سیما کرن
محفلین
رفتہ رفتہ کھل رہے ہیں راز سربستہ سبھی
جستجوئے شوق ہمیں لے چل درِ جاناں کبھی
ہم بھی اپنے رب سے پوچھیں کیسی تھی وہ مصلحت
شخصیت تھی بے وقعت اور ہم تھے سرگرداں کبھی
آج اپنے مول ہم خود ہی لگائے بیٹھے ہیں
حرف دو انمول ہیں، تھی زیست بے مایہ کبھی
وقت نے بدلا ہے چولا موسموں کے درمیاں
جسم اپنا کھوجتا تھا رات میں سایہ کبھی
سیما کرن
جستجوئے شوق ہمیں لے چل درِ جاناں کبھی
ہم بھی اپنے رب سے پوچھیں کیسی تھی وہ مصلحت
شخصیت تھی بے وقعت اور ہم تھے سرگرداں کبھی
آج اپنے مول ہم خود ہی لگائے بیٹھے ہیں
حرف دو انمول ہیں، تھی زیست بے مایہ کبھی
وقت نے بدلا ہے چولا موسموں کے درمیاں
جسم اپنا کھوجتا تھا رات میں سایہ کبھی
سیما کرن