بنایا ہے میں نے سرِ موج مسکن
تلاطم کو ہی اپنا گھر کر لیا ہے

///درست۔۔

کہاں تھا کوئی غم، ترے غم سے پہلے
ترا درد اب ہمسفر کر لیاہے
یہ بھی درست ۔ بس یہاں ’اب‘ کچھ کھٹکتا ہے۔ ’ترے درد کو ہمسفر کر لیا ہے‘۔ کر دو۔

چہاروں طرف اک خلا ہی خلاہے
نہ جانے نظر کو کدھر کر لیا ہے

///یہ شعر نہ اتنا اچھا ہے، نہ واضح ہے، ‘چہار‘ فارسی ہے، اس کی ہندی جمع نہیں ہو سکتی۔ اس لئے امر شہزاد نے اعتراض کیا تھا۔ اگر رکھنا ہی ہے تو پہلا مصرع یوں کر دوں۔
جدھر بھی میں دیکھوں خلا ہی خلا ہے

اجالوں سے وحشت سی ہونے لگی ہے
یہ کس سمت کیسا سفر کر لیا ہے

///پہلا مصرع اچھا ہے، لیکن دوسرا مصرع ساتھ نہیں دیتا۔ وزن میں تو درست ہے۔ لیکن مفہوم میں؟ دوسرا مصرع بدل کر دیکھو۔

نہ پگڑی بچی ہے نہ سر ہی بچے گا
یہ کیسی گلی سے گذر کر لیا ہے
جب پورے شعر میں حال کا ہی صیغہ ہے تو پھر ’بچے گا‘ کا محل نہیں۔ اس کو یوں کہو۔
نہ سر ہی بچا ہے نہ پگڑی بچی ہے
(اس کو یوں بھی کہا جا سکتا تھا ’نہ پگڑی بچی ہے نہ سر ہی بچا ہے‘ لیکن اس صورت میں ’بچا ہے‘ اور ’لیا ہے‘ ردیف قافیہ معلوم ہونے لگتے ہیں، اس لئے اس سے گریز کرتے ہوئے ترتیب کو الٹ دیا ہے میں نے۔

ستا کر، رلا کر، جلا کر، بجھا کر
دلِ نا تواں کو نڈر کر لیا ہے

/// درست ہے۔

رہوں گا نہ ابکے میں خاموش راجا
بہت خود کو زیرو زبر کر لیا ہے
///یہ تم نے ٹھیک کر ہی لیا ہے۔ اس سے اوزان تو درست ہو گئے ہیں لیکن مفہوم ندارد۔ اس کو بھی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ویسے دوسرا مصرع بہت خوب ہے، پہلا مصرع اس کا ساتھ نہیں دے رہا۔
وارث یہاں آتے ہی نہیں، با قاعدہ دعوت دیا کرو ان کو ذاتی پیغام سے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
شکریہ استادِ محترم
میں پہلے مطلع کا سوچتا ہوں پھر حاضر ہوں گا، اور ہاں مقطع کا بھی مصرع اول، باقی کو وارث صاحب کو لنک پی ایم کر رہا ہوں۔ شکریہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
راجا صاحب، اعجاز صاحب اور امر صاحب کی باتیں درست ہیں۔

صرف ایک وضاحت کے 'چہاروں' میں جمع کا مسئلہ نہیں ہے جیسا کہ اعجاز صاحب نے لکھا، فارسی الفاظ کی اردو/ہندی جمع عام استعمال ہوتی ہے جیسے بچہ کی بچوں (فارسی جمع بچگان) یا دوست کی دوستوں (فارسی جمع دوستان) یا مرد کی مردوں (فارسی جمع مردان)۔ اس لفظ 'چہاروں' کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہ کوئی لفظ نہیں ہے، کیونکہ 'چہار' بجائے خود جمع کے طور پر استعمال ہوتا ہے جیسے 'چہار جانب' یا 'چہار اطراف' وغیرہ وغیرہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
وارث یہاں آتے ہی نہیں، با قاعدہ دعوت دیا کرو ان کو ذاتی پیغام سے۔

معذرت خواہ ہوں اعجاز صاحب، لیکن ایسا مسئلہ نہیں ہے۔ آج کل کئی ایک مسائل کا شکار ہوں، صحت، بجلی، نیٹ وغیرہ لیکن کوشش تو کرتا ہی ہوں :)
 

ایم اے راجا

محفلین
معذرت خواہ ہوں اعجاز صاحب، لیکن ایسا مسئلہ نہیں ہے۔ آج کل کئی ایک مسائل کا شکار ہوں، صحت، بجلی، نیٹ وغیرہ لیکن کوشش تو کرتا ہی ہوں :)

بہت شکریہ، اللہ آپکو صحت کاملہ عطا فرمائے آمین، باقی بجلی کے لیئے تو کیا کہوں بس حکمرانوں کو اللہ ہدایت دے
 

ایم اے راجا

محفلین
راجا صاحب، اعجاز صاحب اور امر صاحب کی باتیں درست ہیں۔

صرف ایک وضاحت کے 'چہاروں' میں جمع کا مسئلہ نہیں ہے جیسا کہ اعجاز صاحب نے لکھا، فارسی الفاظ کی اردو/ہندی جمع عام استعمال ہوتی ہے جیسے بچہ کی بچوں (فارسی جمع بچگان) یا دوست کی دوستوں (فارسی جمع دوستان) یا مرد کی مردوں (فارسی جمع مردان)۔ اس لفظ 'چہاروں' کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہ کوئی لفظ نہیں ہے، کیونکہ 'چہار' بجائے خود جمع کے طور پر استعمال ہوتا ہے جیسے 'چہار جانب' یا 'چہار اطراف' وغیرہ وغیرہ۔

شکریہ وارث صاحب۔
اسکا مطلب کے اصل لفظ چہار ( جمع ) میں ہے لفظ چہاروں درست نہیں، تو کیا اسے اس صورت میں استعمال نہیں کرنا چاہئیے یا جیسے ہم مرد کی جمع مردان کے بجائے مردوں کرتے ہیں اسے بھی چہاروں استعمال کیا جانا غلط نہ ہوگا۔ شکریہ۔
 

الف عین

لائبریرین
چار کی جمع کیا ہو گی؟
دو یا دو سے زیادہ چیزوں کی جمع بنائی جاتی ہے، یہاں‌تو چار چیزیں پہلے ہی سے ہیں!!
 
Top