محسن وقار علی
محفلین
سربجیت کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے
پاکستان کے شہر لاہور کی جیل میں 22 برس سے سزائے موت کے منتظر بھارتی قیدی سربجیت سنگھ جیل میں ایک حملے میں شدید زخمی ہوگئے ہیں۔
کوٹ لکھپت جیل میں قید سربجیت پر جمعہ کو ان کے دو ساتھی قیدیوں نے حملہ کیا۔
بی بی سی اردو کے نامہ نگار عباد الحق کے مطابق اس حملے میں سربجیت کے سر پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔
ابتدائی طور پر انہیں جیل کے ہسپتال میں لایا گیا جہاں سے اب انہیں جناح ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔
جناح ہسپتال میں سربجیت کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے جہاں ڈاکٹر ان کا علاج کر رہے ہیں۔
سربجیت کے وکیل اویس شیخ کا کہنا ہے کہ ان کی حالت تشویشناک ہے۔ ہسپتال کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے اویس شیخ کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کو جیل میں دھمکیاں مل رہی تھیں اور اس بارے میں سربجیت نے جیل حکام کو مطلع کیا تھا۔
انہوں نے کہا سربجیت پر حملے کے بعد اس کے اہلخانہ ان سے مسلسل رابطے میں ہیں اور وہ اس کی صحت کے حوالے سے بہت فکرمند بھی ہیں۔
ادھر پولیس نے سربجیت سنگھ پر حملے کا مقدمہ دو قیدیوں کے خلاف درج کرلیا ہے۔
کوٹ لکھت جیل کے حکام کی مدعیت میں درج ہونے والے مقدمے میں دو قیدیوں عامر اور مدثر کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ قاتلانہ حملے اور جیل ضابطے کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں میں درج کیا گیا ہے۔
سربجیت سنگھ پر حملہ کرنے والے دونوں قیدی عامر اور مدثر کو بھی موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ سربجیت سنگھ کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سنہ 1990 میں اُس وقت گرفتار کیا جب وہ لاہور اور دیگر علاقوں میں بم دھماکے کرنے کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے بھارت فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
دوران تفتیش انہوں نے ان بم حملوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا جس پر انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے انہیں انیس سو اکیانوے میں موت کی سزا سُنائی تھی۔اس عدالتی فیصلے کو پہلے لاہور ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
سربجیت کے ورثاء نے اُن کی معافی کے لیے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو درخواست دی تھی جسے انہوں نے رد کر دیا تھا اور انہیں مئی دو ہزار آٹھ میں پھانسی دی جانی تھی تاہم تین مئی کو حکومتِ پاکستان نے اس پھانسی پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا تھا۔
بعدازاں سربجیت سنگھ کی جانب سے موجودہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے بھی رحم کی اپیل کی گئی ہے جس پر تاحال فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔
بہ شکریہ بی بی سی اردو