زین
لائبریرین
کوئٹہ.............بلوچستان نیشنل پارٹی(مینگل) کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے اپیل کی ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بلوچستان میں مداخلت کرکے یہاںکے عوام کےساتھ60 سالوں سے جاری ظلم و زیادتیوں کی تحقیقات کراکر یہ فیصلہ کریں کہ بلوچستان کے عوام مزید پاکستان کے ساتھ رہے یا نہیں
جمعہ کو مینگل ہائوس کوئٹہ میں بی این پی کے ضلعی ورکرز کنونشن کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں بلوچستان میں شروع ہونے والےآپریشن میں سیاسی کارکنوں، رہنمائوں،صحافیوں، مزدوروں ،شاعروں اور گلو کاروں سمیت کسی بھی ایسے شخص کو نہیں بخشا گیا جس نے ظلم کے خلاف آواز بلند کی لیکن بی این پی کے کارکنوں نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔اختر مینگل نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں شروع ہونے والا آپریشن اب بھی جاری ہے ، ظلم وزیادتیوں کا بازار گرم ہے ۔ بلٹ کے زور پر آنے والی حکومت نے بھی بلوچستان میں ظلم و ستم جاری رکھا اور بیلٹ کے ذریعے آنے والی حکومت نے بھی سابقہ پالیسیوں کو دوام بخشا انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد بعض لوگوں کو یہ امید تھی کہ ملک بالخصوص بلوچستان میں تبدیلی آئے گی لیکن حکومت سے وابستہ تمام امیدیں ٹوٹ چکی ہیں ہمیں اُس وقت بھی نئی حکومت سے کسی اچھائی کی امید نہ تھی کیونکہ ہم نے جمہوری حکومت بھی آزمائی اور آمریت بھی انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ سمیت تمام ادارے بلوچستان کے مسئلے پر خاموش تماشائی بنی رہی اوربلوچستان کی عوام کی نسل کشی میں تمام ادارے برابر کی شریک ہیں اس لئے اب بلوچستان کی عوام کو عدلیہ اور پارلیمنٹ سمیت ملک کے کسی بھی ادارے پر اعتماد نہیں رہا ۔ ان حالات میں بلوچ و پشتون سمیت بلوچستان میں آباد دیگر اقوام کو وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے متحد ہوکر صرف اور صرف بلوچستان کے مسئلے پر اکٹھے ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی ادارے سے توقعات وابستہ کرنا اپنے آپ اور اپنی قوم کو محض دھوکہ دینے کے مترادف ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں ہمیں شہداء کی فاتحہ خوانی کی اجازت تک نہیں دی گئی اور عدالتوں نے ہتھکڑیاں پہنانے کے سواء کچھ نہیں دیااب کوئی ایسا ادارہ باقی نہیں رہا جس سے حکمران ہمیں یہ باور کرائے کہ وہ ہمیں حق و انصاف فراہم کریں گے اس لئے ہم عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ948ء کے جبری الحاق سمیت اب تک بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے پیش نظر بلوچستان میںمداخلت کریں اور ان تمام زیادتیوں کا اپنے اداروں سے تحقیقات کراکر یہ فیصلہ کریں کہ ان تمام تر زیادتیوں اور نا انصافیوں کے باوجود بلوچستان کی عوام کو مزید پاکستان کے ساتھ رہنا چاہیئے یا نہیں۔
جمعہ کو مینگل ہائوس کوئٹہ میں بی این پی کے ضلعی ورکرز کنونشن کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں بلوچستان میں شروع ہونے والےآپریشن میں سیاسی کارکنوں، رہنمائوں،صحافیوں، مزدوروں ،شاعروں اور گلو کاروں سمیت کسی بھی ایسے شخص کو نہیں بخشا گیا جس نے ظلم کے خلاف آواز بلند کی لیکن بی این پی کے کارکنوں نے جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی مظالم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔اختر مینگل نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں شروع ہونے والا آپریشن اب بھی جاری ہے ، ظلم وزیادتیوں کا بازار گرم ہے ۔ بلٹ کے زور پر آنے والی حکومت نے بھی بلوچستان میں ظلم و ستم جاری رکھا اور بیلٹ کے ذریعے آنے والی حکومت نے بھی سابقہ پالیسیوں کو دوام بخشا انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد بعض لوگوں کو یہ امید تھی کہ ملک بالخصوص بلوچستان میں تبدیلی آئے گی لیکن حکومت سے وابستہ تمام امیدیں ٹوٹ چکی ہیں ہمیں اُس وقت بھی نئی حکومت سے کسی اچھائی کی امید نہ تھی کیونکہ ہم نے جمہوری حکومت بھی آزمائی اور آمریت بھی انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ سمیت تمام ادارے بلوچستان کے مسئلے پر خاموش تماشائی بنی رہی اوربلوچستان کی عوام کی نسل کشی میں تمام ادارے برابر کی شریک ہیں اس لئے اب بلوچستان کی عوام کو عدلیہ اور پارلیمنٹ سمیت ملک کے کسی بھی ادارے پر اعتماد نہیں رہا ۔ ان حالات میں بلوچ و پشتون سمیت بلوچستان میں آباد دیگر اقوام کو وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے متحد ہوکر صرف اور صرف بلوچستان کے مسئلے پر اکٹھے ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی ادارے سے توقعات وابستہ کرنا اپنے آپ اور اپنی قوم کو محض دھوکہ دینے کے مترادف ہے کیونکہ پارلیمنٹ میں ہمیں شہداء کی فاتحہ خوانی کی اجازت تک نہیں دی گئی اور عدالتوں نے ہتھکڑیاں پہنانے کے سواء کچھ نہیں دیااب کوئی ایسا ادارہ باقی نہیں رہا جس سے حکمران ہمیں یہ باور کرائے کہ وہ ہمیں حق و انصاف فراہم کریں گے اس لئے ہم عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ948ء کے جبری الحاق سمیت اب تک بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے پیش نظر بلوچستان میںمداخلت کریں اور ان تمام زیادتیوں کا اپنے اداروں سے تحقیقات کراکر یہ فیصلہ کریں کہ ان تمام تر زیادتیوں اور نا انصافیوں کے باوجود بلوچستان کی عوام کو مزید پاکستان کے ساتھ رہنا چاہیئے یا نہیں۔