جیا راؤ
محفلین
سرد راتوں میں بکھرتے ہیں گلوں کی صورت
ہم کہ شاعر ہیں، تڑپتے ہیں دِلوں کی صورت
میرے موہوم تبسم نے ہی وہ فتح کئیے
دہر میں دِل تھے جو مضبوط قِلعوں کی صورت
شبِ وُصلت ہے کیوں فرقت کے دِنوں سے خائف!
'اُس کے سینے پہ دھرے جو ہیں سِلوں کی صورت'
کتنے ہی اُونچے ہوں تعمیر انا کے مندر
عشق میں گِرتے ہیں بوسیدہ پُلوں کی صورت
دیکھنا تیز ہوا سے وہ بکھر نہ جائے
جیا نازک ہے بہت، شوخ گُلوں کی صورت