فرخ منظور
لائبریرین
سرفراز شاہد از انور مسعود
شرافت کے منافی چیز لگتی ہے اسے بھدّی
تصنع کے روئیے کو سمجھتا ہے بہت ردّی
کلام اس کا شکر ریزی، شکر بیزی، شکر خندی
اسے اس زعفرانی رنگ کو بکھرانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے
سلیقے سے محاذِ کج روی پر وار کرتا ہے
نئی تہذیب کے اطوار سے بیزار کرتا ہے
بہ اندازِ شگفتہ درد کا اظہار کرتا ہے
اسے پیراہنِ گل زخم کو پہنانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے
کلامِ نغزِ شاہد سے طبیعت لہلہاتی ہے
جو طبع خشک ہے وہ بھی برابر حظ اٹھاتی ہے
لبِ زاہد پہ بھی اک مسکراہٹ پھیل جاتی ہے
اسے تو غیر موصل شے بھی برقانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے
ہمیں یہ دیکھنا ہے روشنی ہے کون سی بڑھ کر
چراغِ برق بڑھیا یا تبسّم کی کرن بہتر
اِدھر مجموعہء شاہد، اُدھر ہے واپڈا انور
اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا اِدھر پروانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے
شرافت کے منافی چیز لگتی ہے اسے بھدّی
تصنع کے روئیے کو سمجھتا ہے بہت ردّی
کلام اس کا شکر ریزی، شکر بیزی، شکر خندی
اسے اس زعفرانی رنگ کو بکھرانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے
سلیقے سے محاذِ کج روی پر وار کرتا ہے
نئی تہذیب کے اطوار سے بیزار کرتا ہے
بہ اندازِ شگفتہ درد کا اظہار کرتا ہے
اسے پیراہنِ گل زخم کو پہنانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے
کلامِ نغزِ شاہد سے طبیعت لہلہاتی ہے
جو طبع خشک ہے وہ بھی برابر حظ اٹھاتی ہے
لبِ زاہد پہ بھی اک مسکراہٹ پھیل جاتی ہے
اسے تو غیر موصل شے بھی برقانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے
ہمیں یہ دیکھنا ہے روشنی ہے کون سی بڑھ کر
چراغِ برق بڑھیا یا تبسّم کی کرن بہتر
اِدھر مجموعہء شاہد، اُدھر ہے واپڈا انور
اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا اِدھر پروانا آتا ہے
یہ وہ شاعر ہے ہمدم جس کو مسکروانا آتا ہے