سربجیت سنگھ حملے میں زخمی، حالت ’تشویشناک‘

120627045814_sarabjits.jpg

سربجیت کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے

پاکستان کے شہر لاہور کی جیل میں 22 برس سے سزائے موت کے منتظر بھارتی قیدی سربجیت سنگھ جیل میں ایک حملے میں شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
کوٹ لکھپت جیل میں قید سربجیت پر جمعہ کو ان کے دو ساتھی قیدیوں نے حملہ کیا۔
بی بی سی اردو کے نامہ نگار عباد الحق کے مطابق اس حملے میں سربجیت کے سر پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔
ابتدائی طور پر انہیں جیل کے ہسپتال میں لایا گیا جہاں سے اب انہیں جناح ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔
جناح ہسپتال میں سربجیت کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے جہاں ڈاکٹر ان کا علاج کر رہے ہیں۔
سربجیت کے وکیل اویس شیخ کا کہنا ہے کہ ان کی حالت تشویشناک ہے۔ ہسپتال کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے اویس شیخ کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو جیل میں دھمکیاں مل رہی تھیں اور اس بارے میں سربجیت نے جیل حکام کو مطلع کیا تھا۔
انہوں نے کہا سربجیت پر حملے کے بعد اس کے اہلخانہ ان سے مسلسل رابطے میں ہیں اور وہ اس کی صحت کے حوالے سے بہت فکرمند بھی ہیں۔
ادھر پولیس نے سربجیت سنگھ پر حملے کا مقدمہ دو قیدیوں کے خلاف درج کرلیا ہے۔
کوٹ لکھت جیل کے حکام کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں دو قیدیوں عامر اور مدثر کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ قاتلانہ حملے اور جیل ضابطے کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں میں درج کیا گیا ہے۔
سربجیت سنگھ پر حملہ کرنے والے دونوں قیدی عامر اور مدثر کو بھی موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ سربجیت سنگھ کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سنہ 1990 میں اُس وقت گرفتار کیا جب وہ لاہور اور دیگر علاقوں میں بم دھماکے کرنے کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے بھارت فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
دوران تفتیش انہوں نے ان بم حملوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جس پر انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے انہیں انیس سو اکیانوے میں موت کی سزا سُنائی تھی۔اس عدالتی فیصلے کو پہلے لاہور ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
سربجیت کے ورثاء نے اُن کی معافی کے لیے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو درخواست دی تھی جسے انہوں نے رد کر دیا تھا اور انہیں مئی دو ہزار آٹھ میں پھانسی دی جانی تھی تاہم تین مئی کو حکومتِ پاکستان نے اس پھانسی پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا تھا۔
بعدازاں سربجیت سنگھ کی جانب سے موجودہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے بھی رحم کی اپیل کی گئی ہے جس پر تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

بہ شکریہ بی بی سی اردو
 

ساجد

محفلین
پاکستانیوں کے قاتل کو اب تک سزائے دے دی گئی ہوتی تو یہ واقعہ رونما نہ ہوتا ۔ ہماری حکومتیں نہ تو امن و امان قائم رکھ سکتی ہیں اور نہ ہی غیر ملکی قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا سکتی ہیں تبھی عوام میں اضطراب پید اہوتا ہے اور اس قسم کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔
 
یہ وہ انتظامی خلاء ہے جس کا میں بارہا اظہار کر چکا ہوں۔
جو مجبور کرتا ہے لوگوں کو اپنے اصول مرتب کرنے پہ یا حقیقی پیمانوں کو رائج کرنے پہ۔
اب بتایا جائے کہ اصل مجرم یہ دو قیدی ہوں گے یا انتظامیہ؟؟
 
