ہر صدا ڈوب چکی قافلے والوں کے قدم
ریگ زاروں میں بگو لوں کی طرح سو تے ہیں
دور تک پھیلی ہو ئ شام کا سناٹا ہے
اور میں ایک تھکے ہارے مسافر کی طرح
سو چتا ہوں کہ مآل سفر دل کیا ہے
کیوں خزف راہ میں خورشید سے لڑ جاتے لیں
تتلیاں اڑتی ہیں اور ان کو پکڑنے والے
یہی دیکھا ہےکہ اپنوں سے بچھڑ جاتے ہیں
ریگ زاروں میں بگو لوں کی طرح سو تے ہیں
دور تک پھیلی ہو ئ شام کا سناٹا ہے
اور میں ایک تھکے ہارے مسافر کی طرح
سو چتا ہوں کہ مآل سفر دل کیا ہے
کیوں خزف راہ میں خورشید سے لڑ جاتے لیں
تتلیاں اڑتی ہیں اور ان کو پکڑنے والے
یہی دیکھا ہےکہ اپنوں سے بچھڑ جاتے ہیں