مصطفیٰ زیدی سراب - مصطفٰی زیدی

بنگش

محفلین
ہر صدا ڈوب چکی قافلے والوں کے قدم
ریگ زاروں میں بگو لوں کی طرح سو تے ہیں
دور تک پھیلی ہو ئ شام کا سناٹا ہے
اور میں ایک تھکے ہارے مسافر کی طرح
سو چتا ہوں کہ مآل سفر دل کیا ہے
کیوں خزف راہ میں خورشید سے لڑ جاتے لیں
تتلیاں اڑتی ہیں اور ان کو پکڑنے والے
یہی دیکھا ہےکہ اپنوں سے بچھڑ جاتے ہیں
 

جیا راؤ

محفلین
تتلیاں اڑتی ہیں اور ان کو پکڑنے والے
یہی دیکھا ہےکہ اپنوں سے بچھڑ جاتے ہیں


بہت خوب۔۔۔ !!
بہت پیاری نظم ہے !
 

فرخ منظور

لائبریرین
سراب
ہر صدا ڈوب چُکی، قافلے والوں کے قدم
ریگ زاروں میں بگو لوں کی طرح سو تے ہیں
دُور تک پھیلی ہوئی شام کا سناٹا ہے
اور مَیں ایک تھکے ہارے مسافر کی طرح
سو چتا ہُوں کہ مآلِ سفرِ دل کیا ہَے
کیوں خَزف راہ میں خورشید سے لڑ جاتے ہَیں
تِتلیاں اُڑتی ہَیں اور اُن کو پکڑنے والے
یہی دیکھا ہَےکہ اپنوں سے بچھڑ جاتے ہَیں
مصطفیٰ زیدی
(شہر ِآذر)
 
Top