سراپا وِلایت وِلایت علی شاہ (منقبت) غزل نمبر 144 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فَعُولن فَعُولن فَعُولن مفاعیل
ملیر کراچی پاکستان کی ایک بزرگ ہستی اللہ کے ولی پیر وِلایت علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے عُرس پر جانے کی سعادت حاصل ہوئی وہاں حاضری کے دوران یہ خیال آیا تھا کہ ان کے نام ایک منقبت لکھوں گا۔سو آج یہ خواہش پوری ہوئی اللہ عزوجل قبول فرمائیں آمین۔

سراپا وِلایت وِلایت علی شاہ
سفیرِ مُحبت وِلایت علی شاہ

ہمیں بھی خُدارا خُدا آشنا کر
دِکھادو کرامت وِلایت علی شاہ

ہمیں بھی شریعت، طریقت سِکھادو
اے شاہِ وِلایت وِلایت علی شاہ

مدینے کا زائر ہے بننے کی خُواہش
دِلادو اِجازت وِلایت علی شاہ

مزارِ مُبارک پر انوار برسیں
خُدا کی ہو رحمت وِلایت علی شاہ

ترے در سے سب کو مُرادیں ہیں مِلتی
یہ تیری ہے برکت وِلایت علی شاہ

تُمہارے سِوا ہم کہاں جائیں مُرشد
تُمہارے ہیں حضرت وِلایت علی شاہ

تسلی کو دِل پر ذرا ہاتھ رکھ دو
غموں کی ہے کثرت وِلایت علی شاہ

ترے در پہ حاضِر ہیں پھیلائے دامن
نگاہِ عِنایت وِلایت علی شاہ

ہے مرجع خلائق یہ دربار شارؔق
خُدا کی ہے نعمت وِلایت علی شاہ
 

الف عین

لائبریرین
تقطیع فعولن فعولن ہی رہے گی، چاہے آخری حرف کا اسقاط کیا جائے، جیسے یہاں شاہ کی ہ کا اسقاط ہے۔ اس طرح یہ اسقاط گوارا ہے، اگرچہ بہتر ہو کہ اسے "شہ" ہی کہا اور لکھا جائے تاکہ یہ سقم بھی نہ رہے۔ لیکن مفاعیل کسی بحر میں نہیں آتا۔
الف عین سر
فَعُولن فَعُولن فَعُولن مفاعیل
ملیر کراچی پاکستان کی ایک بزرگ ہستی اللہ کے ولی پیر وِلایت علی شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے عُرس پر جانے کی سعادت حاصل ہوئی وہاں حاضری کے دوران یہ خیال آیا تھا کہ ان کے نام ایک منقبت لکھوں گا۔سو آج یہ خواہش پوری ہوئی اللہ عزوجل قبول فرمائیں آمین۔

سراپا وِلایت وِلایت علی شاہ
سفیرِ مُحبت وِلایت علی شاہ
درست

ہمیں بھی خُدارا خُدا آشنا کر
دِکھادو کرامت وِلایت علی شاہ
شتر گربہ، پہلا مصرع پھر کہو تم سے خطاب کر کے

ہمیں بھی شریعت، طریقت سِکھادو
اے شاہِ وِلایت وِلایت علی شاہ
اے کی ے کا اسقاط گوارا نہیں

مدینے کا زائر ہے بننے کی خُواہش
دِلادو اِجازت وِلایت علی شاہ
درست

مزارِ مُبارک پر انوار برسیں
خُدا کی ہو رحمت وِلایت علی شاہ
درست

ترے در سے سب کو مُرادیں ہیں مِلتی
یہ تیری ہے برکت وِلایت علی شاہ
ہیں ملتی" سے روانی متاثر ہوتی ہے،" ملیں گی" کیا جا سکتا ہے
البتہ زیادہ تر اشعار میں تم سے خطاب ہے، یہاں تو کیوں؟

تُمہارے سِوا ہم کہاں جائیں مُرشد
تُمہارے ہیں حضرت وِلایت علی شاہ

تسلی کو دِل پر ذرا ہاتھ رکھ دو
غموں کی ہے کثرت وِلایت علی شاہ
دونوں درست

ترے در پہ حاضِر ہیں پھیلائے دامن
نگاہِ عِنایت وِلایت علی شاہ
یہاں بھی تم سے خطاب کر سکو تو بہتر
ہے مرجع خلائق یہ دربار شارؔق
خُدا کی ہے نعمت وِلایت علی شاہ
مرجع خلائق، بغیر اضافت بے معنی ہے۔
 

امین شارق

محفلین
شکریہ الف عین سر اب چیک کیجئے گا۔

سراپا وِلایت وِلایت علی شہ
سفیرِ مُحبت وِلایت علی شہ


مصرعہ اول میں تدوین کی ہے
ہمیں تُم خُدارا خُدا آشنا کر
دِکھادو کرامت وِلایت علی شہ


مصرعہ ثانی میں اے کو یا کردیا ہے۔
ہمیں بھی شریعت، طریقت سِکھادو
یا شاہِ وِلایت وِلایت علی شہ

مدینے کا زائر ہے بننے کی خُواہش
دِلادو اِجازت وِلایت علی شہ

مزارِ مُبارک پر انوار برسیں
خُدا کی ہو رحمت وِلایت علی شہ

اصلاح کے بعد۔
تُمہارے ہی در سے مُرادیں ملیں گی
تُمہاری ہے برکت وِلایت علی شہ

تُمہارے سِوا ہم کہاں جائیں مُرشد
تُمہارے ہیں حضرت وِلایت علی شہ

تسلی کو دِل پر ذرا ہاتھ رکھ دو
غموں کی ہے کثرت وِلایت علی شہ


پہلا مصرعہ تبدیل کردیا ہے۔
تُمہاری طرف سب دُکھی دیکھتے ہیں
نگاہِ عِنایت وِلایت علی شہ

مرجع خلائق، بغیر اضافت بے معنی ہے۔ (سر اسکی ذرا وضاحت کردیں پلیز میں سمجھ نہیں پایا)
ہے مرجع خلائق یہ دربار شارؔق
خُدا کی ہے نعمت وِلایت علی شہ
 

الف عین

لائبریرین
مصرعہ اول میں تدوین کی ہے
ہمیں تُم خُدارا خُدا آشنا کر
دِکھادو کرامت وِلایت علی شہ
تم کے ساتھ "کر"! کرو کا محل ہے، شتر گربہ ختم نہیں ہوا

مرجع خلائق، بغیر اضافت بے معنی ہے۔ (سر اسکی ذرا وضاحت کردیں پلیز میں سمجھ نہیں پایا)
ہے مرجع خلائق یہ دربار شارؔق
خُدا کی ہے نعمت وِلایت علی شہ
مرجع خلائق،مر جعے بر وزن فاعلن، خلائق بر وزن فعول
 
Top