سرد شاموں میں دریچہ ادھ کُھلا رہ جائے گا (میثم علی آغا)

ظفری

لائبریرین
سرد شاموں میں دریچہ ادھ کُھلا رہ جائے گا
کوئی ہم کو عمر بھر اب ڈھونڈتا رہ جائے گا
آندھیاں سارے ورق میرے اُڑا لے جائیں گی
طاق پر رکھا دیا بس اُونگھتا رہ جائے گا
ہم چلے جائیں گے خاموشی سے بستی چھوڑ کر
دُور سے تُو دیکھتا بس دیکھتا رہ جائے گا
بھول جائیں گی نئی نسلیں ہماری شاعری
بس کتابوں میں ہمارا تذکرہ رہ جائے گا
ہجرتوں کا فیصلہ یک دم سُنا دے گا کوئی
سب کا سب سامان یونہی گھر پڑا رہ جائے گا
فرق کوئی بھی نہیں پڑنا ہمارے کوچ سے
کوئی تکیہ رات بھر بس بھیگتا رہ جائے گا
ہم ہلا کر ہاتھ کشتی سے کہیں گے الوداع
اور کنارے پر کوئی پہچانتا رہ جائے گا
میثم علی آغا​
 

اربش علی

محفلین
سرد شاموں میں دریچہ ادھ کُھلا رہ جائے گا
کوئی ہم کو عمر بھر اب ڈھونڈتا رہ جائے گا
آندھیاں سارے ورق میرے اُڑا لے جائیں گی
طاق پر رکھا دیا بس اُونگھتا رہ جائے گا
ہم چلے جائیں گے خاموشی سے بستی چھوڑ کر
دُور سے تُو دیکھتا بس دیکھتا رہ جائے گا
بھول جائیں گی نئی نسلیں ہماری شاعری
بس کتابوں میں ہمارا تذکرہ رہ جائے گا
ہجرتوں کا فیصلہ یک دم سُنا دے گا کوئی
سب کا سب سامان یونہی گھر پڑا رہ جائے گا
فرق کوئی بھی نہیں پڑنا ہمارے کوچ سے
کوئی تکیہ رات بھر بس بھیگتا رہ جائے گا
ہم ہلا کر ہاتھ کشتی سے کہیں گے الوداع
اور کنارے پر کوئی پہچانتا رہ جائے گا
میثم علی آغا​
رہیں وہ شخص جو بزمِ جہاں کی رونق ہیں
ہماری کیا ہے اگر ہم رہے، رہے نہ رہے!
 
Top