120529103817_sarabjit_singh_304x171_pti_nocredit.jpg

سربجیت کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے

پاکستان کے شہر لاہور کی ایک جیل میں اپنے ساتھیوں کے حملے میں زخمی ہونے والے بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی حالت اب بھی تشویشناک ہے جبکہ ان کے اہلخانہ کو پاکستان آنے کے لیے ویزے جاری کر دیے گئے ہیں۔
سربجیت سنگھ بائیس سال سے سزائے موت کے منتظر ہیں اور لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔
سربجیت پر جمعہ کو ان کے دو ساتھی قیدیوں نے حملہ کیا تھا۔
دریں اثناء بھارت کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے سربجیت سنگھ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے’ انتہائی افسوسناک‘ قرار دیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سربجیت سنگھ پر حملے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر حکومت نے اسلام آباد میں بھارت کے ہائی کمیشن کے دو اہلکاروں کو بروقت جمعہ کی رات کو قونصل رسائی دی اور لاہور سفر کرنے کی اجازت دی تاکہ وہ جناح ہسپتال میں زیرِ علاج سربجیت سنگھ کی عیادت کر سکیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق اس موقع پر ہسپتال کا عملہ اور حکومتِ پنجاب کے اہلکار موجود تھے تاکہ سربجیت سنگھ کی حالت میں بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔
دریں سربجیت سنگھ کے وکیل اویس شیخ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سربجیت کے اہلخانہ کو پاکستان آنے کے ویزے جاری کر دیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سربجیت سنگھ کی بہن، بیوی اور دو بیٹیاں اتوار کو ویزے جاری کیے گئے ہیں اور اتوار کو ان کی آمد متوقع ہے۔
اس سے پہلے جمعہ کو حملے میں سربجیت سنگھ کے سر پر شدید چوٹیں آئی۔ابتدائی طور پر انہیں جیل کے ہسپتال میں لایا گیا جہاں سےانہیں جناح ہسپتال لاہور کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے جہاں ڈاکٹر ان کا علاج کر رہے ہیں۔
ہسپتال کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے اویس شیخ کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو جیل میں دھمکیاں مل رہی تھیں اور اس بارے میں سربجیت نے جیل حکام کو مطلع کیا تھا۔
ادھر پولیس نے سربجیت سنگھ پر حملے کا مقدمہ دو قیدیوں کے خلاف درج کر لیا ہے۔
کوٹ لکھت جیل کے حکام کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں دو قیدیوں عامر اور مدثر کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمہ قاتلانہ حملے اور جیل ضابطے کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں میں درج کیا گیا ہے۔
سربجیت سنگھ پر حملہ کرنے والے دونوں قیدی عامر اور مدثر کو بھی موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ سربجیت سنگھ کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سنہ 1990 میں اُس وقت گرفتار کیا جب وہ لاہور اور دیگر علاقوں میں بم دھماکے کرنے کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے بھارت فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
دوران تفتیش انہوں نے ان بم حملوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جس پر انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے انہیں انیس سو اکیانوے میں موت کی سزا سُنائی تھی۔اس عدالتی فیصلے کو پہلے لاہور ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
سربجیت کے ورثاء نے اُن کی معافی کے لیے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو درخواست دی تھی جسے انہوں نے رد کر دیا تھا اور انہیں مئی دو ہزار آٹھ میں پھانسی دی جانی تھی تاہم تین مئی کو حکومتِ پاکستان نے اس پھانسی پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا تھا۔
بعدازاں سربجیت سنگھ کی جانب سے موجودہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے بھی رحم کی اپیل کی گئی ہے جس پر تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔

بہ شکریہ بی بی سی اردو
 

طالوت

محفلین
زرداری صاحب کہیں کسی سودے بازی میں مصروف نہ ہوں۔
سودے بازی زرداری نے اکیلے نہیں کر سکتا ، بوٹوں والے سوٹوں والے سارے شامل ہوں گے ، بہرحال کچھ بعید نہیں کہ اسے نکالنے کی راہ ہموار کی جا رہی ہو یا پھر جان چھڑانے کا نیا طریقہ ڈھونڈا ہو ان عالی دماغوں نے۔
 
ایک دھشت گرد پر سب کو اتنی تکلیف ہیں
روز کراچی میں معصوم لوگ قتل ہورہے ہیں ، بچے مارے جارہے ہیں۔ اس پر تو کسی کے سر پر جوں بھی نہیں رینگ رہی
ہم سے اچھا تو یہ سربجیت سنگھ ہے
 

عسکری

معطل
ایک دھشت گرد پر سب کو اتنی تکلیف ہیں
روز کراچی میں معصوم لوگ قتل ہورہے ہیں ، بچے مارے جارہے ہیں۔ اس پر تو کسی کے سر پر جوں بھی نہیں رینگ رہی
ہم سے اچھا تو یہ سربجیت سنگھ ہے
تم سے اچھا ہو گا ہم نے 11 قتل نہین کیے ابھی تک :grin:
 
تم سے اچھا ہو گا ہم نے 11 قتل نہین کیے ابھی تک :grin:

میں نے تو ایک بھی نہیں کیا
میری نہیں کراچی کے معصوم عوام کی بات ہورہی ہے
کم از کم سربجیت سنگھ کے معاملے میں اس کی حکومت ایکشن تولیتی ہے۔ ہماری تواپنی فوج ہم کو ماررہی ہے
 
آج تک فوج نے آپ کو کتنا مارا ؟۔
کراچی میں لاتعداد لوگوں کا قتل میں نے اپنی انکھوں سے دیکھا ہے جو فوجی ایجنٹز کانشانہ بنے جو فوجی گاڑیوں میں سوار تھے

ابھی جو دھماکے ہورہے ہیں کراچی میں وہ ٹی ٹی والے اس لیے کررہے ہیں کہ ٹی ائی کا راستہ صاف ہو۔ ٹی ائی کو فوج کی سپورٹ ہے۔ مار ہم کو رہے ہیں کراچی میں
 

ساجد

محفلین
کراچی کے لوگوں کو قتل دیکھ کر ان ظالموں کو مذاق سوجھتے ہیں۔ تف ہے
خان صاحب ، اگر آپ میرا ایک برادرانہ مشورہ مانیں تو چند روز کے لئے سیاسی بحثوں سے الگ ہو جائیں۔ میں خود بھی کبھی کبھار یہ طریقہ اس وقت آزماتا ہوں جب یہ لگنے لگے کہ میں کسی ایک معاملے میں خود کو ضد کے ہاتھ میں جاتے دیکھتا ہوں۔
آپ نے جس طریقے سے ایک بات کو انتہائی خطرناک رنگ دیا وہ نہ صرف آپ کے لئے بلکہ ہمارے لئے بھی وجہ شرمندگی ہے۔ آپ کے پروفائل سے بھی میں نے ایسی غلط بیانی کو حذف کر دیا ہے جیسی آپ نے یہاں کی۔ اب اگر آپ نے ایسا کیا تو آپ کو باقاعدہ وارننگ بھی جاری کی جا سکتی ہے۔
 
Top