loneliness4ever
محفلین
احساس کی ڈائری سے
سرد شامیں
زندگی بدلتے موسم کی مانند اپنے مختلف روپ کے ساتھ میرے دل و روح میں احساسات کا نہ ختم ہونے والا اک سلسلہ رواں رکھے ہوئے ہے، کبھی چاند کی تنہائی تو کبھی قدموں تلے چاندنی کی فریاد بحر ِ اشک میں تلاطم لے آتی ہے اور کبھی یوں لگتا ہے کہ اشکوں کا سلسلہ تمام ہو چلا ہے اور زندگی بے حسی کی آغوش میں موت کی میٹھی نیند اوڑھ کر رخصت ہو چلی ہے، میرے جنوں کو کبھی کوئی حادثہ قرطاس کے دل میں اتار دیتا ہے تو کبھی بنا میرے یعنی کے بنا اس کے گھر پر آئی خوشی میرے دامن میں غم کا مستقل سلسلہ انعام کر دیتی ہے، اور کبھی زندگی کا سرد رویہ میرے اندر خاموش موت اتار دیتا ہے اور میں زندگی کی تپش کو محسوس کرنے کو ترس جاتا ہوں،اشکوں کا بحر منجمد ہو جاتا ہے، زندگی کی ہر سانس پھر یخ بستہ ہو کر حرارت ِ زندگی کو ترس جاتی ہے تو میرے مردہ وجود کو رات کی آغوش میں دم توڑتے دن کو تھامتی سرد شامیں ڈھانپ لیتی ہیں،بہتے آب کو منجمد کرنے والی سرد ہوائیں میرے وجود سے لپٹ لپٹ جاتی ہیں،اور پھر ان سرد شاموں کی قربت میرے منجمد وجود میں حرارت پیدا کر دیتی ہے، بحر ِ اشک کا سکوت ٹوٹ جاتا ہے، وصل کے یہ لمحات زندگی کو خاموشی کی موت سے دور لے جاتے ہیں اور پھر قرطا س پر غم کے قافلے نمایاں ہو جاتے ہیں۔ میں پھر جیون کی جانب لوٹ آتا ہوں، اس پل قرطاس پر آنسو لفظوں کی صورت بکھر جاتے ہیں اور میرا بکھرا سراپا ایک بار پھر سرد شامیں یکجا کر دیتی ہیں۔
س ن مخمور
زندگی بدلتے موسم کی مانند اپنے مختلف روپ کے ساتھ میرے دل و روح میں احساسات کا نہ ختم ہونے والا اک سلسلہ رواں رکھے ہوئے ہے، کبھی چاند کی تنہائی تو کبھی قدموں تلے چاندنی کی فریاد بحر ِ اشک میں تلاطم لے آتی ہے اور کبھی یوں لگتا ہے کہ اشکوں کا سلسلہ تمام ہو چلا ہے اور زندگی بے حسی کی آغوش میں موت کی میٹھی نیند اوڑھ کر رخصت ہو چلی ہے، میرے جنوں کو کبھی کوئی حادثہ قرطاس کے دل میں اتار دیتا ہے تو کبھی بنا میرے یعنی کے بنا اس کے گھر پر آئی خوشی میرے دامن میں غم کا مستقل سلسلہ انعام کر دیتی ہے، اور کبھی زندگی کا سرد رویہ میرے اندر خاموش موت اتار دیتا ہے اور میں زندگی کی تپش کو محسوس کرنے کو ترس جاتا ہوں،اشکوں کا بحر منجمد ہو جاتا ہے، زندگی کی ہر سانس پھر یخ بستہ ہو کر حرارت ِ زندگی کو ترس جاتی ہے تو میرے مردہ وجود کو رات کی آغوش میں دم توڑتے دن کو تھامتی سرد شامیں ڈھانپ لیتی ہیں،بہتے آب کو منجمد کرنے والی سرد ہوائیں میرے وجود سے لپٹ لپٹ جاتی ہیں،اور پھر ان سرد شاموں کی قربت میرے منجمد وجود میں حرارت پیدا کر دیتی ہے، بحر ِ اشک کا سکوت ٹوٹ جاتا ہے، وصل کے یہ لمحات زندگی کو خاموشی کی موت سے دور لے جاتے ہیں اور پھر قرطا س پر غم کے قافلے نمایاں ہو جاتے ہیں۔ میں پھر جیون کی جانب لوٹ آتا ہوں، اس پل قرطاس پر آنسو لفظوں کی صورت بکھر جاتے ہیں اور میرا بکھرا سراپا ایک بار پھر سرد شامیں یکجا کر دیتی ہیں۔
س ن مخمور